عمران خان سے ملاقاتیں کرنیوالوں کا ریکارڈ سپرنٹنڈنٹ جیل سے طلب
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی آؤٹ آف شیڈول اور جیل مینوئل کے علاوہ بھی ملاقاتیں کرا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتیں کرنے والوں کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل ملاقاتوں سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس محمد اعظم خان لارجر بنچ میں شامل ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی آؤٹ آف شیڈول اور جیل مینوئل کے علاوہ بھی ملاقاتیں کرا رہے ہیں۔ بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل سپرنٹنڈنٹ سے مکمل ریکارڈ طلب کرتے ہوئے سماعت 24 مارچ تک ملتوی کر دی، عدالت نے کہا کہ بتایا جائے کہ عمران خان سے جیل ملاقاتوں کا کیا طریقہ کار ہے۔؟
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے، فواد چودھری
سابق وفاقی وزیر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے۔ لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل جب قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تو علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پہلے یہ طے کر لیں کہ دہشتگرد کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت انسداد دہشت گردی عدالتوں میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی کے کیسز چل رہے ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی اور ہم دہشتگرد ہیں پھر تو بات ختم ہوگئی ہے، اگر 70 فیصد ووٹ لینے والی جماعت دہشتگرد ہے تو مطلب پاکستان دہشتگرد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہو رہا تھا کہ حکومتی وزراء نے کہنا شروع کر دیا کہ بانی پی ٹی آئی علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں، اگر عمران خان علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں تو آپ کس کے بیانیے کو پروان چڑھا رہے ہیں؟ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل کے اجلاس سے پوری دنیا میں بہت غلط تاثر پیدا ہوا، آصف زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بیٹھیں، بہتر یہی ہے کہ ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے، پاکستان کو آگے لے کر چلیں، اب بھی بہت نقصان ہو چکا ہے۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ بعدازاں عدالت نے فواد چودھری کی عبوری ضمانت میں 16 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔