Islam Times:
2025-03-21@06:29:14 GMT

ابوحمزہ کون تھا؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

ابوحمزہ کون تھا؟

اسلام ٹائمز: آخری پریس کانفرنس میں ابوحمزہ کے ان الفاظ کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے، جس میں وہ عربی میں یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں ’’لا باس ان وقع علینا الموت او وقعنا علی الموت‘‘ (موت سے ہم دوچار ہو یا ہم موت سے دوچار ہوں، کوئی حرج نہیں ہے، ہمیں کوئی خوف اور فکر نہیں)۔ تحریر: ضیاء چترالی

قسام بریگیڈ کے ترجمان ابو عبیدہ کے بعد تحریک مزاحمت فلسطین کی سب سے مؤثر و توانا آواز ابو حمزہ بھی خاموش ہوگیا۔ ناجی ماہر ابو سیف، جو ابو حمزہ کے نام سے مشہور تھے، فلسطین میں اسلامی جہاد کی تحریک کے فوجی ونگ سرایا القدس کے ترجمان تھے۔ انہیں اسرائیل کو مطلوب افراد کی فہرست میں شامل اہم ترین فرد شمار کیا جاتا تھا، کیونکہ وہ اسلامی جہاد کی جانب سے نفسیاتی اور میڈیا کی جنگ کا مرکزی حصہ رہے۔ ٹوئیٹر نے ابو حمزہ کا اکاؤنٹ کئی بار بند کیا۔ آخری بار 11 مئی 2021ء کو ان کا اکاؤنٹ بند کیا گیا تھا، جب سیف القدس معرکے کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی۔ وہ غزہ میں بہت خفیہ طریقے سے رہتے تھے۔ ان کا ظاہر ہونا کسی مخصوص جگہ یا وقت پر نہیں ہوتا تھا، وہ کبھی پریس کانفرنسز میں نظر آتے، کبھی غزہ کی مساجد میں، یا نیوز ایجنسیوں میں، کبھی سڑکوں پر، یا کسی دوسرے ٹی وی چینل پر بھی آتے تھے۔ ابو حمزہ نے بار بار پریس کانفرنسوں اور فوجی بیانات میں شرکت کی، جہاں وہ سرایا القدس کے پیغامات اور اس کے موقف کو فلسطینی اور دنیا بھر کے عوام تک پہنچاتے تھے۔

حالیہ اسرائیلی جارحیت کے پہلے ہی روز صحافتی رپورٹس میں ابو حمزہ کی شہادت کی خبر دی گئی۔ فلسطینی میڈیا نے بتایا کہ اسرائیل نے انہیں ان کی بیوی شیماء ابو سیف، بھائی غسان مہیر ابو سیف اور ان کی بیوی سارہ ابو سیف، ان کے بیٹے سیف غسان مہیر ابو سیف اور دیما مہیر ابو سیف کے ساتھ شہید کیا۔ پھر سرایا القدس، جو تحریک جہاد اسلامی کا فوجی ونگ ہے نے بھی 17 مارچ 2025ء بمطابق 17 رمضان 1446 ہجری کو اپنے ترجمان ابو حمزہ کی شہادت کا اعلان کیا۔ ابو حمزہ کی شہادت کی مکمل تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن ان کی شہادت فلسطینی مزاحمتی تحریک کے لیے ایک بڑا نقصان سمجھا جا رہا ہے۔ ابو حمزہ کی ذاتی زندگی کی تفصیلات زیادہ تر حفاظتی وجوہات کی بناء پر مخفی رکھی گئیں، یہاں تک کہ کل پہلی بار فلسطینی میڈیا نے ان کا اصلی نام “ناجی مہیر ابو سیف” ظاہر کیا۔ ابو حمزہ 2014ء سے سرایا القدس کے فوجی ترجمان تھے۔ ابوعبیدہ کے بعد ان کی آواز سب سے زیادہ سنی جاتی تھی۔ انہوں نے معرکہ طوفان الاقصیٰ سے صرف ایک ہفتہ قبل شادی کی تھی۔ دلہا بننے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہیں۔

اہم پریس کانفرنسز:
مئی 2021 میں، ابو حمزہ نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ماری راکٹ مہم میں شعاع کا راکٹ الخضیرہ اور تل ابیب تک پہنچ گیا‘‘۔ اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ جدید اور ترقی یافتہ راکٹوں کو فوجی خدمت میں شامل کیا گیا ہے، جیسے ’’القاسم‘‘ راکٹ۔ جون 2021ء میں ابو حمزہ نے ’’سیف القدس‘‘ آپریشن کے بعد اہم بیانات دیئے اور کہا کہ سرايا القدس اسرائیلی مقامات پر حملے جاری رکھے گی اور ’’فلسطینی مزاحمت کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے سامنے نہیں جھکے گی‘‘۔ 7 اکتوبر 2023ء کو ابو حمزہ نے کہا ’’آج ہم نے انتقام اور فخر کی جنگ شروع کی ہے، ہم دشمن صہیونی کے ساتھ ایک مکمل جنگ میں ہیں اور یہ صرف آغاز ہے۔‘‘ جولائی 2024ء میں ’’طوفان الاقصیٰ‘‘ آپریشن کے دوران ابو حمزہ نے انکشاف کیا کہ کئی اسرائیلی قیدیوں نے حکومت کی طرف سے نظر انداز ہونے کی وجہ سے خودکشی کی کوشش کی تھی اور کہا کہ قابض افواج قیدیوں کے ساتھ تشدد کی پالیسی کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ابوحمزہ کی یہ پریس کانفرنس عالمی میڈیا میں ایک بڑی خبر بن گئی۔

آخری الفاظ:
آخری پریس کانفرنس میں ان کے ان الفاظ کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے، جس میں وہ عربی میں یہ کہتے دکھائی دیتے ہیں:
لا باس ان وقع علینا الموت او وقعنا علی الموت۔
(موت سے ہم دوچار ہو یا ہم موت سے دوچار ہوں، کوئی حرج نہیں ہے، ہمیں کوئی خوف اور فکر نہیں)

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پریس کانفرنس مہیر ابو سیف سرایا القدس ابو حمزہ کی کی شہادت موت سے کے بعد

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں جاری مظالم اور وارداتوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، کاظم میثم

اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا کہنا تھا کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے میڈیا کو جاری ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کی بگڑتی صورتحال پر اپوزیشن نے سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی بجائے ہر ممکن اصلاح کی کوشش کی، عوامی ایشوز اور خطے کے معاملات کو ہر فورم تک پہنچایا لیکن لگتا ایسا ہے تمام خرابیاں ایک بڑے کھیل کا حصہ ہے، تحمل، بردباری اور وسعت قلبی کے ساتھ نظام کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا لیکن اپوزیشن کے حلقوں اور عوام کو بیگانہ سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہ کہ وسائل کی ظالمانہ، غیرمنصفافہ تقسیم اور تعصبات پر مبنی اقدامات کی بدترین مثال پیش کی جا رہی ہے لیکن روای چین کی بانسری بجانے میں مصروف ہے، ملکی سکیورٹی صورتحال پر شدید تشویش ہے اور دہشتگردی کے پے درپے حملوں کی شدید مذمت اور شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، ملکی سکیورٹی، معاشی، سیاسی اور سماجی استحکام کے  لئے دعائیں اور نیک تمنائیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جاری جنگ میں سکیورٹی اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں، دہشتگردی کے سبب حالیہ گھٹن زدہ ماحول کے خاتمے کے انتظار میں ہیں، معاملات نارمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں جاری مظالم، واردات اور زیادتیوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، ان تمام مس ڈیلورنس اور مس ایڈونچر کے ذمہ داروں کا تعین کر کے ایک ایک چیز کو پبلک کیا جائے گا جو رجیم چینج سے اب تک ہوا، ہم نے بہت کوشش کی کہ ظلم ختم ہو، زیادتی نہ ہو، خطہ تعمیر و ترقی کی راہ پر گامزن ہو لیکن ہماری مثبت کوشش کو کمزوری سمجھ کر عوام دشمن اقدامات کو بام عروج تک پہنچایا گیا، سیاسی جماعتوں کے قائدین کے دل و دماغ میں کرسی بیٹھی ہوئی ہے جبکہ نئی نسل اس سیاسی طبقے سے آگے نکل چکی ہے، یوتھ کی انٹلیکٹ اور اپروچ کی سطح روایتی سیاست سے بہت بلند ہے جبکہ نظام کے باگ سنبھالنے والے قرون وسطی' میں ہیں، گلگت بلتستان میں سکیورٹی خدشات موجود  ہیں، سکیورٹی ادارے اس حساس خطے کی سکیورٹی پر خصوصی توجہ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں دہشتگردی کے افسوسناک واقعات کے بعد سکیورٹی ہائی الرٹ نہایت ضروری ہے، رمضان مین شبہائے قدر، ایام شہادت اور عید کے اجتماعات پر خصوصی نظر رکھنے کی ضرورت ہے، دیامر ڈیم کے متاثرین کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں تاخیر کرنا نیک شگون نہیں، ڈیم متاثرین کے ساتھ جی بی حکومت بھی ہے تو رکاوٹ کس بات کی ہے، حالت روزہ میں بھی اپنے حقوق کے لیے دھرنے میں بیٹھے تمام لوگوں کی جدوجہد قابل تعریف ہے، رجیم چینج کے دوران اداروں نے تسلی دیا تھا کہ اس لاڈلی حکومت کو بجٹ بھرپور دلا دیں گے لیکن اب انڈومنٹ کے مریضوں کا علاج بھی رکا ہوا ہے، حکومتی ذمہ دار کو کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کا خزانہ خالی ہو گیا ہے تو ہم کہاں سے پیسہ لائیں، میں نے کہا کہ وفاق میں عمران خان کی نہیں آپکی جماعت کی حکومت ہے لائیں پیسے، اسٹبلشمنٹ کے سربراہ جی بی میں بھی رہ چکے ہیں، گلگت بلتستان کے حوالے سے جلد انکو خط لکھیں گے، شنوائی نہ ہوئی تو اس خط کو بھی پبلک کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • چار شادیوں کے معاملے پر حمزہ علی عباسی کی ویڈیو وائرل
  • صحافیوں کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے: عطا تارڑ
  • غزہ، اسلامی جہاد کے ترجمان ابو حمزہ اسرائیلی بمباری میں شہید 
  • غزہ؛ اسلامی جہاد کے ترجمان ابو حمزہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے
  • مردوں کی 4 شادیوں سے متعلق حمزہ علی عباسی کی رائے کیا ہے؟
  • غزہ: اسرائیلی فوج کی بمباری میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
  • غزہ ، اسرائیلی حملے میں القدس بریگیڈ کے ترجمان ابو حمزہ شہید
  • گلگت بلتستان میں جاری مظالم اور وارداتوں پر تفصیلی پریس کانفرنس کروں گا، کاظم میثم
  • دوسرے ٹی 20 میچ میں عبرتناک شکست،حارث روف کی غصہ سے بھری پریس کانفرنس