قومی بچت اسکیموں میں منافع کی شرح میں ردوبدل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
اسلسم آباد: وفاقی حکومت نے قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ردوبدل کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے متعدد قومی بچت اسکیموں پر منافع کی شرح میں ستر بیسز پوائنٹس تک اضافہ کردیا گیا جبکہ سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100 بی پی ایس کمی کی گئی ہے۔
سی ڈی این ایس حکام نے بتایا کہ شارٹ ٹرم سیونگ سرٹیفکیٹ (ایس ٹی ایس سی) کی شرح 15 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) اضافے کے بعد 10.
ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹس (ڈی ایس سی) پر منافع کی شرح اب ایک بیسز پوائنٹ بڑھا کر 12.15 فیصد کردی گئی ہے۔ پنشنر بینیفٹ اکاؤنٹ، بہود سیونگ سرٹیفکیٹ اور شہداء فیملی ویلفیئر اکاؤنٹ کی شرح 10 بی پی ایس اضافے کے بعد 13.68 فیصد ہوگئی ہے۔
حکام کے مطابق سروا اسلامک ٹرم اکاؤنٹ (ایس آئی ٹی اے) اور سروا اسلامک سیونگ اکاؤنٹ (ایس آئی ایس اے) کی جانب سے پیش کردہ شرح 70 بیسز پوائنٹس بڑھ کر 9.74 فیصد سے 10.44 فیصد ہوگئی
دوسری جانب سیونگ اکاؤنٹ ریٹ پر ریٹرن میں 100 بی پی ایس کمی کی گئی ہے اور اب اس پر 11.5 فیصد کے مقابلے میں 10.5 فیصد ریٹرن دیا جائے گا
منافع کے گوشواروں میں یہ تبدیلیاں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی جانب سے پالیسی ریٹ کو 12 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد کی گئی ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی سے نقصان نہیں بلکہ 3 ارب روپے منافع کا تخمینہ ہے، پی سی بی
لاہور(نیوز ڈیسک) ترجمان پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) عامر میر نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جا رہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے پی سی بی کو نقصان ہوا، یہ بالکل جھوٹ ہے بلکہ ٹورنامنٹ کے انعقاد سے 3 ارب روپے منافع کا تخمینہ ہے۔
عامر میر نے چیف فنانشل آفیسر (سی ایف او) جاوید مرتضیٰ کے ہمراہ لاہور میں پریس کانفرنس کی، ان کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کا چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے پروپیگنڈا بے نقاب کرنا ہے، یہ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے بھاری نقصان ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دشمن بھارتی میڈیا نے جھوٹ کی ایک دکان سجائی ہے، افسوس کی بات ہے کہ پاکستانی میڈیا پر بھی یہ چلایا گیا، لیکن حقائق اس کے برعکس ہے۔
عامر میر نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے منافع کا تخمینہ 3 ارب روپے ہے جبکہ منافع کا اندازہ 2 ارب روپے کے قریب لگایا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسری حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے خزانے سے چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد پر کوئی رقم خرچ نہیں کی گئی، یہ آئی سی سی کا ٹورنامنٹ تھا تو اس کے تمام اخراجات آئی سی سی اٹھاتا ہے، اس ٹورنامنٹ کے لیے آئی سی سی کا بجٹ 7 کروڑ ڈالر کا تھا اور پاکستان کے لیے انہوں نے ایک کروڑ ڈالرمختص کیے تھے۔
ترجمان پی سی بی نے کہا کہ لہٰذا یہ کہنا کہ اس ٹورنامنٹ کے انعقاد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو بڑا مالی نقصان ہوا ہے، یہ بالکل جھوٹ پر مبنی ہے اور جو 3 ارب روپے منافع کا تخمینہ ہے، وہ گراؤنڈ فیس اور ٹکٹوں کی فروخت سے آیا ہے، چونکہ ابھی آئی سی سی نے آڈٹ کرنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم امید کررہے ہیں کہ جو منافع پاکستان کرکٹ بورڈ کے حصے میں آئے گا وہ 3 ارب روپے کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی سی بی نے قومی خزانے کو 4 ارب روپے کا ٹیکس دیا ہے، اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پی سی بی نے کتنا منافع کمایا ہوگا۔
عامر میر کا مزید کہنا تھا کہ اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ دنیا کے تین امیر ترین کرکٹ بورڈز میں سے ایک ہے تو یہ غلط نہیں ہوگا، جب سے محسن نقوی چیئرمین بننے ہیں، پی سی بی کے خزانے میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں محسن نقوی کے نہ جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مشیر عامر میر نے بتایا کہ اس وقت چیئرمین پی سی بی کو صحت کے مسائل درپیش تھے، اس وجہ سے سمیر سید کو باقاعدہ نامزد کیا گیا تھا، وہ گراؤنڈ میں بھی موجود تھے، ان کو اسٹیج پر نہیں بلایا گیا، اس معاملے کو تحریری طور پر آئی سی سی کے سامنے اٹھایا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی سی سی کے جواب سے پی سی بی مطمئن نہیں ہے، اس کا جواب الجواب بھیجا، اب اس کا جواب اب تک آئی سی سی کی جانب سے نہیں آیا۔
اس موقع پر جاوید مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پی سی بی کو کوئی مالی نقصان نہیں کیا، ہمیں تقریباً ایک کروڑ ڈالر کا نفع ہوا ہے، اسٹیڈیمز کے لیے بجٹ 18 ارب روپے تک تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس 18 ارب روپے میں سے پہلے مرحلے کا بجٹ 12 ارب 80 کروڑ روپے کا بجٹ تھا، جس میں لاہور، کراچی اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کے بنیادی اسٹرکچر کو ٹھیک کرنا تھا، جس میں سے ہم اب تک تقریبا 10 ارب روپے خرچ کر چکے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسرا مرحلہ تقریباً ڈیرھ سال پر مشتمل ہوگا، جس میں ہمیں کراچی اور راولپنڈی اسٹڈیمز کو اپ گریڈ کرنا ہے، اس طرح لاہور میں جو کام رہ گیا ہے اسے پورا کرنا ہے۔
جاوید مرتضی نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کا وژن ہے، فیصل آباد، ملتان اور حیدرآباد کے اسٹیڈیمز کو بھی اپ گریڈ کرنا ہے، اس طرح اگلے سال عالمی مقابلوں کے لیے 6 سے 7 وینیوز ہوں گے۔
Post Views: 1