ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری WhatsAppFacebookTwitter 0 20 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے وزرا سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے (طالبان)سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے، واضح کیا کہ کوئی نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی پھر زور پکڑ رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ میں ان پارٹیوں نے شرکت نہیں کی جو دہشتگردوں کے بارے میں نرم گوشہ رکھتی ہیں، پی ٹی آئی اس بڑی میٹنگ سے باہر رہی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دور حکومت میں بھی ایسی میٹنگز سے باہر رہے، پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کے باعث جیٹ بلیک دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، وزیراعلی کے پی کے نے کہا کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں اور کوئی ادارہ کیسے کارروائی سے ہچکچا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کے اگر دہشتگردوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کر ان کے ساتھ بھی کھڑے نا ہوں، اسی فیصد بلوچستان میں بی ایریا ہے، اس علاقے میں ایف سی کی چالیس فیصد حاضری ہے، فوج کا کام ٹرین کی حفاظت کرنا نہیں،یہ حساس اداروں کی ناکامی نہیں، نیشنل سیکورٹی میٹنگ میں بتایا گیا 800 ارب این ایف سی کی طرف سے کے پی کے کو دیا گیا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ بتایا جائے ان 800میں سے کتنے پیسے سیکورٹی پر لگایا گیا، وزیراعلی کے پی نے اپنے وزرا سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے، آپ کا لیڈر ان سے ہمدردی کرتا ہے، انہیں لاکر بسانے کی بات کرتا ہے۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت نہیں ہوتی، روزانہ نو کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے شہید اور زخمی ہورہے ہیں، یکم جنوری سے سولہ مارچ تک 1141 دہشتگردی واقعات میں اموات ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان میں سے 1127 بلوچستان اور کے پی کے میں ہوئی ہیں، عزم استحکام ہو یا نیشنل ایکشن پلان اس پرعمل ہوگا اور کروایا جایے گا، دہشتگردی کیخلاف جنگ اس وقت کامیاب ہوئی جب فورسز کے پیچھے سیاسی ول کھڑی ہوئی، 95فیصد دہشتگردی کے واقعات بلوچستان اور کے پی میں ہوئے، فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے آنیوالی یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھ سوال اٹھاتا ہے، بنوں مسجد پر حملے کی بانی پی ٹی آئی نے آج تک مذمت نہیں کی، دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، کارروائی ضرور ہوگی، بنوں ہو یا لکی مروت، لوگوں نے خود نکل کر سیکورٹی فورسز کا ساتھ دیا ہے، یہ کونسا جہاد ہے جو رمضان کے مہینے میں مسجدوں پہ ہورہا ہے۔
طلال چوہدری نے کہا کہ یہ دہشتگردی ہے، آرمی چیف سمیت فورسز نے ڈیٹلز پریزنتیشن دی ہے، قومی سلامتی کانفرنس کی قرارداد میں آپ موجود تھے اور باہر نکل کر کنفیوزن پھیلاتے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی کے بتائیں کہ انہوں نے نہیں کہا کہ وہ نہیں لڑنا چاہتے، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جارہا، محسن نقوی وزیرداخلہ ہیں ان کی مشاورت سے ساری چیزیں چل رہی ہیں، سیکورٹی فورسز بلکل الرٹ پیں، روزانہ کی بنیاد پر 180کے قریب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں، ہم پوری دنیا کو بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔
وزیر مملکت نے کہا کہ ہماری مدد امریکہ سمیت تمام دیگر ممالک کو عملی طور پر کرنا ہوگی، سب سے بڑا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اربوں ڈالر کا اسلحہ افغانستان سے واپس لیا جائے، امریکا سے گڈ مارننگ ہی آئی ہے۔طلال چوہدری نے کہا کہ اتنی فنڈنگ اسرائیل اور بھارت نے امریکہ میں نہیں کی جتنی پی ٹی آئی نے کی ہے، ویزوں کے معاملے پر بھی امریکی پالیسی کا ابہام پی ٹی آئی کی کیمپین کی وجہ سے آیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا ان کا کہنا تھا کہ نیا آپریشن ہونے کوئی نیا آپریشن وزیراعلی کے پی وزیر مملکت نہیں جارہا نے کہا کہ پی ٹی آئی انہوں نے کے پی کے
پڑھیں:
وزیر داخلہ کا قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا انکشاف
اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 18مارچ 2025ء ) وزیر داخلہ کا قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والے قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں کئی اہم رہنماوں کی جانب سے شرکت نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر داخلہ محسن نقوی سمیت پارلیمنٹ میں ہونے والے اجلاس میں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف اور اختر مینگل، محمود خان اچکزئی اور پی ٹی آئی رہنما بھی شریک نہ ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی ان دنوں بیرون ملک ہیں، اسی لیے وہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔ جبکہ نواز شریف کی اجلاس میں عدم شرکت کی وجہ سامنے نہ آ سکی۔ واضح رہے کہ ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشتگردی کے مکمل خاتمے کیلئے تمام وسائل بروئے کارلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔(جاری ہے)
ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس میں قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے دہشتگردی کی حالیہ کاروائیوں کی واضح الفاظ میں مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے انسداد دہشتگردی آپریشن کے انعقاد میں سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہتے ہوئے دہشتگردی کو اس کی تمام شکلوں میں ختم کرنے کیلئے پاکستان کے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔کمیٹی نے ریاست کی پوری طاقت کے ساتھ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کیلئے اسٹریٹجک اور ایک متفقہ سیاسی عزم پر زور دیتے ہوئے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور دیا۔کمیٹی نے دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے ، لاجسٹک سپورٹ کے انسداد اور دہشتگردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان اور عزم استحکام کی حکمت عملی پر فوری عملدرآمد پر زور دیا۔کمیٹی نے پروپیگنڈا پھیلانے ، اپنے پیروکاروں کو بھرتی کرنے اور حملوں کو مربوط کرنے کیلئے دہشتگرد گروپوں کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فورمز کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔ اور اس کی روک کیلئے اقدامات پر زوردیا۔ کمیٹی نے دہشتگردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے سدباب کیلئے طریقہ کار وضع کرنے پر بھی زور دیا۔افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی غیرمتزلزل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کمیٹی نے ان کی قربانیوں اور ملکی دفاع کے عزم کا اعتراف کیا، اور کہا کہ قوم دہشتگردکے خلاف جنگ میں افواج ، پولیس ، ایف سی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ دشمنوں قوتوں کے ساتھ ملی بھگت سے کام کرنے والے کسی بھی ادارے، فرد یا گروپ کو پاکستان کے امن واستحکام کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔