Express News:
2025-03-21@04:23:39 GMT

ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، طلال چوہدری

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ  وزیراعلی خیبر پختوںخوا علی امین گنڈاپور نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے (طالبان) سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم ختم نہیں ہونا چاہتے، نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشتگردی پھر زور پکڑ رہی ہے، نیشنل سیکورٹی کمیٹی میٹنگ میں ان پارٹیوں نے شرکت نہیں کی جو دہشتگردوں کے بارے میں نرم گوخہ رکگتی ہیں، پی ٹی آئی اس بڑی میٹنگ سے باہر رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے دور حکومت میں بھی ایسی میٹنگز سے باہر رہے، پی ٹی آئی حکومت کی پالیسیوں کے باعث جیٹ بلیک دہشتگردوں کو لاکر بسایا گیا، وزیراعلی کے پی کے نے کہا کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  نیا آپریشن ہونے ہی نہیں جارہا، نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا، پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوں اور کوئی ادارہ کیسے کارروائی سے ہچکچا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی کے پی کے اگر دہشتگردوں کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے دوست بن کر ان کے ساتھ بھی کھڑے نا ہوں، اسی فیصد بلوچستان میں بی ایریا ہے، اس علاقے میں ایف سی کی چالیس فیصد حاضری ہے، فوج کا کام ٹرین کی حفاظت کرنا نہیں،یہ حساس اداروں کی ناکامی نہیں، نیشنل سیکورٹی میٹنگ میں بتایا گیا 800 ارب این ایف سی کی طرف سے کے پی کے کو دیا گیا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ بتایا جائے ان 800میں سے کتنے پیسے سیکورٹی پر لگایا گیا، وزیراعلی کے پی نے اپنے وزراء سے بات کرتے ہوا کہا کہ اے این پی اور پیپلزپارٹی ان سے لڑتے لڑتے ختم ہوگئے، ہم  ختم نہیں ہونا چاہتے، آپ کا لیڈر ان سے ہمدردی کرتا ہے، انہیں لاکر بسانے کی بات کرتا ہے۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے بات چیت نہیں ہوتی، روزانہ نو کے قریب دہشتگردی کے واقعات ہورہے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے شہید اور زخمی ہورہے ہیں، یکم جنوری سے سولہ مارچ تک 1141 دہشتگردی واقعات میں اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان میں سے 1127 بلوچستان اور کے پی کے میں ہوئی ہیں، عزم استحکام ہو یا نیشنل ایکشن  پلان اس پرعمل ہوگا اور کروایا جایے گا، دہشتگردی کیخلاف جنگ اس وقت کامیاب ہوئی جب فورسز کے پیچھے سیاسی ول کھڑی ہوئی، 95فیصد دہشتگردی کے واقعات بلوچستان اور کے پی میں ہوئے، فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ ہر کوئی اپنا قومی فرض نبھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی سے آنیوالی یہ آوازیں آپ کی حب الوطنی پر بھ سوال اٹھاتا ہے، بنوں مسجد پر حملے کی بانی پی ٹی آئی نے آج تک مذمت نہیں کی، دہشتگردوں کے پیٹرن ان چیف بانی پی ٹی آئی ہیں، کارروائی ضرور ہوگی، بنوں ہو یا لکی مروت، لوگوں نے خود نکل کر سیکورٹی فورسز کا ساتھ دیا ہے، یہ کونسا جہاد ہے جو رمضان کے مہینے میں مسجدوں پہ ۔ہورہا ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ یہ دہشتگردی ہے، آرمی چیف سمیت فورسز نے ڈیٹلز پریزنتیشن دی ہے، قومی سلامتی کانفرنس کی قرارداد میں آپ موجود تھے اور باہر نکل کر کنفیوزن پھیلاتے ہیں، قومی سلامتی کمیٹی کا بائیکاٹ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی کے بتائیں کہ انہوں نے نہیں کہا کہ وہ نہیں لڑنا چاہتے، کوئی نیا آپریشن نہیں ہونے جارہا، محسن نقوی وزیرداخلہ ہیں ان کی مشاورت سے ساری چیزیں چل رہی ہیں، سیکورٹی فورسز بلکل الرٹ پیں، روزانہ کی بنیاد پر 180کے قریب انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہورہے ہیں، ہم پوری دنیا کو بچانے کی جنگ لڑرہے ہیں۔

وزیر مملکت نے کہا کہ ہماری مدد امریکہ سمیت تمام دیگر ممالک کو عملی طور پر کرنا ہوگی، سب سے بڑا ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ اربوں ڈالر کا اسلحہ افغانستان سے واپس لیا جائے، امریکا سے گڈ مارننگ ہی آئی ہے۔

طلال چوہدری نے کہا کہ اتنی فنڈنگ اسرائیل اور بھارت نے امریکہ میں نہیں کی جتنی پی ٹی آئی نے کی ہے، ویزوں کے معاملے پر بھی امریکی پالیسی کا ابہام پی ٹی آئی کی کیمپین کی وجہ سے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی کے پی نیا آپریشن پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے کے پی کے

پڑھیں:

وی ایکسکلیوسو: پی ٹی آئی پر فوری پابندی کا کوئی پلان نہیں، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری

مسلم لیگ ن کے رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ اس وقت پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا کوئی کا کوئی پلان نہیں ہے، وفاقی کابینہ میں اہلیت کی بنیاد پر وزرا کو شامل کیا جاتا ہے اور کارکردگی نہ دکھانے والوں کو کابینہ سے نکال دیا جاتا ہے۔ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہ نہیں لے رہے۔ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے۔ اگر پی ٹی آئی عوام کو نقصان نہ پہنچائے، مسلح جتھوں کے ساتھ حملہ آور نہ ہو اور کفن پوشوں کو اپنے احتجاج میں شامل نہ کرے تو وہ بھی احتجاج کر سکتی ہے۔

وزراتیں بااعتماد لوگوں کو دی گئی ہیں

وی ایکسکلوزیو میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ کسی بھی شخصیت کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے کا فیصلہ اس کی اہلیت پر کیا جاتا ہے، جبکہ وفاقی کابینہ کا عہدہ برقرار رکھنے کا دار و مدار اس وزیر کی پرفارمنس پر ہوتا ہے، ایسا نہیں ہے کہ پارٹی میں موجود کسی بھی سینیئر شخص کو خوش کرنے کے لیے وفاقی کابینہ میں شامل کر لیا جائے۔ وزارتیں انہی لوگوں کو دی گئی ہیں کہ جن کے بارے میں وزیراعظم کو اعتماد ہے کہ وہ اس عہدے پر پرفارم کریں گے، جبکہ وزیراعظم نے پہلے ہی اپنے خطاب میں کہا ہے کہ ہر 3 ماہ کے بعد وزیروں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا اور پھر ہر 3 ماہ بعد فیصلہ ہوگا کہ اس وزیر کو شاباش دینی ہے یا کابینہ سے نکال دینا ہے۔

پرویز خٹک کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہوگا

وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ پرویز خٹک ایک سینیئر سیاستدان ہیں، سابقہ وزیر اعلیٰ رہے ہیں، ان کی عمران خان سے دوری ہو چکی ہے، ان کی الگ ایک سیاسی جماعت ہے اور ہمارے نئے اتحادی ہیں، ان کے تجربے سے ہمیں فائدہ ہو گا۔

ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے

محسن نقوی کی کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ محسن نقوی کے وفاقی وزیر بننے کے بعد ملک میں دہشتگردی بڑی ہے یا خود کش حملوں کا اغاز ہو گیا ہے۔ ہمارا ملک اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ گزشتہ 20 سالہ سے ہمارا ملک دہشتگردی کا شکار ہے، جس میں ہماری افواج، پولیس اور عوام اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محسن نقوی اچھا کام کر رہے ہیں، اسلام اباد کی طرف یلغار کرنے والوں سے محسن نقوی نے اچھے طریقے سے نمٹا ہے۔

وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اس وقت کابینہ میں شامل وزرا تنخواہیں نہیں لے رہے، مراعات بھی ویسی نہیں کہ جیسے پہلے کابینہ میں ہوتی تھیں، اگر وزرا کی پرفارمنس اچھی ہے اور تعداد آئین کے مطابق ہے تو اس میں کوئی بری بات نہیں کہ تعداد زیادہ ہے۔

نمبر گیم کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے

وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی کہیں اور سے کی جاتی ہے، ہمیں تو کبھی کسی نے نہیں کہا کہ یہ قانون سازی کی جائے، نمبر گیم کو پورا کرنا پاکستان میں مشکل ہوتا ہے، اس میں بہت ساری مشقت ہوتی ہے، ہمارے اتحادی ہمیں نمبر گیم پورا کرنے میں سپورٹ کرتے ہیں۔

احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں

ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اپوزیشن کے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ احتجاج کرنا اپوزیشن کا حق ہے، لیکن احتجاج ایسا ہونا چاہیے کہ جس سے کسی دوسرے کو نقصان نہ پہنچے، احتجاج میں مسلح جتے نہیں ہونے چاہییں، اس میں کفن پوش افراد نہیں ہونے چاہیے، پاکستان تحریک انصاف احتجاج کے نام پر یہ سب کچھ کرتی ہے، اگر یہ سب کچھ چھوڑ کر احتجاج کریں تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلال عباسی پرویز خٹک پی ٹی آئی دہشتگردی وفاقی کابینہ

متعلقہ مضامین

  • طلال چوہدری غیر ذمے دارانہ بیان دیتے ہیں، فیصل چوہدری
  • پاکستان میں کسی نئے فوجی آپریشن کا آغاز نہیں کیا جا رہا؛ وزیر مملکت طلال چوہدری
  • قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی، طلال چوہدری
  • ملک میں کوئی نیا آپریشن ہونے نہیں جارہا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری
  • کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، وزیراعلیٰ کے پی کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں:طلال چودھری
  • کوئی آپریشن نہیں ہو رہا، وزیراعلیٰ کے پی کنفیوژن پیدا کر رہے ہیں، طلال چوہدری
  • علی امین دہشتگردوں کیساتھ نہ کھڑے ہوں، طلال چوہدری
  • وی ایکسکلیوسو: پی ٹی آئی پر فوری پابندی کا کوئی پلان نہیں، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری
  • کیا لیویز فورس میں انسداد دہشتگردی ونگ بننے جارہا ہے؟