پاکستان میں لگی دہشتگردی کی آگ خطے کے دیگر ممالک تک پھیل سکتی ہے، سپیکر قومی اسمبلی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کی محفوظ آماجگاہ بنا ہوا ہے، دنیا نے نوٹس نہ لیا تو پاکستان میں لگی آگ سے ہمسایہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر ایاز صادق سے ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ کی طلباء ایسوسی ایشن کے وفد نے ملاقات کی، جس میں سپیکرنے وفد کو قانون سازی، اہم قومی، علاقائی اور عالمی امور پر پاکستان کے نکتہ نظر سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے سنگین خطرات کا سامنا ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے، پاکستان متعدد بار افغان عبوری حکومت کو دہشت گرد تنظیموں کے خلاف شواہد دے چکا ہے، افغان سرزمین کے پاکستان کے خلاف استعمال کا معاملہ اقوام متحدہ میں بھی اٹھایا، اعلیٰ امریکی عہدیداروں کو بھی اس تشویش ناک صورتحال سے آگاہی دی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد امریکہ کا افغانستان میں چھوڑا گیا جدید ترین اسلحہ استعمال کر رہے ہیں، پاکستان میں دہشت گردی کی آگ خطے کے دیگر ممالک تک بھی پھیل سکتی ہے، اس آگ سے پھر ہمسایہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہیں گے، دنیا کو اس کا نوٹس لینا ہو گا، پاکستان نے پہلے ہی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے، قوم اور سکیورٹی فورسزنے اس جنگ میں 90 ہزار سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے، پاکستان کی بہادر سکیورٹی فورسز دہشت گردی سے نبرد آزما ہیں، سوشل میڈیا پر پاکستان کے اصل چہرے کو نہیں دیکھا جاتا، پاکستان کے حقیقی تشخص کا پتا پاکستان میں آکر چلتا ہے۔ سپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے طویل عرصے تک 4.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی، طلال چوہدری
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا، اگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا دہشتگردوں کے خلاف کھڑے نہیں ہوسکتے تو ان کے ساتھ بھی نہ کھڑے ہوں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر زور پکڑ رہی ہے، قومی سلامتی کمیٹی میں بعض سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی، خاص طور پر پی ٹی آئی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔
طلال چوہدری نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں دہشت گردوں کو لا کر بسایا گیا اور اگر انہیں نہ بسایا جاتا تو آج یہ حالات نہ ہوتے۔ انہوں نے واضح کیا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں کسی نئے آپریشن کی بات نہیں ہوئی بلکہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے نئے آپریشن کا شوشہ چھوڑا گیا ہے۔
وزیر مملکت نے خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ کھڑے نہ ہوں، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کسی آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، جو ایک تشویشناک بیان ہے۔
انہوں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے جعفر ایکسپریس حادثے کی مذمت ایک ہفتے بعد کی جبکہ پی ٹی آئی نے اس واقعے پر کوئی واضح ردعمل نہیں دیا، انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام معلومات فراہم کرنا ہے جبکہ خیبرپختونخوا حکومت کو بتانا چاہیئے کہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف کیا اقدامات کیے؟
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے لیے تمام وسائل فراہم کیے گئے، مگر وہ دہشت گردی کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
وزیر مملکت نے واضح کیا کہ ہتھیار اٹھانے والوں سے کوئی بات چیت نہیں ہو سکتی، سیکیورٹی فورسز ملک کے دفاع کے لیے دن رات کوشاں ہیں اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہی ہیں۔
انہوں نے اس تاثر کو رد کیا کہ کوئی نیا آپریشن شروع کیا جا رہا، عزمِ استحکام اور نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔
طلال چوہدری نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے زیادہ تر واقعات خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہورہے ہیں اور قوم کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ کون دہشت گردوں کے خلاف ہے اور کون ان کے ساتھ کھڑا ہے، خیبرپختونخوا میں گزشتہ 13 سال سے پی ٹی آئی کی حکومت ہے، اس کے باوجود وہاں دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
مزیدپڑھیں:کس شہر کی عورتیں سب سے زیادہ اپنے شوہروں کی جاسوسی کرتی ہیں؟