دنیا کے خوش ترین ممالک میں فن لینڈ ایک بار پھر سرفہرست، پاکستان کونسے نمبر پر رہا؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
یورپی ملک فن لینڈ مسلسل 8 ویں سال دنیا کا سب سے خوش ترین ملک قرار پایا ہے۔ خوشی کا عالمی دن 20 مارچ کو منایا جاتا ہے اور اس موقع پر اقوام متحدہ کے تعاون سے دنیا کے خوش ترین ممالک کی فہرست جاری کی گئی ہے۔اس فہرست میں پاکستان سمیت147 ممالک میں کو شامل کیا گیا ہے اور فن لینڈ مسلسل آٹھویں مرتبہ دنیا کا سب سے خوش ترین ملک قرار پایا ہے۔
پاکستان اور بھارت کون سے نمبر پر ہیں؟
اس فہرست میں پاکستان ایک درجہ تنزلی کے ساتھ 109 ویں نمبر پر موجود ہے، گزشتہ سال پاکستان کا نمبر 108 تھا جب کہ پڑوسی ملک بھارت جو گزشتہ سال کی رپورٹ میں 126 ویں نمبر پر تھا اس بار 8 درجہ بہتری کے ساتھ 118 ویں نمبر پر ہے۔اس فہرست کی تیاری کے لیے 140 سے زائد ممالک کے افراد سے 2022 سے 2024 کے دوران ہونے والے عالمی سروے کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ممالک کی درجہ بندی کے لیے فی کس آمدنی، متوقع زندگی، سماجی مدد، آزادی، سخاوت اور کرپشن جیسے عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔
دنیا کے 10 خوش ترین ممالک
1، فن لینڈ، 2، ڈنمارک، 3، آئس لینڈ، 4، سوئیڈن،، 5.
سب سے کم خوش رہنے والے ممالک
اس کے مقابلے میں دنیا میں سب سے ناخوش ملک افغانستان رہا جو 147 ویں نمبر پر موجود ہے جس کے بعد سیرالیو 146 ویں نمبر کے ساتھ دوسرے، لبنان 145 ویں نمبر کے ساتھ تیسرے، مالاوی 144 ویں نمبر کے ساتھ چوتھے جب کہ زمبابوے 143 ویں نمبر کے ساتھ 5 واں ناخوش ملک قرار پایا۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ویں نمبر کے ساتھ ویں نمبر پر فن لینڈ
پڑھیں:
ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ 2025، فن لینڈ پھر دنیا کا خوش ترین ملک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) خوشی کی درجہ بندی پر مبنی آکسفورڈ یونیورسٹی ریسرچ سینٹر کی امسالہ رپورٹ جمعرات 20 مارچ کو منظر عام پر آئی۔ اس ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ 2025 ء سے انکشاف ہوا کہ فن لینڈ مسلسل آٹھویں سال دنیا کے خوش ترین ممالک کی درجہ بندی میں سب سے اوپر جبکہ امریکہ اس فہرست میں اپنی اب تک کی نچلی ترین پوزیشن پر ہے۔
فن لینڈ کے علاوہ ڈنمارک، آئس لینڈ اور سویڈن اس فہرست میں ترتیب وار سر فہرست چار ممالک ہیں۔ یہ درجہ بندی ان جوابات پر مبنی ہوتی ہے جو لوگوں کی طرف سے اپنی زندگی کے بارے میں دیے گئے ہوتے ہیں۔عالمی یوم خوشی اور فن لینڈ ساتویں مرتبہ دنیا کا خوش باش ترین ملک
یہ مطالعہ تجزیاتی ادارے گیلپ اور یو این سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سولیوشنز نیٹ ورک کی شراکت سے مکمل کیا گیا۔
(جاری ہے)
گیلپ کے سی ای او جون کلفٹن کے بقول، ''خوشی کا تعلق صرف دولت یا ترقی سے نہیں ہے۔ بلکہ اعتماد اور اس بات کے احساس سے ہے کہ کس کو کتنی تائید و حمایت حاصل ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''اگر ہم مضبوط کمیونٹیز اور معیشتیں چاہتے ہیں، تو ہمیں ان چیزوں میں سرمایہ کاری کرنا چاہیے جو واقعی اہمیت رکھتی ہیں، مثلاﹰ ایک دوسرے کا باہمی ربط اور ساتھ۔‘‘مسلسل پانچویں مرتبہ سب سے خوش قوم، کون؟
محققین کا کہنا ہے کہ صحت اور دولت سے ہٹ کر بھی کچھ ایسے عوامل ہیں، جو خوشحال زندگی کی ضمانت ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر کسی کے ساتھ کھانا شیئر کرنا اور سماجی اور گھریلو مدد کے لیے کسی پر اعتماد ہونا۔ فیملی کا سائز بھی ایک اہم فیکٹر ہوتا ہے۔
میکسیکو اور یورپ
مثال کے طور پرمیکسیکو اور یورپ میں چار سے پانچ فیملی ممبرز پر مشتمل ایک گھرانے کے خوش حال ہونے کے امکانات بلند ترین سطح پر ہوتے ہیں۔
تازہ ترین تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ دوسروں کی مہربانی پر یقین کرنے کے عمل کا بھی خوش رہنے سے گہرا تعلق ہے اور یہ اس بارے میں اب تک کی سوچ سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔’ناروے سب سے پر مسرت ملک ہے‘
ایک مثال کے طور پر، رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اس پر یقین رکھتے ہیں کہ دوسرے ان کے کھوئے ہوئے بٹوے کو واپس کرنے کے لیے تیار ہیں، تو یہ امر بھی کسی ملک کی آبادی کی مجموعی خوشی کی ایک مضبوط پیشن گوئی ہوتا ہے۔
امریکہ اتنا نیچے کیوں؟
کم خوش ہونے یا ناخوشی کے اعتبار سے تازہ ترین فہرست میں امریکہ 24 ویں نمبر پر اپنی اب تک کی نچلی ترین پوزیشن پر آ گیا ہے۔ اس سے قبل 2012 میں امریکہ 11 ویں نمبر پر تھا۔ امسالہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ میں گزشتہ دو دہائیوں میں تنہا کھانا کھانے والوں کی تعداد میں 53 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس فہرست میں برطانیہ 23 ویں پوزیشن پر ہے جو 2017 کی رپورٹ کے بعد سے اس ملک کی کم ترین اوسط سطح ہے۔
دنیا کا سب سے زیادہ ’خوش‘ ملک ڈنمارک
ناخوش ترین ملک
افغانستان دنیا کا ناخوش ترین ملک قرار پایا ہے، جہاں خواتین کا کہنا ہے کہ ان کی زندگی خاص طور پر مشکل ہے۔ اس کے بعد مغربی افریقہ میں سیرا لیون دوسرے نمبر پر ہے۔ لبنان نیچے سے تیسرے نمبر پر ہے۔
عالمی سطح پر نوجوانوں کی صورتحال
عالمی سطح پر نوجوان بالغوں کا تقریباً پانچواں حصہ سماجی مدد سے محروم ہے۔
معاشرتی ترقی کے بارے میں اس مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ 2023 میں دنیا بھر میں محض 19 فیصد بالغ نوجوانوں ایسے تھے، جنہوں نے کہا کہ ان کے پاس سماجی امدد کے لیے کوئی سپورٹ کرنے والا موجود ہے، جس پر وہ بھروسہ کر سکیں۔ یہ 2006 کے مقابلے میں ایسے نوجوانوں کی تعداد میں 39 فیصد اضافہ تھا۔تمام ممالک کی درجہ بندی ان کی 2022 سے 2024 تک کی خود تشخیص کردہ زندگی پر مبنی ہے۔
ک م/ م م (اے پی)