یوزویندر چہل اور دھناشری ورما کی باضابطہ طلاق ہوگئی، وکیل کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
بھارتی کرکٹ ٹیم کے اسپنر یوزویندر چہل کی کوریوگرافر دھناشری ورما سے باضابطہ طور پر طلاق ہوگئی ہے جس کی تصدیق ان کے وکیل کی جانب سے کی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق دھناشری اور چہل آج باندرہ فیملی کورٹ میں پیش ہوئے، دونوں کو طلاق کی سماعت کے لیے اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ آج باندرہ فیملی کورٹ پہنچتے دیکھا گیا جہاں میڈیا کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
View this post on InstagramA post shared by Varinder Chawla (@varindertchawla)
کارروائی کے کچھ دیر بعد یوزویندرچہل کو عدالت کے احاطے سے نکلتے دیکھا گیا۔ فیملی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کے وکیل نے طلاق کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کوریوگرافر دھناشری ورما اور کرکٹر یوزویندر چہل کی شادی باضابطہ طور پر ختم ہوگئی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے اس سے قبل مشہور جوڑے کے طلاق کے لیے درخواست دائر کرنے کے بعد انہیں چھ ماہ کے صلح کا وقت دیا تھا جو کہ بھارتی قانون کا حصہ ہے اور فیملی کورٹ کو جمعرات 20 مارچ 2025 تک کارروائی کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کی تھی۔
View this post on InstagramA post shared by Instant Bollywood (@instantbollywood)
دوسری جانب دھناشری سے علیحدگی کے درمیان یوزویندر کی آر جے مہوش کیساتھ تعلقات کی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں۔ یہ افواہیں اس وقت شروع ہوئیں جب چہل کو آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی کے فائنل میں مہوش کیساتھ دیکھا گیا۔ جبکہ حال ہی میں انہیں ایک مرتبہ پھر ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھا گیا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیملی کورٹ دیکھا گیا
پڑھیں:
پیکا قانون کے خلاف سماعت وکیل کی عدم دستیابی پر ملتوی
سندھ ہائیکورٹ میں صحافتی تنظیموں کی جانب سے پیکا قانون کے خلاف دائر کی گئی درخواست کی سماعت سینئر وکیل کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کی وجہ سے ملتوی کر دی گئی۔جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں صحافتی تنظیموں کی پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف درخواست سنیئر وکیل منیر اے ملک کی سپریم کورٹ میں مصروفیت کے باعث ملتوی کی گئی۔گزشتہ سماعت پر وفاق، وزارت اطلاعات ونشریات، دیگر کو نوٹس جاری کئے تھے۔ درخواست ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے دائر کی۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز، براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کی۔ آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی اور دیگرکی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔سندھ ہائی کورٹ میں درخواست سابق اٹارنی جنرل منیراے ملک ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ صحافتی فرائض پر جبری سنسرشپ، بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ ترمیم شدہ پیکا قانون آزادی اظہار رائے کے آئینی حق سے محروم رکھتا ہے، پیکا ترمیمی ایکٹ کے سیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔