دہشتگرد گروپوں کا افغان سر زمین کا استعمال تعلقات میں بڑی رکاوٹ ہے: اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
---فائل فوٹو
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپوں خصوصا ٹی ٹی پی کا افغان سر زمین کا استعمال ہمارے باہمی تعلقات میں بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔
اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس میں تحریری جواب جمع کروا دیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان بھارت سے کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے تعمیری روابط اور نتیجہ خیز مذاکرات کر رہا ہے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور غزہ دیرینہ تنازعات ہیں، جن سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادیں ہیں۔
انہوں نے جواب میں بتایا کہ بھارت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ امن اور بات چیت آگے بڑھانے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ دو طرفہ تعلقات میں مشکلات کے باوجود پاکستان نے ذمے داری سے کام جاری رکھا، لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کو برقرار رکھا گیا ہے۔
جواب میں انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2024ء میں کرتارپور راہداری معاہدے کی مزید 5 سال کے لیے تجدید کی گئی۔
وزیر خارجہ اور ڈپٹی پرائم منسٹر نے جمع کروائے جواب میں کہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے کو حل کرنے کی ہماری تمام کوششوں کا اب تک افغانستان سے کوئی نتیجہ خیز جواب نہیں ملا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار
پڑھیں:
امریکی محکمہ خارجہ کا ایک بار پھر عمران خان سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز
کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی قید سے متعلق سوالات پر براہ راست جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
ترجمان ٹیمی بروس نے بدھ کی بریفنگ کے دوران دبائو پر “کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک” پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ عمران کی قید کے حوالے سے کوئی کارروائی کریں گے۔ٹیمی بروس نے امریکی خارجہ پالیسی کے وسیع تر خدشات کی طرف توجہ مبذول کرائی۔
بروس سے یہ سوال بدھ کو محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک پاکستانی اخبار کی نمائندگی کرنے والے صحافی نے کیا۔
صحافی نے سوال کیا تھا کہ کیا امریکی صدر ٹرمپ عمران خان کو “پارلیمنٹ میں اکثریتی نشستوں کے ساتھ مقبول ترین رہنما” کے طور پر جیل میں ڈالے جانے کے حوالے سے “کسی قسم کا اقدام” کریں گے۔
صحافی نے مزید یہ بھی بتایا کہ گزشتہ دو سالوں میں پاکستان کی جمہوریت، خواتین کے حقوق وغیرہ کو “تباہ کیا گیا”، محکمہ خارجہ کے ترجمان سے پوچھا کہ کیا نئی امریکی انتظامیہ کچھ کرے گی کیونکہ امریکا میں اس کے ہزاروں نئے ووٹرز اور لاکھوں پاکستانی توقع کر رہے ہیں کہ وہ [ٹرمپ] کارروائی کریں گے۔
پاکستان، عمران خان یا ملک سے متعلق کسی بھی چیز کا براہ راست ذکر کیے بغیر، ٹیمی بروس نے واضح طور پر کہا کہ وہ “کسی دوسرے ملک کے اندرونی فریم ورک پر تبصرہ نہیں کریں گی”۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ کو اقتدار سنبھالے آٹھ ہفتے ہوچکے ہیں، انہوں نے کہا کہ بہت کچھ ہو رہا ہے اور امریکی صدر کے ارادے اور اقدامات کے بارے میں وائٹ ہاؤس سے سوال کیا جاسکتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ٹرمپ اور امریکی وزیر خارجہ روبیو دونوں نے “یہ واضح کر دیا ہے” کہ “ہمیں دنیا کی پرواہ ہے، ہمیں اپنے پڑوسیوں کی پرواہ ہے، ہمیں اس بات کی پرواہ ہے کہ دنیا میں کیا ہو رہا ہے۔
دو ہفتوں میں یہ دوسرا موقع ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی قید سے متعلق سوال کا براہ راست جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
اس سے قبل 6 مارچ کو میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عمران خان کے لئے متوقع حمایت پر وضاحت طلب کی گئی تھی، تاہم ترجمان نے اس کے بعد بھی سوال کو ٹال دیا تھا۔
Post Views: 1