عید کے بعد اتحاد کو حتمی شکل دیں گے: اسد قیصر
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا ہے کہ عید کے بعد اتحاد کو حتمی شکل دیں گے اور بلوچستان میں آل پارٹیز کانفرنس کریں گے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر نے کہا کہ اے پی سی کے حوالے سے ذمہ داری لطیف کھوسہ کو دی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اسد قیصر نے کہا کہ جماعت اسلامی کے ساتھ جوائنٹ اے پی سی کرنا چاہتے ہیں، جماعت اسلامی کو دعوت دیں گے کہ اے پی سی ہمارے پلیٹ فارم سے ہو۔
تربیلا ڈیم ڈیڈ لیول پرپہنچ گیا، پانی کا قابل استعمال ذخیرہ ختم
انہوں نے کہا کہ حکومتی سنجیدگی آپ کے سامنے ہیں، سوال شروع ہوتی اجلاس ختم کر دیا گیا۔ وزراء کی فوج بھرتی کر لی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، اس حکومت کو عوام کا مینڈیٹ حاصل نہیں۔ قانونی سازی میں ایک ایسا قانون بتا دیں جس میں عوام کا فائدہ ہو، یہ تمام ذمہ داریوں میں ناکام ہیں۔
اسد قیصر نے سوال اٹھایا کہ انہوں نے قومی سلامتی کا اجلاس بلایا اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ ہم نے کہا ہم اس میں شامل ہونا چاہتے ہیں لیکن ہمیں اپنے لیڈر تک تو رسائی دیں، ملک کی سب سے مقبول پارٹی کے سربراہ سے ملاقات تک یہ نہیں کروا سکے ہیں۔
نامعلوم مسلح افراد نے موٹر وے پولیس کے اہلکاروں سے اسلحہ اور گاڑیاں چھین لی
انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات پورے نہیں ہو رہے پھر بھی ان کے ساتھ ملک کی خاطر بیٹھنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمارا لیڈر جیل میں ہے اور ان کے پاس یہی حکمت عملی ہے کہ پی ٹی آئی کو دیوار کے ساتھ لگائیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ ان کے پاس ایک ہی طریقہ ہے کہ بس پی ٹی آئی کی قیادت اور ورکرز کو زدکوب کیا جائے انہیں تنگ کیا جائے۔ ہمارے سیکڑوں ورکرز مختلف جیلوں میں ہیں اور ان کے خلاف مزید کیس بنائے جا رہے ہیں۔
23 سالہ نوجوان صرف دو سال نوکری کے بعد مکمل پنشن کے ساتھ ریٹائر
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے کام کر رہے ہیں اور آئندہ عمران خان کی رہائی کے لیے جوائنٹ فورم سے جد وجہد کریں گے۔
زرتاج گل
پی ٹی آئی کی پارلیمانی لیڈر زرتاج گل نے کہا کہ پارلیمنٹ ایک ایسا فورم ہے کہ آپ کی ہر بات تاریخ کا حصہ بن جاتی ہے۔ ن لیگ کا رویہ ایسا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بطور ربڑ اسٹیمپ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین سال سے پی ٹی آئی کے ساتھ فسطائیت برتی جا رہی ہے اور اس سے ملک پیچھے جا رہا ہے اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے جو ووٹ لیے اس طرح وہ وزیراعظم ہوتے لیکن انہیں جیل میں بند کیا ہوا ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 141 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
زرتاج گل نے کہا کہ جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد آپ لوگ جوابدہ ہیں لیکن یہاں پی ٹی ائی کو فکس کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں، پیکا ایکٹ کے ذریعے زبان بندی کر دی گئی ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ماہ مقدس میں ملک کو نظر لگ گئی ہے، علماء کرام کا قتل ہو رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شیر افضل کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں اور کوئی دو رائے نہیں ہے انہوں نے بڑی قربانیاں دیں، پارٹی کے لیے کام کیا لیکن ہمیشہ کہتا ہوں ڈسپلن سب سے ٹاپ پر رکھو اور ہمیشہ کہا ہے کہ پٹڑی سے اترنا نہیں ہے۔
حسن نواز برطانیہ میں ٹیکس ڈیفالٹر قرار، 5.
شیر افضل کا کہنا تھا کہ میں چیئرمین صاحب کو کہتا ہوں کوئی میرے خلاف بیان دے گا تو ڈسپلن وہیں وڑے گا۔
Ansa Awais Content Writerذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے کے بعد
پڑھیں:
دھمکی یا الٹی میٹم نہیں بلکہ حکومت چھوڑنے کے فیصلے کا حتمی وقت آگیا ہے، چیئرمین ایم کیو ایم
کراچی:ایم کیو ایم پاکستان کے چیئر مین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے غیر سنجیدہ رویہ کی وجہ سے پچھلی حکومت کو بھی چھوڑ دیا تھا، نظام ہمیں قبول نہیں کر پا رہا کیونکہ اس جیسے نہیں بن پا رہے، دھمکی اور چیلنج دینے کا الٹی میٹم استعمال نہیں کیا اور اب حتمی فیصلے کا وقت آرہا ہے۔
وہ بدھ کو ایم کیو ایم پاکستان کے زیر اہتمام سالانہ امدادی پروگرام کا انعقاد سالانہ امدادی پروگرام کی تقریب سے خطاب کررہے تھے، تقریب میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے بھی شرکت کی۔
خالد مقبول نے کہا میں یہاں پر اپنی اس روایات کو نبھانے کیلیے کھڑا ہوں جو میری سیاسی تحریک سے پہلے سے جاری تھی، خدمت خلق فاؤنڈیشن کو شاید 45 سال ہو گئے ہیں۔ کے کے ایف کی ضرورت پورا کرنے کے لیے ایم کیو ایم بنائی گئی تھی۔
انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں چند دن قبل پروگرام ہوا تھا طلبہ تحریک فکری ضرورت کو پورا کرنے کے لیے شروع کی، حالات روپوشی میں رکاوٹوں کو پھلانگ کر لوگوں کی ضرورتوں کو پورا کیا، 1947 میں پورا گھر بنایا تھا سب کو چھت میسر ہو آزادی حاصل ہو ہم نعرے لیکر آ گئے تھے آزادی کہاں بچھڑی ہمیں نہیں پتہ 1994 میں ہم روپوش تھے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پشاور میں وہاں بھی ایمبولینس اور کلینک تحفے میں دیا، یہ شہر پورے ملک کا دا لحکومت ہے ، پورے صوبے کوبھی پال رہا ہے پورے پاکستان میں اس شہر کی امداد جا رہی ہے، پاکستان کے اس امیر صوبے میں سب سے غریب لوگ رہتے ہیں اس شہر کے ارد گرد غربت آباد ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان امانت تھی ذمہ داری تھی پوری کر رہے ہیںہماری پانچ سالوں سے ایمبولینس یہاں موجود ہیں، ہم تبدیلی کی سب سے بڑی امانت ہیں، تاریخ کیا بتاتی ہے یہ تو وقت بتائے گا امداد کے لیے حکومتوں کی نہیں امن کی ضرورت ہوتی ہے خوف کے سائے آہستہ آہستہ ختم ہونگے۔
چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ 22 اگست کو جو کچھ ہوا لوگ سمجھے ایم کیو ایم ختم ہو جائے گی ایم کیو ایم بکھری نہیں نکھر رہی ہے، خاموشی کے ساتھ یہ امداد لوگوں کے گھروں تک پہنچے گی، ابھی کم امداد ہے آئندہ آنے والے دنوں میں نظام ہمارے بغیر نہیں چل پائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ یہ امداد سب کے لیے ہے کسی زبان اور فرقے کے لیے نہیں، حکومت ہمارے حوالے سے دباؤ کا شکار ہے اس شہر کی داستان سنانے کے لیے پریس کانفرنس کرنے کی ضرورت نہیں اس شہر کی سڑکیں داستانیں بیان کرتی ہیں۔