پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پراداروں کیخلاف پروپیگنڈا کیس؛ ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیس میں ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف پروپیگنڈہ کیس کے ملزم پی ٹی آئی کارکن حیدر سعید کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پرجوڈیشل مجسٹریٹ محمد عباس شاہ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کے 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔
مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا، جے آئی ٹی کا پی ٹی آئی قیادت کو طلبی کا نوٹس
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ ملزم کے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹ ریکور کرنے ہیں اس کے لئے ریمانڈ چاہیے۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ نے 3 روزہ ریمانڈ میں ابھی تک کیا ریکوری کی ہے جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ابھی تک ملزم کا موبائل اور لیپ ٹاپ ریکور کیا ہے۔
عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔ حیدر سعید کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
صحافی فرحان ملک 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے سپرد
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت نے صحافی فرحان ملک کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حوالے کردیا۔
ایف آئی اے کی جانب سے صحافی فرحان ملک کو کراچی میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
فرحان ملک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فرحان ملک کے خلاف پہلے سے انکوائریز جاری تھیں، سندھ ہائیکورٹ نے پہلے کارروائی نہ کرنے کے احکامات جاری کر رکھے ہیں، ایف آئی اے نے سندھ ہائیکورٹ کے حکم کے برخلاف کارروائی کی ہے۔
واضح رہے کہ فرحان ملک نامور صحافی، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم رفتار کے بانی اور سما ٹی وی کے سابق ڈائریکٹر نیوز ہیں، ایف آئی اے سائبر کرائم کراچی نے فرحان ملک کو گزشتہ روز گرفتار کیا تھا، فرحان ملک کے خلاف گزشتہ 3 ماہ سے یہ انکوائری جاری تھی۔
فرحان ملک کی اہلیہ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف کوئی تحریری چارج شیٹ نہیں تھی اور نہ ہی ان کی گرفتاری کی کوئی وجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایف آئی آر موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی ہمیں الزامات کے بارے میں کچھ بتایا گیا ہے تاہم وہ یہ جانتی ہیں کہ ان کے شوہر گلستان جوہر میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے آفس میں موجود ہیں۔
اہلیہ نے مزید بتایا تھا کہ فرحان ملک خود ہی ایف آئی اے کے پاس کوئی بات کرنے گئے تھے لیکن گھنٹوں انتظار کے باوجود کسی نے انہیں جواب نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سوچ رہے تھے کہ صرف ایک ملاقات ہوگی کیوں کہ ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ ان سے کسی معاملے پر تفتیش کی جائے تاہم تقریباً 5 گھنٹوں بعد انہیں حراست میں لے لیا گیا‘۔
فرحان ملک کے بیٹے نے بتایا کہ ’میرے والد دوپہر ایک بجے ایف آئی اے کے دفتر گئے تھے اور شام 6 بجے کے قریب انہیں بغیر کسی وضاحت کے گرفتار کر لیا گیا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے والد کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا ہے، انہوں نے تو کوئی جرم نہیں کیا، وہ ایک صحافی ہیں جو لوگوں کی آواز بنتے ہیں، طاقتور لوگوں کا احتساب کرتے ہیں اور سچائی پر یقین رکھتے ہیں‘۔
Post Views: 1