ایک وقت تھا عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں، وہ وقت گزر چکا، جسٹس جمال خان مندوخیل
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل فیصل صدیقی کا موقف تھا کہ جڑانوالہ میں چرچ نذرآتش کرنے سمیت تشدد کے واقعات میں ملوث نامزد ملزمان کو ضمانتیں مل چکی ہیں کیونکہ واقعہ کی تفتیش درست نہیں ہوئی، جس پر جسٹس نعیم اختر افغان بولے؛ اگر ضمانت ہوئی ہے تو منسوخی کے لیے متعلقہ فورمز موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب تین اقلیتی مذاہب کے نمائندہ شہری فریاد لے کر سپریم کورٹ پہنچے
جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک وقت تھا جب عدالتیں حکومتیں چلاتی تھیں، اب وہ وقت گزر چکا ہے، ہم یہاں حکومتیں چلانے کے لیے نہیں بیٹھے ہوئے، ہم ٹرائل کے عمل میں اس وقت مداخلت نہیں کر سکتے۔
فیصل صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ پاکستانی سپریم کورٹ اور بھارتی سپریم کورٹ میں بہت بڑا فرق ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کے اقدام پر مہر لگائی جبکہ ہماری سپریم کورٹ نے 2014 میں ایسا نہیں کیا۔
مزید پڑھیں: کرسچن کمیونٹی کے لیے سینیٹری ورکرز کی ملازمتوں میں امتیاز کیخلاف درخواست سپریم کورٹ نے خارج کردی
وکیل فیصل صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ جو بات آپ کر رہے ہیں وہ تو نیشنل ایکشن پلان میں شامل ہے، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب وسیم ممتاز نے کہا کہ یہاں حکومت کیخلاف اس لیے بات کی جا رہی ہے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ویوز ملیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ٹرین پر دہشت گردی کا افسوس ناک واقعہ ہوا، اگر ایک انفرادی شخص غفلت برتے تو یہ الزام نہیں لگایا جا سکتا پوری ریاست ملوث ہے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 5 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جسٹس امین الدین خان جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل سپریم کورٹ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں خصوصی اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم
—فائل فوٹوسپریم کورٹ میں خصوصی اینٹی کرپشن ہاٹ لائن قائم کر دی گئی۔
اس حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق یہ اقدام اعلیٰ عدلیہ میں احتساب اور عوام کو فوری انصاف کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہے۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی بدعنوانی سے پاک ماحول کو فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔
چیف جسٹس نے عوام کے نام پیغام جاری کر دیاعلاوہ ازیں چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے عوام کے نام پیغام بھی جاری کیا ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ نظامِ عدل اور بالخصوص سپریم کورٹ میں تیز ترین انصاف کی فراہمی میری اولین ترجیح ہے، گزشتہ 5 ماہ میں دائر 7633 نئے کیسز کے مقابلے میں 11779 کیسز کا فیصلہ کیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا ہے کہ نئے ججوں کے آنے کے بعد مقدمات کے فیصلوں میں مزید تیزی آئے گی، آپ کا مقدمہ سپریم کورٹ میں دائر ہے تو فیصلہ بہت جلد میرٹ کی بنیاد پر ہو جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی سرکاری یا غیر سرکاری شخص رشوت طلب کرے تو فوراً مجھے اطلاع دیں، رشوت اور سفارش سے متعلق میں عدم برداشت کی پالیسی پر عمل پیرا ہوں۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ یقین دلاتا ہوں ناصرف آپ کا نام خفیہ رکھا جائے گا بلکہ شکایت کی فوری سنوائی بھی ہو گی۔