Daily Ausaf:
2025-03-20@20:04:28 GMT

صدا کا ایک ایسا سفر جو حرمین تک جا پہنچا

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

پاکستان کی سرزمین بے شمار باصلاحیت افراد کی جنم بھومی رہی ہے، لیکن کچھ ہستیاں ایسی ہوتی ہیں جو اپنی خداداد صلاحیتوں اور انتھک محنت کے باعث نہ صرف اپنی پہچان بناتی ہیں بلکہ ملک و ملت کا وقار بھی بلند کرتی ہیں۔ انہی خوش نصیب اور منتخب شخصیات میں ایک نام طاہر عبید چودھری کا ہے۔طاہر عبید چودھری کا تعلق مردم خیز ضلع گجرات سے ہے، جو علم و ادب، فن اور قیادت کے کئی عظیم چراغوں کا مسکن رہا ہے۔ وہ نہ صرف میرے عزیز بلکہ میرے گاں کے قابلِ فخر سپوت بھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں بچپن ہی سے ایک شاندار اور حیرت انگیز آواز اور منفرد صدا کاری کی صلاحیتوں سے نواز رکھا تھا، جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید نکھرتی چلی گئیں۔ لیکن محض قدرتی صلاحیت ہی سب کچھ نہیں ہوتی، اصل کمال تو وہ محنت شاقہ اور خلوصِ نیت ہے، جس کے ذریعے کوئی فرد عام سے خاص بنتا ہے، اور طاہر عبید چودھری نے اپنی لگن، جستجو اور شب و روز کی ریاضت سے یہ ثابت کر دیا کہ کامیابی کسی کی میراث نہیں بلکہ محنت کی کمائی ہوتی ہے۔طاہر عبید چودھری نے2004 ء ایف ایم ریڈیو سے صدا کاری کے فن میں پہلا قدم رکھا۔ ان کے لیے یہ محض ایک پیشہ ورانہ تجربہ نہیں تھا بلکہ ایک جنون تھا، جو انہیں آگے بڑھنے پر مجبور کرتا رہا۔ 17 ایف ایم ریڈیوز پر بطور اسٹیشن مینیجر ذمہ داریاں سنبھالیں اور مختلف نجی ٹی وی چینلز سے ہوتے ہوئے 5 برس قبل اپنے متقدمین کی پیروی میں پاکستان ٹیلی وژن کو بطور نیوز اینکر جوائن کیا۔ ان کا شعر و ادبی پارے پڑھنے کا انداز ان کے اتالیق ضیا محی الدین کی یاد تازہ کردیتا ہے۔ ہر لفظ کی ادائیگی میں جذبات، ہر جملے میں وقار اور ہر تحریر میں جان ڈالنے کی جو مہارت انہیں حاصل ہے، وہ بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے صدا کاری کے میدان میں نئے معیارات قائم کیے اور اپنی صلاحیتوں کو دن بہ دن نکھارتے گئے۔
2008 ء میں انٹرنیٹ کی آسان رسائی نہ ہونے کے باوجود ان کی ریڈیو پر پڑھی گئی غزلیات دنیا بھر کے شائقین تک وائرل ہوگئیں۔ ان کی آواز میں جو ٹھہرائو، رچائو اور تاثیر تھی، اس نے انہیں جلد ہی شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔محنت اور خلوص کبھی رائیگاں نہیں جاتے اور جب اللہ کسی کو عزت سے نوازنا چاہے تو وہ کسی بھی در پر دستک دے سکتا ہے۔ یہی ہوا طاہر عبید چودھری کے ساتھ، جب ان کے فن کو عالمی سطح پر وہ پذیرائی ملی جو بہت کم لوگوں کے نصیب میں آتی ہے۔انہیں سعودی حکومت کی جانب سے مسجد الحرام، مسجد نبویؐ اور دیگر بین الاقوامی سیرت میوزیمز میں سیرت الانبیاء اور اسلامی تاریخ کی صداکاری کے لئے منتخب کیا گیا۔ یہ اعزاز نہ صرف ان کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک بڑی نعمت اور سعادت بھی ہے، جو کسی کسی کو ہی عطا ہوتی ہے۔ یہ سلسلہ گزشتہ برس حج میں شروع ہوا وار ان کی پرنور آواز آج لاکھوں زائرین کے کانوں میں رس گھول رہی ہے، انہیں دین کی روشنی سے آشنا اور روحانی کیف و سرور میں مبتلا کر رہی ہے۔ جب کہ امسال مزید چار گھنٹے کا مواد زائرین و حجاج کی معلومات اور راہنمائی کے لئے ان کی آواز میں پیش کیا جارہا ہے۔یہ ایک غیر معمولی بات ہے کہ کوئی صدا کار صرف ایک پروفیشنل وائس اوور آرٹسٹ نہیں بلکہ اسلامی تاریخ و سیرت کے ترجمان کے طور پر بھی پہچانا جائے۔ طاہر عبید چودھری نے اپنے بے مثال تلفظ، شاندار ادائیگی اور پراثر صدا کے ذریعے اسلامی تعلیمات کو خوبصورت اور دل نشین انداز میں لوگوں تک پہنچانے کا کام سنبھالا ہے۔ سوشل میڈیا پر آج جابجا ان کی آواز سننے کو ملتی ہے۔ مختلف تفاسیر قرآن، مجموعاتِ احادیث، تواریخ اور اسلامی مشاہیر کے حالاتِ زندگی پر سوشل میڈیا پہ ان کی ہزاروں منٹ پر مبنی صوتی کتب کا ایک وسیع ذخیرہ موجود ہے۔
حرمین شریفین میں ان کی آواز کا گونجنا ایک ایسا منفرد اعزاز ہے جو بہت کم صداکاروں کے نصیب میں آیا ہے۔ یہ ان کی نیک نیتی، محنت، لگن اور ایمان کی سچائی کا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کا انتخاب اس عظیم سعادت کے لیے کیا۔طاہر عبید چودھری کا شمار پاکستان کے نمایاں صحافیوں، ادیبوں، شاعروں اور وائس اوور آرٹسٹس میں ہوتا ہے۔ وہ ایک ایسے سوشل میڈیا تخلیق کار بھی ہیں، جن کا کام لاکھوں لوگ سراہتے ہیں۔ زبان و بیان کے لاکھوں شائقین ان کی اردو تلفظ پر مبنی ویڈیوز سے استفادہ کرتے ہیں ۔یہ محض ایک کامیابی کی داستان نہیں بلکہ ایک خواب کی تعبیر، ایک صدا کی پرواز اور ایک محنتی انسان کے یقین کی جیت ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے، جب ایک فرد کی کامیابی پورے پاکستان کے لیے فخر کی علامت بن چکی ہے۔ طاہر عبید چودھری پر اللہ سبحان و تعالیٰ کا خصوصی فضل اور سرکارِ دوعالم حضرت محمد مصطفی ﷺ کا کرم ہے۔ اس کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔ اللہ رب العزت نے انہیں نسل در نسل قرآن حکیم کے ساتھ وابستگی کا شرف عطا فرمایا ہے۔ طاہر عبید چودھری نے اپنے دادا چودھری عبدالمجید کی زیرِ نگرانی تربیت پائی جو عربی و فارسی کے عالم و معلم ہونے کے ساتھ ساتھ نعت گو شاعر بھی تھے، جن کی عمر کا بڑا حصہ امیر شریعت سید عطا اللہ شاہ بخاری اور آغا شورش کاشمیری جیسی نابغ روزگار ہستیوں کی رفاقت میں گزرا۔ یہی وجہ ہے کہ طاہر عبید کو بچپن ہی سے فارسی ، عربی اور اردو زبان کے ہزاروں اشعار یاد تھے۔ سینے میں قرآن کا نور لئے اس نوجوان نے کیلی گرافی اور شعر گوئی کو بھی اظہار فن کا ذریعہ بنایا ۔
آج کوئی ٹی وی یا ریڈیو چینل لگائیں یا سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھیں ، کسی ادارے یا بنک میں کال کریں تو طاہر عبید چودھری کی آواز کمرشل، اسلام یا اخلاقیات پر مبنی سوشل میڈیا ویڈیو یا آئی وی آر کی صورت سننے کو مل جاتی ہے۔ درجنوں میڈیا ایوارڈز کے باوجود سب سے بڑا اعزاز جو طاہر عبید چودھری کو عطا ہوا وہ یہی ہے کہ ان کی آواز آج حرمین الشرفین کی فضاں میں گونج رہی ہے۔یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اگر محنت، لگن اور نیک نیتی کے ساتھ اپنے کام کو عبادت سمجھ کر کیا جائے تو وہ ایک دن سعادت میں بدل جاتا ہے۔ اور یہی وہ لمحہ ہوتا ہے، جب ایک آواز محض الفاظ نہیں بلکہ ایک مقدس پیغام بن جاتی ہے۔طاہر عبید چودھری، آپ گجرات کی شان ہیں ، فخر پاکستان ہیں ۔ رب کریم آپ کو مزید ترقی ، رحمتوں اور برکتوں سے سرفراز فرمائے ۔ آمین

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: طاہر عبید چودھری نے سوشل میڈیا ان کی آواز نہیں بلکہ ہیں بلکہ کے ساتھ صدا کا رہی ہے

پڑھیں:

اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے، فواد چودھری

سابق وفاقی وزیر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے۔ لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل جب قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تو علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پہلے یہ طے کر لیں کہ دہشتگرد کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت انسداد دہشت گردی عدالتوں میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی کے کیسز چل رہے ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی اور ہم دہشتگرد ہیں پھر تو بات ختم ہوگئی ہے، اگر 70 فیصد ووٹ لینے والی جماعت دہشتگرد ہے تو مطلب پاکستان دہشتگرد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہو رہا تھا کہ حکومتی وزراء نے کہنا شروع کر دیا کہ بانی پی ٹی آئی علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں، اگر عمران خان علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں تو آپ کس کے بیانیے کو پروان چڑھا رہے ہیں؟ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل کے اجلاس سے پوری دنیا میں بہت غلط تاثر پیدا ہوا، آصف زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بیٹھیں، بہتر یہی ہے کہ ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے، پاکستان کو آگے لے کر چلیں، اب بھی بہت نقصان ہو چکا ہے۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ بعدازاں عدالت نے فواد چودھری کی عبوری ضمانت میں 16 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • اُمید اور خوشی نوروز کا آفاقی پیغام ہے، مریم نواز شریف
  • ‘غلط خبر پھیلانا، جھوٹ بولنے کے برابر ہے!’
  • جاپان میں کوڑے دان کیوں نہیں ملتے؟ حیران کن انکشافات
  • کشمیریوں کی آواز دبانے کے لیے دو تنظیموں پر پابندی
  • دھمکی یا الٹی میٹم نہیں بلکہ حکومت چھوڑنے کے فیصلے کا حتمی وقت آگیا ہے، چیئرمین ایم کیو ایم
  • اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے، فواد چودھری
  • عثمان خواجہ نے ایک بار پھر فلسطین کے لئے آواز اٹھادی
  • بھارت کشمیریوں کی آواز کو طاقت کے بل پر دبانے کی پالیسی پر مسلسل عمل پیرا ہے، حریت کانفرنس
  • حملے کا نشانہ بننے والی جعفر ایکسپریس کی 9 بوگیاں کوئٹہ پہنچا دی گئیں