Daily Ausaf:
2025-03-20@21:08:19 GMT

دہشت گردی کا چیلنج اور تحریک انصاف کی منفی حکمت عملی

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ گھمبیر ہوتا جارہا ہے! جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ دہشت گردی کی غیر معمولی واردات تھی۔ بلوچ حقوق کی نقاب اوڑھ کر بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشت گرد کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ 18مارچ کو قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرے کے اجلاس میں سرحد پار دہشت گردی کے حساس موضوع پر غور وخوض کیا گیا۔ اجلاس کا اعلامیہ دہشت گردی کے عفریت کے خلاف ریاستی عزم کا مظہر ہے۔ بدقسمتی سے حزب اختلاف کی بڑی جماعت تحریک انصاف اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئی۔ تحریک انصاف کے زیر سایہ تشکیل پانے والے اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے بھی اس اہم اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ یہ طرز سیاست ہرگز لائق تحسین نہیں ۔ ملک کی مقبول ترین جماعت ہونے کی دعویدار پی ٹی آئی نے اس اہم اجلاس کا بائیکاٹ کر کے ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کیا ہے کہ اسے ملک کو درپیش سنگین چیلنجز کی کوئی پرواہ نہیں۔ ماضی میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مشترکہ قومی حکمت عملی پر غور کے لئے منعقد کی گئی کانفرنس میں بھی تحریک انصاف نے شرکت نہیں کی تھی۔ اس مرتبہ دہشت گردی جیسے اہم معاملے پر ایک مرتبہ پھر تحریک انصاف نے جو موقف اپنایا ہے وہ کسی لحاظ سے ایک قومی جماعت کو زیب نہیں دیتا۔ اپنے طرز عمل سے تحریک انصاف نے اپنے ووٹرز کو بھی مایوس کیا ہے۔
ناقدین یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ پوری جماعت اپنے بانی چیئر مین کے فین کلب میں تبدیل ہوچکی ہے۔ اہم قومی مسائل پر اجتماعی دانش اور قابل عمل تجاویز دینے کے بجائے پی ٹی آئی کی قیادت نجی معاملات کے راگ الاپنا شروع کر دیتی ہے۔ دہشت گردی کا معاملہ اس قدر سنگین ہے کہ ہر روز بلوچستا ن اور کے پی صوبوں میں سرحد پار سے دراندازی کرنے والے خارجی عوام اور سکیورٹی اداروں کے اہلکاروں کو شہید کر رہے ہیں ۔ یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اس پیچیدہ مسئلے پر قومی سلامتی کمیٹی کے بند کمرے کے اجلاس میں تمام جماعتیں شرکت کر کے اپنی تجاویز بھی پیش کریں گی اور بیرون ملک متحرک ملک دشمن عناصر کو مشترکہ لائحہ عمل کی صورت ایک طاقتور پیغام بھی دیں گی۔ پی ٹی آئی کے کاندھوں پر زیادہ ذمہ داری اس لئے بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ دہشت گرد ی کی زد میں آئے ہوئے صوبہ کے پی میں مسلسل تیسری بار بر سر اقتدار آئی ہے۔ یہ پہلو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ وفاق میں اقتدار کے دوران پی ٹی آئی پر کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو افغانستان سے صوبہ کے پی میں واپس لانے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں ۔ اس حوالے سے پی ٹی آئی کا موقف مبہم رہا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں شرکت کر کے پی ٹی آئی اپنا موقف واضح کر سکتی تھی۔ اس اہم موقع کو ضائع کر کے پی ٹی آئی کی قیادت نے بالواسطہ دہشت گرد گروہوں کے موقف کو تقویت پہنچائی ہے۔ ملک کے حوالے سے یہ منفی پیغام تمام دنیا کو پہنچا ہے کہ پاکستان کی سیاسی قوتیں دہشت گردی جیسے اہم معاملے پر تقسیم کا شکار ہیں۔
قومی مفادات پر اپنی جماعت اور اس کے قائد کے ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کی روش اب پی ٹی آئی کا طرئہ امتیاز بن چکا ہے۔ ماضی میں بھی اپنی متنازعہ سیاست کو چمکانے کے لئے پی ٹی آئی قومی مفادات پر کاری ضربیں لگاتی رہی ہے۔ تحریک عدم اعتماد میں اقتدار گنوانے کے بعد پی ٹی آئی کی قیادت نے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی قوالی شروع کر دی تھی۔ یہ راگ اس شدت سے الاپا گیا کہ ملک میں اقتصادی بے یقینی کی فضا بن گئی۔ ایک سابق وزیر اعظم کی منفی پیش گوئیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو شدید دھچکا لگا ۔ روپے کی قدر تیزی سے گری اور ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔ عوام کے مسائل کی پرواہ کئے بغیر پی ٹی آئی نے یہ واویلا جاری رکھا ۔ شدید معاشی بحران کے دور میں آئی ایم ایف مالیاتی پیکج کو سبوتاژ کرنے کے لئے جماعت کی قیادت نے خط لکھ کر نہایت منفی روش کا آغاز کیا۔ بیرون ملک مقیم حمایتیوں نے آئی ایم ایف ہیڈکوارٹر کے سامنے مالیاتی پیکج کی منظوری رکوانے کے لئے مظاہرے کئے اور ریاستی اداروں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کیا۔ سیاسی حتجاج کی آڑ میں ریاستی مفادات کو نقصان پہنچانے کی روش پی ٹی آئی کے سیاسی تشخص کو پامال کر رہی ہے۔ جماعت کے سنجیدہ مزاج حلقے اس منفی طرز عمل پر حیران و پریشان ہیں کہ آخر پی ٹی آئی سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر کالعدم بی ایل اے ، ٹی ٹی پی اور ریاستی اداروں کے خلاف بھارت کی زبان بولنے والی نسل پرست بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ہم زبان کیوں بنتی جارہی ہے؟ یہ سوال آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کی عقل سے پیدل قیادت کا تعاقب کرتے رہیں گے کہ دہشت گردی کے معاملے میں وہ عوام کے ساتھ ہے یا ریاست دشمن گروہوں کی حمایتی ہے؟ جماعت کے سوشل میڈیائی ہرکارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے فرزندان وطن پر لعن طعن کیوں کرتے ہیں؟ اور اپنے بانی چیئر مین کی رہاء کے علاوہ بھی پی ٹی آئی کسی قومی مسئلے پر کوئی معقول کردار ادا کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: دہشت گردی کے تحریک انصاف پی ٹی آئی کی اجلاس میں کی قیادت کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ آج قومی سلامتی کے اجلاس میں نہیں جائے گا، سلمان اکرم راجہ

پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ غیر آئینی وزیراعظم کی دعوت پر قومی سلامتی کے اجلاس میں کیسے جائیں؟۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈاپور بطور وزیراعلیٰ شریک ہوں گے۔ خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں محمود اچکزئی نے کہا کہ پاکستان انتہائی نازک صورتحال سے گزر رہا ہے، دوران الیکشن رات کے وقت جیتی ہوئی پارٹی کو ہرایا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ پارلمینٹ ان اداروں کی مدد سے بنی جنہوں نے دھاندلی کی، پاکستان کے سخت ترین حالات اس بات کا تقاضہ کرتے ہیں پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن رکھا جائے۔ محمود اچکزئی نے کہا کہ جوائنٹ سیشن میں سب کو بات کرنے کا موقع ملنا چاہیے، تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بات کرنے کا موقع دیا جائے، پی ٹی آئی رہنما یا دیگر ممبر قومی اسمبلی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے جاتے ہیں تو سپرینڈیٹ اڈیالہ جیل اجازت نہیں دیتا، اگر ملنے نہیں دیا جاتا تو یہ اعلان کردیا جائے کہ بانی پی ٹی آئی ایک خطرناک آدمی ہے جسے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ ہم اگر اس اجلاس میں جائیں گے تو وہ بعد میں کہیں گے کہ فلاں نے اختلاف کیا، ملکی سلامتی کے لیے بلائی گئی کسی بھی میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے، بانی پی ٹی آئی کو بھی اس قسم کی میٹنگ میں بلایا جائے ان کے بغیر کوئی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہوگی، ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعت اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس حکومت پر اعتماد نہیں کرتے، عدلیہ میں ریفارمز کرکے اس کو بھی کمزور کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلہ کیا گیا وہ عوامی فیصلے نہیں ہونگے، عوام قبول نہیں کرے گی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کردیا ہے، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا، علی امین گنڈا پور بطور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اس اجلاس میں شریک ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77 سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور اس حالات کے حق میں نہیں ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پیرول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ ایسے اجلاس میں شرکت کر سکیں، ہم نے پاکستان کے ہر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کر ان کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، بلوچستان کے جن علاقوں میں دہشت گردی ہورہی ہے ان علاقوں کے نمائندوں کو بلائے بغیر حل نہیں نکل سکتا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ عمر ایوب اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھیں گے، چھبیسویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی کے اجلاس ہوتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک کی خودمختاری کا مسئلہ ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، بانی پی ٹی آئی اس وقت ایک بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانی پی ٹی آئی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہماری رائے ہے کہ آپریشن کی بجائے مذاکرات پر غور کرنا چاہیے، پی ٹی آئی کے حوالے سے غیر ضروری قیاس آرائیاں کی گئیں، حکومت نے قیاس آرائیاں کی ہیں ، کوئی بھی نہ سوچے کہ ہم بانی پی ٹی آئی سے غداری کرکے کسی میٹنگ میں شریک ہونگے، میرا خیال ہے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس نہیں بلانا چاہیے تھا، موجودہ حکومت اس قابل نہیں ہے کہ ان کو بریفنگ دی جائے، ہمارا مطالبہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو پیرول پر بلایا جائے۔ عمر ایوب نے کہا کہ میں نے کل اسپیکر قومی اسمبلی کو مشروط خط لکھا ہے، ہمیں کورٹ آرڈر کے ساتھ بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا ہے، کل ایک اچانک قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا، اچانک اجلاس بلایا گیا مگر ہمیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔

متعلقہ مضامین

  • افسوس، تحریکِ انصاف، افسوس!
  • یورپی یونین کا یوکرین کے لیے ’فولادی حکمت عملی‘ پر زور
  • دہشت گردی سب سے بڑا چیلنج
  • قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی
  • آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا،علی امین گنڈاپور ،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی
  • حوثیوں کے خلاف اسرائیل اور بین الاقوامی اتحاد کی حکمت عملی ناکام ہو گئی ہے، صیہونی تجزیہ کار
  • تحریک انصاف کا دہشت گرد ونگ نظام کا حصہ نہیں ہونا چاہئے، عظمیٰ بخاری
  • تحریک انصاف کا کوئی نمائندہ آج قومی سلامتی کے اجلاس میں نہیں جائے گا، سلمان اکرم راجہ
  • تحریک انصاف کا قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار