غزہ میں سحری کے وقت اسرائیل کی وحشیانہ بمباری، بچوں سمیت 71 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
غزہ: اسرائیل نے سحری کے وقت غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں تازہ حملے کیے، جن میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 71 فلسطینی شہید ہو گئے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے خان یونس اور رفح میں کم از کم 10 رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، جس میں مکمل خاندان شہید ہو گئے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق حملوں کا ہدف زیادہ تر رہائشی علاقے تھے، جہاں متعدد گھروں پر بمباری کی گئی۔
حملوں میں ابو دیب، ابو دقہ، الامور اور جابر خاندانوں کے افراد شہید ہو گئے، جن میں خواتین، بچے اور ایک نوزائیدہ بچہ بھی شامل تھا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت میں اب تک 49 ہزار 547 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ فلسطینی سرکاری میڈیا کے مطابق، ملبے تلے ہزاروں افراد دبے ہوئے ہیں، جنہیں مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے غزہ میں حماس کے خلاف شدید جنگ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں مزید کارروائیوں کا عندیہ دیا ہے، جس سے خطے میں مزید کشیدگی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
حوثی باغیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بن گوریون ہوائی اڈے کو فلسطین-ٹو ہائپر سونک بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا، جس کے بعد اسرائیل میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی مشن نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیلی جنگی مشین کو روکنے میں ناکامی سلامتی کونسل کی ساکھ کو مزید متاثر کرے گی۔
دوسری جانب اسرائیلی عوام بھی نیتن یاہو حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ ہزاروں افراد نے یروشلم میں مظاہرہ کیا اور نیتن یاہو کی عدالتی اصلاحات اور سیکیورٹی اداروں پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششوں کے خلاف احتجاج کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم سمیت 413 شہید، عالمی برادری کا اظہار مذمت
غزہ، کراچی (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے جنگ بندی توڑ دی، غزہ پر صیہونی طیاروں کی سحری کے وقت امریکی ساختہ بموں سے وحشیانہ بمباری، حماس کے وزیراعظم ، نائب وزیر انصاف اور نائب وزیر داخلہ سمیت 413 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے، شہداء میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسلامی جہاد نے بمباری میں اپنے عسکری ونگ القدس بریگیڈز کے ترجمان ناجی ابو سیف جو ابو حمزہ کے نام سے مشہور تھے کی شہادت کی تصدیق کردی ہے، وہ اپنی اہلیہ سمیت شہید ہوئے۔
اسرائیلی طیاروں نے سحری کے وقت غزہ پر امریکی ساختہ بموں سے درجنوں حملے کردیے، صہیونی فورسز کی مسلسل بمباری کے بعد غزہ شہر مسلسل دھماکوں سے گونجتا رہا، اسرائیل نے حملہ ایسے وقت میں کیا جب لوگ گھروں، پناہ گزین کیمپوں اور اسکولوں کی عمارتوں میں سو رہے تھے۔
امریکا نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر حملے سے قبل صدر ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، وائٹ ہاؤس نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا نہیں کیا اس لئے تمام تر ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا کیساتھ مربوط رابطے کیساتھ ہی جنگ دوبارہ شروع کی ہے، حماس نے عارضی جنگ بندی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، حماس کے رہنما سامی ابو زہری نے کہا کہ اسرائیل “ہتھیار ڈالنے کا معاہدہ” مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انہوں نے امریکا کو شریک جرم قرار دیا، حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل فلسطین میں اپنے باقی ماندہ قیدیوں کی زندگیوں کی قربانی دے رہا ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سار کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ حملے ایک روز کیلئے نہیں تھے بلکہ آئندہ بھی جاری رہیں گے۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے مختلف علاقوں سے فلسطینیوں کو انخلا کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں، اسرائیلی وزیر جنگ اسرائیل کاٹز کا کہنا ہے کہ حماس کو سمجھنا ہوگا کہ گیم کے قوانین تبدیل ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ، روس، چین، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یورپی یونین اور اٹلی سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
قطر، سعودی عرب، ایران، ترکیہ، مصر اور اردن سمیت دیگر ممالک نے اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس نے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت ختم کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔
چین نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید پھیلنے سے روکا جائے جبکہ ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اسرائیل کو دہشتگرد ریاست قرار دے دیا ہے، حوثیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں امریکی بحری بیڑے اور جہازوں پر حملےدوبارہ شروع کردیئے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر بیلسٹک میزائل بھی داغا گیا ہے۔ غزہ پر بمباری کے بعد اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہرے دوبارہ شروع ہوگئے ہیں، قیدیوں کے اہلخانہ سمیت مظاہرین نے نیتن یاہو سے مطالبہ کیا ہے کہ قتل عام بند کریں اور جنگ بندی معاہدہ کر کے اسرائیلی قیدیوں کو چھڑوائیں۔
قیدیوں کے اہل خانہ پچھلے تقریبا ڈیڑھ سال سے اسرائیلی سڑکوں پر ہیں اور نیتن یاہو کی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ غزہ میں جنگ کے بجائے قیدیوں کی جنگ بندی معاہدے کے ذریعے محفوظ واپسی ممکن بنائیں۔
اسرائیل میں سخت گیر جماعت کے سربراہ بین گویر نے غزہ پر جنگ مسلط کرنے کے بعد دوبارہ حکومت میں شمولیت اختیار کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ دریں اثناء مالٹا، بلجیم اور سوئٹزرلینڈ کی حکومتوں کی جانب سے مذمت کے تازہ بیانات سامنے آنے کے بعد اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں حملوں کی مذمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، جب کہ سوئٹزرلینڈ نے بھی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
Post Views: 1