UrduPoint:
2025-03-20@20:16:59 GMT

کیا جاپان سیمی کنڈکٹر سپر پاور بن سکتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

کیا جاپان سیمی کنڈکٹر سپر پاور بن سکتا ہے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) حالیہ برسوں میں،چونکہ تنازعات، محصولات اور وبائی امراض سے متعلق رکاوٹوں کی وجہ سے عالمی تجارت بتدریج زیادہ غیر مستحکم ہوئی ہے، ایسے میں جاپان اپنی گھریلو سیمی کنڈکٹر صنعت کی تعمیر نو کے لیے کام کر رہا ہے۔

کسی زمانے میں اعلیٰ کارکردگی والے الیکٹرانکس کی مارکیٹ پر اس کا غلبہ تھا اور اب بھی دنیا کی چند سب سے جدید ترین چپ فیبریکیشن ٹیکنالوجی پر فخر کرتا ہے۔

تاہم، 1980 کی دہائی میں، جاپان نے مؤثر طریقے سے جنوبی کوریا جیسے ممالک کو بنیادی چپس کی بڑے پیمانے پر پیداوار کا کام سنبھالنے کی اجازت دی کیونکہ اس وقت یہ شعبہ زیادہ منافع بخش نہیں تھا۔ یہ بھی خیال کیا گیا تھا کہ جاپان کو درآمدات پر انحصار کرنے کی اجازت دینے سے اس کی اپنی بین الاقوامی تجارت میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔

(جاری ہے)

جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں دہائیوں کی کم ترین سطح پر

تاہم، ٹوکیو یونیورسٹی میں سائنس اور ٹیکنالوجی پالیسی کے پروفیسر کازوتو سوزوکی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ خیال بدل گیا ہے"۔

انہوں نے اس کے لیے کورونا وائرس وبائی امراض کی وجہ سے سپلائی چین میں خلل کی طرف اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ "جاپان، یورپ اور امریکہ میں چپس کی اچانک کمی نے جاپانی حکومت کو یہ احساس دلایا کہ اگر ملکی صنعت کو زوال پذیر ہونے سے بچانا ہے، تو ہمیں خود اپنی مخصوص سپلائیز کی ضرورت ہو گی۔"

سوزوکی نے مزید کہا کہ ابھی حال ہی میں، نئی ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے متعارف کرائی گئی پالیسیوں سے جاپانی حکومت کے احساسِ عجلت میں اضافہ ہوا ہے ۔

جاپان کا مقصد سرفہرست بننا نہیں

جاپان ایکویٹی ریسرچ کے سربراہ اور ٹوکیو میں میکوری گروپ میں سیمی کنڈکٹر سیکٹر کے ماہر ڈیمیان تھونگ نے کہا، "حکومت کے لیے سب سے بڑا واحد عنصر معاشی تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔"

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ "خیال یہ ہے کہ یہ بہت اہم ہے کہ جاپان اپنے مینوفیکچررز کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سیمی کنڈکٹرز میں ایک آزاد صلاحیت کو برقرار رکھنے کے قابل ہو۔

"

جاپان میں کساد بازاری کے سبب جرمنی تیسری سب سے بڑی معیشت

تھونگ نے مزید کہا کہ پچھلے چند سالوں کے دوران 'اے آئی کی ترقی' نے حکومت کی توجہ اس شعبے پر مزید مرکوز کر دی ہے۔ تاہم، ان دباؤ کے باوجود، تھونگ کا خیال ہے کہ اس بات کا امکان نہیں ہے کہ جاپان دنیا کے غالب چپ ساز کے طور پر اپنی سابقہ ​​پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تھونگ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "جاپان کی حکومت عالمی سطح پر غلبہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہی ہے۔" "حکومت جاپان کے لیے اپنا پیمانہ برقرار رکھنا چاہتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ، دیگر غیر ملکی کمپنیوں کے لیے جاپان آنے اور مستقبل میں اپنی پیداواری سہولیات قائم کرنے کے لیے اسے بہتر اور پرکشش مقام بنانا چاہتی ہے۔

تائیوان کی سیمی کنڈکٹرز کمپنیوں کا سونی، ڈینسو سے اشتراک

ان اہداف کو ذہن میں رکھتے ہوئے، جاپان ملکی پیداوار کو بڑھانے کے لیے دو جہتی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے۔

سب سے پہلے، اس نے 2021 میں عالمی چپ کمپنی تائیوان سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کمپنی (ٹی سی ایم سی) کو سونی اور آٹوموبائیل کے پرزے بنانے والی کمپنی ڈینسو کے ساتھ رابطہ قائم کرنے اور جنوبی جاپان کے کماموٹو میں ایک پلانٹ بنانے کی دعوت دی۔ اس منصوبے کی مالیت 1.

2 ٹریلین ین (8.01 بلین ڈالر) ہے جس میں 40 فیصد سے زیادہ کی مالی اعانت حکومتی سبسڈیز سے ہوتی ہے۔

پلانٹ 22 نینو میٹر اور 28 نینو میٹر کے چپس تیار کر رہا ہے جو کاروں اور کنزیومر الیکٹرانکس میں استعمال ہوتے ہیں۔ 2023 میں، ٹی سی ایم سی نے اعلان کیا کہ وہ بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے اس علاقے میں ایک دوسرا فیبریکیشن پلانٹ بنائے گی۔

حکمت عملی کا دوسرا عنصر ایک نیا جاپانی سیمی کنڈکٹر بنانے والی کمپنی 'ریپیڈس' بنانا تھا۔ 2022 سے، جاپانی سرکاری ایجنسیاں نئی ​​کمپنی کو ہوکائیڈو میں پیداواری سہولیات قائم کرنے میں مدد کرنے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کر رہی ہیں۔

ریپیڈس، امریکی فرم آئی بی ایم اور بیلجیئم کے انٹر یونیورسٹی مائیکرو الیکٹرانکس سینٹر(آئی ایم ای سی) تنظیم کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ جدید سیمی کنڈکٹر تحقیق کو پیداوار میں شامل کیا جا سکے۔ حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ 2025 کے بجٹ کے تحت ریپیڈس کو اضافی 100 بلین ین فراہم کیے جا رہے ہیں۔

سوزوکی نے کہا، "مقصد دوسری کمپنیوں کے ساتھ جدید ترین چپس بنانا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جاپان ایک عالمی کھلاڑی رہے۔

"

انہوں نے کہا، "سیمی کنڈکٹر کے شعبے میں تیزی سے مسابقت بڑھ رہی ہے، خاص طور پر مصنوعی ذہانت، الیکٹرک گاڑیوں، خودکار ڈرائیونگ، ڈرونز اور دیگر کے شعبوں میں بہت زیادہ مانگ کی وجہ سے"۔

جاپان کے پاس کوئی دوسرا متبادل نہیں

جب کہ تائیوان کے مینوفیکچررز اب جدید سیمی کنڈکٹرز کی عالمی مارکیٹ پر غلبہ حاصل کر رہے ہیں، جاپانی کمپنیوں کو اب بھی جدید ترین چپس بنانے کے لیے درکار مشینری تیار کرنے میں مہارت حاصل ہے۔

تاہم، چین کسی وقت یہ ٹیکنالوجی حاصل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، تائیوان کے بارے میں بیجنگ کا بڑھتا ہوا دھمکی آمیز موقف، جسے وہ ایک الگ صوبے کے طور پر دیکھتا ہے، بھی سپلائی میں رکاوٹ کے خدشات کو ہوا دے رہا ہے۔

سوزوکی کا کہنا ہے کہ جاپان کے پاس چیلنج کے لیے "قدم بڑھانے" کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے کیونکہ مقابلہ "صرف سخت ہونے والا ہے۔

" ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ حکومت چپ کی پیداوار میں خود کفالت کو یقینی بنانے کے لیے صحیح راستے پر گامزن ہے۔

ٹوکیو میں مقیم پروفیسر کے مطابق، "ہمارے فوائد یہ ہیں کہ ہمارے پاس ضروری مواد اور بہتر سیمی کنڈکٹرز بنانے کے لیے ضروری سامان موجود ہے۔"

سوزوکی نے کہا، "حکومت اسے گھریلو صنعت کو بحال کرنے کے آخری موقع کے طور پر دیکھتی ہے، لیکن ہمارے پاس اب بھی مطلوبہ علم کے حامل انجینئرز اور سائنسدان موجود ہیں۔"

ج ا ⁄ ص ز (جولین ریال، ٹوکیو)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سیمی کنڈکٹرز سیمی کنڈکٹر سوزوکی نے کی وجہ سے انہوں نے جاپان کے کرنے کے کے ساتھ نے کہا کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس نے پاکستان کے دیہی توانائی کے منظر نامے میں انقلاب برپا کردیا.ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 مارچ ۔2025 )مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس دور دراز کی آبادیوں کو سستی اور پائیدار بجلی فراہم کر کے پاکستان کے دیہی توانائی کے منظر نامے کو تبدیل کر رہے ہیں ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سرحد رورل سپورٹ پروگرام کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مسعود الملک نے مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کی کامیابی کے لیے کمیونٹی کی شمولیت کی اہمیت پر زور دیا.

(جاری ہے)

یہ منصوبے انتہائی سستی شرحوں پر 2میگاواٹ تک بجلی پیدا کرتے ہیں جوگھریلو صارفین کے لیے 5 روپے فی یونٹ اور کمرشل صارفین کے لیے 8 روپے فی یونٹ ہے قیمتوں کے اس ماڈل نے پانچ سالوں کے دوران کمیونٹیز کو قومی گرڈ کی لاگت کے مقابلے میں ایک اندازے کے مطابق 168 ملین روپے کی بچت کی ہے. مسعودالملک نے ملک میں مائیکرو گرڈ کی توسیع پذیری کو بڑھانے کے لیے مضبوط ادارہ جاتی تعاون اور پالیسی سپورٹ کی ضرورت پر بھی زور دیا ان کا کہنا ہے کہ چیلنجز جیسے کہ زیادہ لاگت اور محدود مالی قابل عمل حتمی صارفین کے لیے ان کی رسائی میں رکاوٹ ہیں ان مسائل کو حل کرنے کے لیے انہوں نے بھروسے کو یقینی بنانے کے لیے، خاص طور پر سردیوں کے مہینوں کے لیے ہائبرڈ بیٹری کے حل کو مربوط کرنے کی تجویز پیش کی.

انہوں نے تجویز پیش کی کہ ملک کو موسمیاتی مالیات کو راغب کرنے اور کامیاب علاقائی ماڈلز سے سیکھنے کے لیے مائیکرو گرڈ کو اپنی قومی سطح پر طے شدہ شراکت میں شامل کرنا چاہیے پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن میں قابل تجدید توانائی کے ڈپٹی ڈائریکٹر صفدر حیات نے مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کے ساتھ شمسی توانائی کے ہائبرڈ ماڈلز کو مربوط کرنے کی جاری کوششوں پر روشنی ڈالی تاکہ اسکیل ایبلٹی اور قابل اعتماد کو بہتر بنایا جا سکے پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن خیبر پختونخواہ میں قابل تجدید توانائی کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے 13 چھوٹے مائیکرو ہائیڈرو پراجیکٹس چلا رہی ہے اور ایک 6.95میگا واٹ کا ہائیڈرو پروجیکٹ تیار کر رہی ہے جو چھوٹی صنعتوں کو سپورٹ کرتا ہے یہ کوششیں صنعتی ترقی کے شعبوں میںتوانائی کی رسائی کو بڑھانے کے لیے ہائبرڈ ماڈلز کی صلاحیت کو ظاہر کرتی ہیں.

مسعود الملک نے کہا کہ ان منصوبوں کے اثرات توانائی کی پیداوار سے آگے بڑھے ہیں انہوں نے بچوں کو بجلی کی روشنی میں تعلیم حاصل کرنے کے قابل بنا کر، گھریلو کاموں کو بہتر بنا کر جیسے کپڑے دھونے، اور چھوٹے کاروباروں کو سپورٹ کر کے زندگی بدل دی ہے کمیونٹی کی شمولیت ان کی کامیابی کا سنگ بنیاد رہی ہے جس میں مقامی آبادی محنت اور وسائل میں حصہ ڈالتی ہے، ملکیت کے احساس کو فروغ دیتی ہے جو طویل مدتی پائیداری کو یقینی بناتی ہے.

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ان کے وعدے کے باوجود، مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس کو اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں ابتدائی لاگت، توسیع پذیری کے مسائل اور تکنیکی مہارت کی کمی شامل ہے ہائبرڈ سسٹمز اور پالیسی ریفارمز جیسے اختراعی حل کے ذریعے ان رکاوٹوں کو دور کرنا ان کی پوری صلاحیت کو کھول سکتا ہے جس سے وہ ملک کے پائیدار توانائی کے مستقبل کا سنگ بنیاد بن سکتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • دہشت گردی محض پاکستان کا مسئلہ نہیں ، بھارت بھی اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔خورشید قصوری
  • جاپان میں کوڑے دان کیوں نہیں ملتے؟ حیران کن انکشافات
  • پورن دیکھنا، بیوی کو طلاق دینے کی وجہ نہیں بن سکتا، بھارتی عدالت
  • مائیکرو ہائیڈرو پاور پراجیکٹس نے پاکستان کے دیہی توانائی کے منظر نامے میں انقلاب برپا کردیا.ویلتھ پاک
  • وزیراعظم کی جانب سے23 مارچ کو بجلی کی قیمت میں 8 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان متوقع 
  • وزیراعظم 23مارچ کو بجلی 8روپے فی یونٹ سستی کرنیکا اعلان کرینگے
  • وزیراعظم 23 مارچ کو بجلی 8 روپے فی یونٹ سستی کرنیکا اعلان کرینگے
  • جاپانی انفلوئنسر بھارتی اداکاراؤں کی عمر جان کر حیران
  • ہم سب غیرمعمولی صورتحال سے گزر رہے ہیں،اس وقت تمام ڈیپارٹمنٹ کسی اور طاقت کے ہاتھ میں ہیں،جج کے ریمارکس