عید الفطر پر نئے کرنسی نوٹ جاری نہ کرنے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت جاری
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
کراچی(نیوزڈیسک)اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے عید الفطر کے موقع پر نئے بینک نوٹ جاری نہ کیے جانے سے متعلق خبروں کی سختی سے تردید کردی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ بینک دولت پاکستان عید الفطر 2025 کے موقع پر بھی کمرشل بینکوں کو نئے بینک نوٹ جاری کرنے کی اپنی دیرینہ سالانہ روایت کو جاری رکھے ہوئے ہے اور بینکوں کے وسیع ملک گیر برانچ نیٹ ورک کے ذریعے عوام کی نئے بینک نوٹوں تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دیرینہ روایت کو جاری رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک رواں سال ماہِ رمضان کے دوران اب تک کمرشل بینکوں کی 17 ہزار برانچوں کو تمام مالیتوں میں 27 ارب روپے کے نئے بینک نوٹ فراہم کرچکا ہے تاکہ انہیں عوام الناس تک پہنچایا جاسکے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں کہ بینکوں کا اے ٹی ایم نیٹ ورک مذہبی تہوار کے موقع پر عوام کو بلا تعطل معیاری اور صاف ستھرے بینک نوٹ جاری کرے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق نئے بینک نوٹوں کی موثر تقسیم اور تمام کمرشل بینک برانچوں میں ان کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک نے اپنی کیش مانیٹرنگ ٹیمیں بھی تعینات کی ہیں تاکہ عوام کو نئے بینک نوٹوں کی باآسانی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
نادرا کا بڑا اقدام ،پاکستان کا پہلا ڈی میٹریلائزڈ شناختی کارڈ متعارف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: نئے بینک نوٹ اسٹیٹ بینک نوٹ جاری
پڑھیں:
چیمپئنز ٹرافی میں کوئی نقصان ہوایا نہیں ؟ پی سی بی کا سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں پر ردِ عمل آگیا
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سوشل میڈیا اور دیگر نیوز پلیٹ فارم پر چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
ڈان نیوز کے مطابق کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی سی سی فنانشل اینڈ کمرشل ایفیئرز کمیٹی نے چیمپئنز ٹرافی کے ایونٹ آپریشنز کے اخراجات کے طور پر 70 ملین ڈالرز کی منظوری دی تھی۔
پی سی بی کے مطابق ایونٹ آپریشنز کے اخراجات میں کھلاڑیوں و اہلکاروں کی لاجسٹکس، رہائش، فیس، انعامی رقم، نشریات و پروڈکشن وغیرہ شامل ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذرائع نے بتایا کہ پی سی بی کو 6 ملین ڈالرز کی میزبانی کی فیس وصول ہوئی ہے، پاکستان کو گیٹ منی اور مہمان نوازی سے ہونے والی کمائیاں ابھی ملنی ہے۔
ذرائع پی سی بی کا کہنا تھا کہ تمام چیمپئنز ٹرافی آپریشنل اخراجات ایونٹ بجٹ سے پورے کیے گئے، پی سی بی کی میزبان فیس سے کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔
بورڈ کی جانب سے کہا گیا کہ انفراسٹرکچر بہتر کرنے یا دوبارہ سے بنانے کے لیے اخراجات ہمیشہ میزبان کے ذمہ ہوتے ہیں، احمد آباد اسٹیڈیم کو آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ 2023 کے آپریشنل اخراجات سے نہیں بنایا گیا تھا۔
پی سی بی کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم بنانا مستقبل کے لیے ایک سرمایہ کاری تھی جس طرح فیفا ورلڈ کپ اور اولمپکس میں بھی نظر آتی ہے، عالمی ایونٹس کے لیے برانڈ نیو سہولتیں تخلیق کی جاتی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ قذافی اسٹیڈیم اور نیشنل کراچی اسٹیڈیم کی آخری اپ گریڈیشن کرکٹ ورلڈ کپ 1996 کے لیے کی گئی تھی جب کہ پاکستان کی میزبانی میں 29 سال بعد ہونیوالے ایونٹ کے لیے ضروری تھا کہ یہ دونوں وینیوز دوبارہ سے ڈیزائن، تعمیر نو یا مرمت کیے جائیں۔
ذرائع پی سی بی کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیڈیم کی تعمیرات میں خرچہ پی سی بی بجٹ سے کیا گیا، اس بجٹ کی منظوری پی سی بی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے دی تھی۔