یوکرین بھی جزوی جنگ بندی پر راضی
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے بات کرنے کے ایک دن بعد اپنے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون پر ایک گھنٹہ طویل بات چیت کی اور اس گفتگو کو انہوں نے "بہت ہی اچھا" قرار دیا۔
ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ فون کال، "گزشتہ روز صدر پوٹن کے ساتھ فون پر کی گئی بات چیت پر مبنی تھی، تاکہ روس اور یوکرین دونوں کو ان کی درخواستوں اور ضروریات کے لحاظ سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔
"انہوں نے مزید کہا کہ دونوں رہنما "پوری طرح سے راستے پر ہیں" اور وہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیکل والٹز کو جلد ہی اس بات چیت کی تفصیل فراہم کرنے کو کہیں گے۔
(جاری ہے)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے منگل کے روز فون پر بات کی تھی اور صرف توانائی سے متعلق بنیادی ڈھانچوں پر حملوں کو روکنے پر اتفاق کیا تھا۔
تاہم صدر پوٹن نے 30 دن کی وسیع جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔’پوٹن ایک کھیل کھیل رہے ہیں‘، جرمن وزیر دفاع
بات چیت کے بعد زیلینسکی نے کیا کہا؟ٹرمپ سے فون پر بات چیت کے بعد زیلنسکی نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ٹرمپ کی قیادت میں "اس سال ہی دیرپا امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔"
ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اپنی بات چیت کے دوران زیلنسکی نے کہا کہ وہ جزوی جنگ بندی کے لیے تیار ہیں، جس میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے، ریل اور بندرگاہوں کی سہولیات پر حملوں کو روکنا شامل ہے اور اس پر فوری طور پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
تاہم یوکرین کے صدر نے خبردار کیا کہ اگر ماسکو نے جنگ بندی کی شرائط کی خلاف ورزی کی تو ان کا ملک جوابی کارروائی کرے گا۔
انہوں نے ڈرونز اور میزائلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "میں سمجھتا ہوں کہ جب تک ہم (روس کے ساتھ) متفق نہیں ہوں گے اور جزوی جنگ بندی پر بھی متعلقہ دستاویز موجود نہیں ہوں گے، تو یہ سب کچھ ہوا میں اڑ جائے گا۔
"ان کا مزید کہنا تھا کہ "دونوں رہنماؤں نے اپنے دفاعی عملے کے درمیان قریبی معلومات کا تبادلہ کرنے پر اتفاق کیا کیونکہ میدان جنگ کی صورت حال مسلسل بدل رہی ہے۔"
یوکرین: ٹرمپ سے بات چیت میں پوٹن محدود جنگ بندی پر راضی
اوول آفس میں تلخ کلامی کے بعد ٹرمپ اور زیلینسکی کے درمیان بدھ کے روز پہلی بار یہ بات چیت ہوئی۔
البتہ اس واقعے کے بعد سے دونوں رہنماؤں کی ٹیموں نے سعودی عرب میں ملاقات کی اور مجوزہ 30 دن کی جنگ بندی پر بات چیت بھی کی تھی۔یہ پیش رفت زیلنسکی کے لیے راحت کے طور پر سامنے آئے گی، جنہوں نے بدھ کے روز صحافیوں کو آن لائن بریفنگ کے دوران ٹرمپ کے ساتھ اپنی گفتگو کو "مثبت"، "کھل کر" اور "بہت اہم" قرار دیا۔
انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر مزید لکھا، "ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ، صدر ٹرمپ کے ساتھ اور امریکی قیادت میں اسی برس دیرپا امن حاصل کیا جا سکتا ہے۔
"صحافیوں کے ساتھ ویڈیو کال کے دوران زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ ان کا خیال ہے کہ پوٹن مکمل جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوں گے، جب کہ یوکرین کے فوجی روس کے مغربی کرسک علاقے میں موجود ہیں۔
پوٹن کے ساتھ گفتگو میں یوکرین میں فائربندی پر بات ہو گی، ڈونلڈ ٹرمپ
زیلنسکی اور پوٹن دونوں نے کہا ہے کہ وہ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملوں کو روکنے پر رضامند ہیں۔
تاہم، دونوں نے ایک دوسرے پر مسلسل حملوں کا الزام بھی لگایا ہے۔ روس اور امریکہ کی تکنیکی ٹیمیں ریاض میں ملاقات کریں گیادھر وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے روسی ہم منصب یوری اُشاکوف سے "یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں" کے بارے میں بات چیت کی ہے۔
والٹز نے ایکس پر لکھا کہ مشیروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ان کی "تکنیکی ٹیمیں آنے والے دنوں میں ریاض میں ملاقات کریں گی تاکہ صدر ٹرمپ نے روس سے حاصل کی گئی جزوی جنگ بندی کو نافذ کرنے اور اسے وسعت دینے پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔
"پوٹن اگر امن کے لیے سنجیدہ ہیں تو جنگ بندی معاہدے پر دستخط کریں، اسٹارمر
البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وفود میں کون کون شامل تھا، یا یوکرین کے حکام کو بھی آئندہ مذاکرات میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے یا نہیں۔
امریکہ یوکرین کے جوہری پلانٹ چلا سکتاامریکی وزیر توانائی کرس رائٹ کا کہنا ہے کہ اگر جنگ بندی کو یقینی بنانے میں مدد ملی تو امریکہ یوکرین کے جوہری پلانٹ اپنی ماتحتی میں لینے کا قدم اٹھا سکتا ہے۔
رائٹ نے امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز کو بتایا، "اگر اس مقصد کو حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے، تو امریکہ یوکرین میں نیوکلیئر پاور پلانٹس چلا سکتا ہے۔ اس میں کوئی مسئلہ نہیں اور ہم ایسا کر سکتے ہیں۔"
فوکس کے انٹرویو میں پوچھے جانے پر کہ یہ کیسے کام کرے گا، رائٹ نے کہا، "ان پلانٹس کو چلانے کے لیے ہمارے پاس امریکہ میں بے پناہ تکنیکی مہارت ہے۔
مجھے نہیں لگتا کہ اس کے لیے زمین پر فوج اتارنے کی ضرورت ہے۔"یوکرین میں جنگ بندی کے لیے روسی صدر پوٹن کی شرائط
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کو مشورہ دیا تھا کہ امریکہ یوکرین کے جوہری پاور پلانٹس کو چلانے میں مدد کر سکتا ہے۔
نیوکلیئر انرجی ایجنسی کے مطابق یوکرین میں چار پاور پلانٹس ہیں، جو جنگ سے پہلے کی یوکرین کی نصف بجلی پیدا کرتے تھے۔
تدوین جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکہ یوکرین جزوی جنگ بندی کہ یوکرین کے یوکرین میں ڈونلڈ ٹرمپ انہوں نے کے ساتھ بات چیت سکتا ہے کے بعد کے لیے پر بات کے روز کہا کہ نے کہا فون پر کیا جا
پڑھیں:
یوکرین نے جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کردی
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت کرتے ہیں لیکن امریکا سے مزید تفصیلات درکار ہیں۔
امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ بندی سے متعلق بات چیت کے بعد یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی امریکی تجویز پر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر سے گفتگو کا مقصد یہ جاننا ہوگا کہ روس نے امریکا کو کیا پیشکش کی ہے، یہ جاننا بھی چاہتے ہیں کہ امریکا نے روس کو کیا پیشکش کی۔
ولادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ پوتن کی شرائط ظاہر کرتی ہیں کہ روس جنگ بندی کے لیے تیار نہیں، روسی صدر کا مقصد یوکرین کو کمزور کرنا ہے۔
Post Views: 1