میں اس وجہ سے توہین عدالت چلا رہا ہوں تاکہ ہم سیکھیں،جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے ڈپٹی رجسٹرار توہین عدالت کیس میں ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ڈپٹی رجسٹرار کیخلاف ازخودتوہین عدالت کیس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ میں اس وجہ سے توہین عدالت چلا رہا ہوں تاکہ ہم سیکھیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی رجسٹرار کیخلاف ازخودتوہین عدالت کیس کی سماعت جاری ہے،جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کیس کی سماعت کررہے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا اس کونمبر لگ گیا ہے؟ایڈووکیٹ جنرل نے کہاکہ کل عدالت نے دل کی باتیں کیں اور ہم نے سنیں،عدالت نے کہاکہ جب دوسری طرف سے آتا ہے کہ وکیل نہیں تو پھر عدالت ملزم سے پوچھے گی،جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ آپ مجھے بتائیں بطور جج میں کیا کرتا؟عدالت نے کہاکہ میں اس وجہ سے توہین عدالت چلا رہا ہوں تاکہ ہم سیکھیں۔
لاہور میں باپ نے اپنی 12 سالہ بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: توہین عدالت عدالت نے
پڑھیں:
کاز لسٹ منسوخ کرنے کے بجائے میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اُڑا دیتے: جج اسلام آباد ہائیکورٹ
---فائل فوٹوعمران خان سے ملاقات کے کیسز میں کاز لسٹ منسوخ کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاز لسٹ منسوخ کرنے کے بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اُڑا دیتے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ می عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اسلام آباد ہائیکورٹ سلطان محمود عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کرنے پر ڈپٹی رجسٹرار کو طلب کیا تھا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ جو کچھ ہوا ہے کیا آپ اس میں ملوث ہیں؟ آپ نے کس کے کہنے پر کاز لسٹ منسوخ کی؟
اسلام آباد ہائیکورٹ میں 8 فروری 2021ء کو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل نے جواب دیا کہ ہمیں چیف جسٹس آفس سے ہدایات آئی تھیں، چیف جسٹس آفس سے کہا گیا تھا کہ لارجر بینچ بنادیا ہے، اب اس کیس کی کازلسٹ منسوخ کردیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے سوال اٹھایا کہ کیس منتقلی کے لیے متفرق درخواست کس قانون کے تحت دائر کی گئی؟ کیا ریاست جج کی مرضی کے بغیر کیس لارجر بینچ کو منتقل کرنے کی حمایت کرتی ہے؟
جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ یہ کرنے کی بجائے آپ میری عدالت کی بنیادوں میں بارود رکھ کر اڑا دیتے، ہم بنیادی سوالات ہی طے نہیں کر پاتے، ہر 10سال بعد بنیادی اصولوں پر اسی مقام پر کھڑے ہوجاتے ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ اس سے بڑی حماقت نہیں کہ قانون کی عملداری کے بغیر معیشت ترقی کرے، یہ میری ذات کا یا میرے اختیارات کا مسئلہ نہیں بلکہ یہ معاملہ ہائیکورٹ کی توقیر کا ہے، کیا اس طرح عوام کا نظام انصاف پر یقین رہے گا؟
مشال یوسفزئی نے کہا ہمارےساتھ باہر یہ ہورہا ہے تو بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں کیا کرتے ہوں گے؟
عدالت نے کہا آپ وہ بات کررہی ہیں ہمیں تو اپنے ادارے کی فکر ہوگئی ہے، گائیڈڈ میزائل آپ کی طرف جارہا تھا وہ اب ہماری طرف آرہا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔