امریکا کی ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو بھیجے گئے خط میں ایران کو نئے جوہری معاہدے کے لیے 2 ماہ کی مہلت دے دی۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ خط میں امریکا اور ایران کے درمیان نئے سرے سے جوہری مذاکرات کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
امریکا کی جانب سے تہران کو دھمکی بھی دی گئی ہے کہ اگر اس نے جوہری پروگرام جاری رکھا تو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے اوائل میں ایرانی قیادت کو خط بھیجا تھا۔
ذرائع کے مطابق وائٹ ہاؤس نے خط کے مندرجات سے اسرائیل، یو اے ای اور سعودی عرب کو بھی آگاہ کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اسرائیل نے غزہ پر حملوں کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورامریکی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کی تھی. کیرولین لیوٹ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 مارچ ۔2025 ) وائٹ ہاﺅس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے کہاہے کہ اسرائیل نے آج غزہ پر حملوں کے سلسلہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورامریکی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کی تھی اور واشنگٹن کوکو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے وسیع حملے کا پیشگی علم تھا امریکی نشریاتی ادارے” فاکس نیوز“ سے گفتگو میں کیرولین نے امریکی صدر کے سابقہ بیان کا حوالہ دیا جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ حماس ، حوثی ، ایران اور جو کوئی بھی نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکا کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا اسے بھاری قیمت چکانا ہو گی اور اس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے.(جاری ہے)
ٹرمپ اسی سے ملتے جلتے الفاظ کے ساتھ علانیہ انتباہ جاری کر چکے ہیں ان کا کہنا تھا کہ حماس پر تمام قیدیوں کو رہا کرنا لازم ہے بصورت دیگر اس پر جہنم کے دروازے کھول دیے جائیں گے منگل کو علی الصبح غزہ کی پٹی پر اسرائیل کا وسیع حملہ فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کے سلسلے میں مذاکرات معطل ہونے کے بعد سامنے آیا ہے. حملے سے چند گھنٹے قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے تل ابیب میں وزارت دفاع میں ایک اجلاس منعقد کیا جہاں جنگ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا یہ بات اسرائیلی جریدے”معاریف“نے ذرائع کے حوالے سے بتائی ہے واضح رہے کہ نیتن یاہو کو اندرونی سطح پر اپنے اتحادیوں میں بعض شدت پسند آوازوں کے دباﺅ کا سامنا تھا جو دوبارہ جنگ کی طرف لوٹنے پر زور دے رہے تھے دوسری جانب غزہ میں قید اسرائیلیوں کے اہل خانہ جنگ بندی جاری رکھنے کے لیے دباﺅڈال رہے ہیں تا کہ بقیہ قیدیوں کی رہائی عمل میں آ سکے .