بھارتی تاریخ کی مہنگی ترین شادی جس کا ریکارڈ امبانی خاندان بھی نہیں توڑ سکا
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
نئی دہلی: بھارت کی تاریخ میں سب سے مہنگی شادی کا اعزاز کسی امبانی کو نہیں بلکہ سابق کرناٹک وزیر جناردھن ریڈی کو حاصل ہوا، جنہوں نے 2016 میں اپنی بیٹی برہمانی کی شادی پر1600 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد خرچ کیے۔
یہ شاندار تقریب 16 نومبر 2016 کو ہوئی، جس میں تقریباً 50,000 مہمانوں نے شرکت کی۔ شادی کی تقریبات پانچ دن تک جاری رہیں، جبکہ اس کے شاہانہ انتظامات پر پورے ملک میں چرچا رہا۔
جناردھن ریڈی نے اپنی بیٹی کی شادی کو یادگار بنانے کے لیے بنگلورو کے فائیو اسٹار اور تھری اسٹار ہوٹلوں میں 1,500 کمرے بک کروائے۔ شادی کا پنڈال وجے نگر سلطنت کے شاہی مندروں سے متاثر ہو کر ڈیزائن کیا گیا، جسے بالی ووڈ کے ماہر آرٹ ڈائریکٹرز نے تیار کیا تھا۔
برہمانی کا عروسی لباس بھی بے حد قیمتی تھا۔ انہوں نے معروف ڈیزائنر نیتا للو کی تیار کردہ لال کانچی ورم ساڑھی زیب تن کی، جس کی مالیت 55 کروڑ روپے تھی۔ اس ساڑھی پر خالص سونے کے دھاگے سے کڑھائی کی گئی تھی، جو اسے نایاب اور انتہائی قیمتی بناتی تھی۔
برہمانی کی زیورات کی کلیکشن بھی ناقابل یقین تھی۔ 80 کروڑ روپے کا ہیروں سے جڑا چوکر ہار، ہیروں سے جڑی مانگ ٹیکا اور پنچڈالہ زیور یہاں تک کہ ان کی چوٹی بھی ہیرے جڑے زیورات سے مزین تھی۔ ان کے مجموعی زیورات کی مالیت تین ارب روپے بتائی جاتی ہے، جبکہ عروسی میک اپ پر بھی ایک کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔
مہمانوں کو شادی میں شاہی پروٹوکول دیا گیا۔ 40 بیل گاڑیاں اور 2,000 لگژری ٹیکسیاں مہمانوں کو لے جانے کے لیے استعمال ہوئیں۔ 15 ہیلی کاپٹرز بھی مہمانوں کی آمدورفت کے لیے کرائے پر لیے گئے۔
شاہی ضیافت میں 16 مختلف اقسام کی مٹھائیاں پیش کی گئیں، جبکہ ہر پلیٹ کی قیمت تقریباً 3,000 روپے تھی۔
اس غیر معمولی شادی نے ملک بھر میں ہلچل مچا دی، خاص طور پر اس لیے کہ یہ شادی اس وقت ہوئی جب پورا بھارت نوٹ بندی (Demonetization) کے بحران سے گزر رہا تھا۔ جناردھن ریڈی کو بے تحاشا دولت خرچ کرنے پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، اور کئی سیاسی جماعتوں نے ان کے اثاثوں پر سوالات اٹھائے۔
حال ہی میں اننت امبانی اور رادھیکا مرچنٹ کی شادی کو بھارت کی مہنگی ترین شادی قرار دیا جا رہا ہے، جس پر مبینہ طور پر 600 ملین ڈالر خرچ کیے گئے۔ تاہم، جناردھن ریڈی کی بیٹی کی شادی آج بھی بھارت کی پرتعیش ترین شادیوں میں شمار کی جاتی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جناردھن ریڈی کی شادی
پڑھیں:
باہمی تعلقات کے متعلق بھارتی وزیر اعظم کا بیان خوش آئند، چین
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فری لانس امریکی پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ گزشتہ دنوں ایک پوڈ کاسٹ میں متعدد سوالات کے جواب دیے، جن میں چین کے حوالے سے بھی سوالات کیے گئے تھے۔ اس پوڈ کاسٹ کے منتخب اقتباسات بھارت کے متعدد اخبارات اور نیوز ویب سائٹس نے شائع کیے ہیں۔
پانچ سال بعد نئی دہلی سے بیجنگ کی پروازیں شروع ہونے جا رہی ہیں
فریڈمین کے ساتھ بات چیت میں مودی نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کی بھی بھرپور حمایت کی تھی اور امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم، 'ٹروتھ سوشل' پر اس پوڈ کاسٹ کو شیئر کیا ہے۔
بھارت اور چین میں سرحدی تجارت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق
بیجنگ نے پیر کو وزیر اعظم مودی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ چین اور بھارت کو ایک دوسرے کی کامیابی میں شراکت دار بننا چاہیے اور 'ڈریگن اور ہاتھی کے درمیان تعاون' ہی دونوں ملکوں کے لیے واحد صحیح انتخاب ہے۔
(جاری ہے)
مودی نے کیا کہا تھا؟بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ اکتوبر میں کازان میں صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی ملاقات کے بعد سے چین کے ساتھ سرحدی صورتحال معمول پر آ رہی ہے اور تعلقات میں اعتماد "آہستہ آہستہ لیکن یقینی طور پر" لوٹ آئے گا۔
مودی نے یہ بھی کہا تھا کہ تعاون پر مبنی تعلقات کی تلاش میں، بھارت اور چین کے درمیان اختلافات کا ہونا فطری ہے، لیکن توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہونی چاہیے کہ یہ تنازعات میں تبدیل نہ ہوں۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین نے مشرقی لداخ میں اپنی اپنی أفواج کی واپسی کے عمل کو مکمل کرنے اور تقریباً پانچ سال پرانے فوجی تعطل کو مؤثر طریقے سے ختم کرنے کے لیے گزشتہ سال اکتوبر میں ایک معاہدہ کیا تھا۔
مودی نے پوڈ کاسٹ میں کہا کہ 2020 سے پہلے کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں، چینچینی وزارت خارجہ نے وزیر اعظم مودی کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے، کہا کہ چین اور بھارت کے تعلقات 2000 سال سے زیادہ عرصے سے ایک دوسرے سے سیکھنے اور دوستانہ تبادلوں کی خصوصیات کے حامل ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ چین نے وزیر اعظم مودی کے حالیہ مثبت بیانات کو سراہا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں کازان میں "صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم مودی کے درمیان کامیاب ملاقات نے دونوں طرف کی بہتری اور ترقی کے لیے اہم ترین رہنمائی فراہم کی ہے۔ نیز ہمارے رہنماؤں کی مشترکہ تفہیم، تمام سطحوں پر تبادلے اور عملی تعاون کو مضبوط بنایا، اور مثبت نتائج کا ایک سلسلہ حاصل کیا۔
"چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ دونوں رہنماؤں کی میٹنگ میں طے پائے سمجھوتوں کو عملی جامہ پہنایا جاسکے۔ "اس سے دونوں ملکوں کے دو اعشاریہ آٹھ بلین عوام کے مفادات پورے ہوں گے۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ بھارت کے ساتھ چین کے تعلقات نے تہذیبوں اور انسانیت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، ترجمان نےمزید کہا کہ دو سب سے بڑے ترقی پذیر ممالک کے پاس "ترقی اور حیات نو کو حاصل کرنے کا مشترکہ کام ہے اور انہیں ایک دوسرے کو سمجھنا اور مدد کرنی چاہیے اور ایک دوسرے کی کامیابی میں تعاون کرنا چاہیے۔
اس سے زیادہ مضبوط عالمی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی میں مدد ملے گی۔"ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)