لاہور:

ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو مینارِ پاکستان پر جلسے کی اجازت کے معاملے پر  پنجاب حکومت و دیگر سے جواب طلب کرلیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی  22 مارچ کو مینارِ پاکستان جلسے کی اجازت کے لیے تحریک انصاف کے نائب صدر اکمل خان باری کی درخواست پر سماعت  لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فاروق حیدر نے کی۔

سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ  پی ٹی آئی 22 مارچ کو قانون اور آئین کے مطابق جلسہ کرنا چاہتی ہے۔ یہ جلسہ منیار پاکستان پر کرنا چاہتے ہیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے عدالت کے حکم پر جلسے کی اجازت کے لیے ہوم سیکرٹری پنجاب کو درخواست دی۔  ہوم سیکرٹری نے ابھی تک ان کی درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔ ان کو پرامن جلسے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت مینار پاکستان پر 22 مارچ کو جلسے کی اجازت دے۔

بعد ازاں  عدالت نے صوبائی حکومت، ہوم سیکرٹری، آئی جی پنجاب پولیس اور ڈی سی لاہور سے کل جواب طلب کرلیا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان جلسے کی اجازت

پڑھیں:

ایکس کی بندش، چیئرمین پی ٹی اے لاہور ہائیکورٹ کو جواب سے مطمئن نہ کرسکے

سماجی رابطے کی ایپ ایکس کی بندش کے خلاف حذیفہ نعیم اور صحافی شاکر اعوان کی جانب سے دائر درخواستوں پر سماعت چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ وفاقی حکومت کو آخری موقع دے رہے ہیں کہ وہ بتائے کہ ایکس کی بندش کس طریقہ کار سے کی گئی، یہ آخری موقع ہے اس کے بعد کابینہ کے سربراہ کو طلب کریں گے۔

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی یعنی پی ٹی اے عدالت کے حکم پر فل بینچ کے سامنے پیش ہوئے، جہاں پی ٹی اے نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرایا، وکیل وفاقی حکومت اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کے پاس کوئی سسٹم نہیں کہ کون کیا استعمال کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ نے ایکس کی بندش پر وفاقی حکومت سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا

جس پر چیف جسٹس بولیں؛ وزارتِ داخلہ کے پاس ایکس بند کرنے کا سسٹم ہے لیکن کون کیا استعمال کر رہا ہے یہ سسٹم نہیں ہے، وکیل اسد باجوہ نے بتایا کہ پی ٹی اے نے کمیٹی بنا دی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کمیٹی عدالت کو بتی کے پیچھے لگانے کے لیے ہے۔

وکیل وفاقی حکومت کا کہنا تھا کہ ایکس کی بندش کے معاملے پر ایکس انتظامیہ کو لکھا گیاہے، عدالتی استفسار پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حکومت کا ایکس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر معاہدہ نہیں ہے تو ایکس انتظامیہ آپ کو کیوں جواب دے گی، یہ بینچ اس لیے نہیں بیٹھا کہ جواب جمع کرا کر آئی واش کرادیا، عدالتی استفسار پر چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پی ٹی اے کا ایکس اکاؤنٹ فعال ہے۔

مزید پڑھیں:ایکس ڈاٹ کام بند کرنے کی ایک اور سرکاری وضاحت سامنے آگئی

جس پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ یہ کیا بات ہے آپ خود ہی پابندی لگا کر خود استعمال بھی کر رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ پاکستان میں ایکس کے تمام صارفین وی پی این استعمال کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم کے استفسار پر چیئرمین پی ٹی اے نے پہلے تو پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کے استعمال کا اعتراف کیا، لیکن جب جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ یہ تو غیر قانونی ہے، تو انہوں نے تصحیح کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ابھی بتایا گیا ہے کہ اتھارٹی وی پی این استعمال نہیں کر رہی۔

اس موقع پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ آپ یہاں کیا لینے آئے ہیں آپکو خود نہیں پتا اور آپ اتنا بڑا بیان دے گئے، جسٹس فاروق حیدر نے دریافت کیا کہ کیا وی پی این کو بلاک کیا جا سکتا ہے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ اسے فوری طور پر تو نہیں لیکن کچھ عرصے میں بند کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:سوشل میڈیا کی بندش کا مسئلہ صرف پاکستان میں نہیں، وزیر قانون

چیف جسٹس بولیں؛ ایک سال ہو گیا ہے آپ نے کچھ نہیں کیا، آپ ابھی پھر ایک ماہ کا کہہ رہے ہیں، جسٹس فاروق حیدر نے دریافت کیا کہ اگر ایکس کو بند کرنا تھا تو وی پی این کیسے چل رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق وی پی این سافٹ ویئر، بینکس سمیت فری لانسنگ میں استعمال ہوتا ہے، اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ ہمارا سادہ سا سوال ہے کہ پی ٹی اے نے ایکس بلاک کیا اور پی ٹی اے خود بھی چلا رہا ہے۔

وکیل وفاقی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ وی پی این کا استعمال کسی حد تک قانونی بھی ہے، چیف جسٹس نے وی پی این کا ایکس پر استعمال کی بابت دریافت کیا تو چیئرمین پی ٹی اے بولے؛ میں صحیح ڈیٹا اس وقت نہیں بتا سکتا۔

مزید پڑھیں:انٹرنیٹ کی بندش، سال 2024 فری لانسرز کے لیے کیسا رہا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اتنی بڑی سیٹ پر بیٹھے ہیں لیکن آپ کے پاس ڈیٹا ہی نہیں، جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ چیئرمین پی ٹی اے نے خود کہا ہے کہ اگر عدالت حکم کرےتو ایکس فوراً کھول دیں گے، جس پر چیئرمین پی ٹی اے کا موقف تھا کہ عدالت حکم کرے تو ایکس فوری طور پر کھول دیا جائے گا۔

اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ بولے؛ اس کا مطلب ہے کہ پی ٹی اے سے غلط کام ہوگیاہے اور اب آپ سہارا ڈھونڈ رہے ہیں، رولز کے تحت کسی حد تک کونٹینٹ کو بلاک کیا جا سکتا ہے لیکن پلیٹ فارم کو بند نہیں کیا جا سکتا۔

جسٹس علی ضیا باجوہ کا کہنا تھا کہ آپ ایکس کا غیر مناسب استعمال روک سکتے ہیں مگر ایکس کو بلاک نہیں کیا جا سکتا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری کیوں نہیں کی۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں ایکس کا مستقبل کیا ہوگا؟ حکومت نے ارادے ظاہر کردیے

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کو طلب کرنے پر مایوسی ہوئی انہیں معاملات کا کچھ علم نہیں، ہمارے پاس ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں، بینچ کا وقت ضائع کرنے پر کیوں نہ توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

لاہور ہائیکورٹ نے مزید کارروائی 8 اپریل تک ملتوی کردی ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس عالیہ نیلم لاہور ہائیکورٹ

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے جلسے کی اجازت کا معاملہ، لاہور ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر لاہور سے بھی جواب طلب کرلیا
  • ایکس کی بندش، چیئرمین پی ٹی اے لاہور ہائیکورٹ کو جواب سے مطمئن نہ کرسکے
  • پی ٹی آئی کی مینار پاکستان جلسے کیلئے درخواست پر ڈی سی لاہور سے جواب طلب
  • فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نکالنے سے متعلق توہین عدالت کیس؛ وفاقی حکومت سے 7 روز میں جواب طلب
  • پی ٹی آئی کی مینار پاکستان جلسے کی درخواست پر ڈی سی لاہور سے جواب طلب
  • پی ٹی آئی کا مینارپاکستان پرجلسہ ہو گا یا نہیں ؟حکومت نےفیصلہ کر لیا
  • پی ٹی آئی کو 22 مارچ کو مینار پاکستان پرجلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی کو مینارِپاکستان جلسے کی اجازت پر پنجاب حکومت سے جواب طلب
  • میو اسپتال میں انجکشن سے ہلاکتیں؛ محکمہ صحت پنجاب اور پرنسپل میو اسپتال سے جواب طلب