190 ملین پاؤنڈز؛ فیصلے کے 2 ماہ بعد عمران خان اور بشریٰ کی سزا معطلی کی درخواستیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
190 ملین پاؤنڈز کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق کیس کے فیصلے کے 2 ماہ بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا معطلی کی درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
عدالت میں دائر درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔ نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی۔ نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا۔استغاثہ مکمل شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا ہے۔ عدالت سے استدعا ہے کہ 17 جنوری کو سنائی جانے والے سزا معطل کرکے ضمانت پر رہائی دی جائے اور مرکزی اپیل کے حتمی فیصلے تک فیصلہ اور سزا معطل کیے جائیں۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت کو یقین دہانی کراتے ہیں کہ سزا معطلی کے بعد اپیل کی ہر سماعت میں موجود ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے درخواستیں بیرسٹر سلمان صفدر کے توسط سے دائر کی گئی ہیں۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقاتوں کی درخواست آج بھی کاز لسٹ سے آؤٹ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں سے متعلق کیسز میں نیا موڑ آگیا، عدالتی حکم کے باوجود مشال یوسفزئی کی توہین عدالت کی درخواست آج بھی کاز لسٹ میں شامل نہیں کی گئی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ روز کازلسٹ منسوخ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا ، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے آج ڈپٹی رجسٹرار اور ایڈووکیٹ جنرل سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ کیس آج بھی کاز لسٹ میں نہ ہوا تو تب بھی سماعت ہوگی۔
وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، خطے میں امن کیلئے ملکر کام کرنےپر اتفاق
دوسری جانب جیل ملاقاتوں سے متعلق 20 سے زائد یکجا کیسز کی سماعت آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ میں ہوگی، قائم مقام چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ آج سماعت کرے گا جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس اعظم خان بینچ میں شامل ہونگے۔
خیال رہے کہ جیل سپرنٹنڈنٹ نے ساری درخواستیں یکجا کر کے ایک لارجر بنچ بنانے کی استدعا کی تھی۔