گندم خریداری میں مبینہ کرپشن، محکمہ خوراک سندھ کے افسران ریکارڈ سمیت طلب
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
محکمہ خوراک سندھ کی جانب سے گندم خریداری میں مبینہ کرپشن پر نیب سندھ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے محکمہ خوراک کے افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
نیب کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں سابق سیکریٹری سندھ محکمہ خوراک خرم شہزاد عمر، سابق ڈائریکٹر محکمہ خوراک امداد شاہ اور مختلف اضلاع میں تعینات ڈی ایف سیز کوطلب کیا گیا ہے۔
تمام افسران کو 21 مارچ کے روز سکھر نیب آفس طلب کیا گیا، طلب کیےگئے افسران پر گندم خریداری کی مد میں مبینہ کرپشن کرنے اور گندم غائب کرنے کا الزام ہے۔
میرپورخاص، لاڑکانہ، سکھر، حیدرآباد، شہید بینظیر آباد ڈویژن سے خریدی گئی گندم کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔
محکمہ خوراک سے سال 23-22-2021 اور 24 میں خریدی گئی گندم کا ریکارڈ مانگا گیا ہے اور محکمہ خوراک سے موجودہ ذخیرہ گندم کا ریکارڈ بھی طلب کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ خوراک سندھ نے سود پر بینکوں سے قرضہ لیکر اربوں روپے کی گندم خریدی تھی، گندم خریداری پر پہلے ہی 80 ارب روپے کے نقصان ہونے کا انکشاف ہوا ہے، 80 ارب روپے کے نقصان کا انکشاف محکمہ خزانہ کی جانب سے سندھ حکومت کو بھیجی گئی سمری میں کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: محکمہ خوراک طلب کیا گیا گیا ہے
پڑھیں:
برڈ فلو وائرس کے غیرمعمولی پھیلاؤ سے پرندوں کے ساتھ ممالیہ بھی متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت (ایف اے او) نے خبردار کیا ہے کہ انتہائی متعدی برڈ فلو وائرس (ایوین انفلوئنزا) کا پھیلاؤ غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے جس کے نتیجے میں لاکھوں پرندے ہلاک ہو رہے ہیں اور یہ مرض ممالیہ میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل گوڈرفرے میگوینزی نے روم میں رکن ممالک کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حیاتیاتی تحفظ اور اس بیماری کی نگرانی و روک تھام کی کوششوں کو مضبوط بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔
Tweet URLان کا کہنا ہے کہ اس بحران سے عالمگیر غذائی تحفظ اور خوراک کی ترسیل کے نظام پر سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں جن کے باعث غذائیت کے علاوہ دیہی علاقوں میں روزگار، آمدنی اور معیشتوں کا نقصان ہو رہا ہے جبکہ صارفین کے لیے خوراک کی قیمتیں بڑھتی جا رہی ہیں۔
(جاری ہے)
امریکہ میں لاکھوں پرندوں کی ہلاکتدنیا بھر میں کروڑوں لوگ گوشت اور انڈوں کے لیے پولٹری پر انحصار کرتے ہیں۔ ان حالات میں صرف وائرس پر قابو پانا ہی بنیادی مسئلہ نہیں بلکہ خوراک کی پیداوار کے نظام کو تحفظ دینا بھی ضروری ہے۔
اس مسئلے کے معاشی اثرات بھی دنیا بھر میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں گزشتہ مہینے انڈوں کی قیمتیں ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی تھیں جبکہ انڈے دینے والی مرغیوں میں برڈ فلو پھیل جانے کے باعث 166 ملین سے زیادہ پرندوں کو ہلاک کرنا پڑا۔
اطلاعات کے مطابق، امریکہ میں رواں اس اس بیماری کے نتیجے میں 30 ملین سے زیادہ پرندے ہلاک ہو چکے ہیں۔
سرحدوں سے ماورا خطرہگزشتہ چار سال میں یہ مرض بہت سے نئے علاقوں میں پھیلا ہے جس سے گھریلو پرندوں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہوا، خوراک کی فراہمی کے نظام متاثر ہوئے اور پولٹری کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ 2021 کے بعد برڈ فلو سے پرندوں کی کم از کم 300 نئی اقسام بھی متاثر ہو چکی ہیں جس سے حیاتیاتی تنوع کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔
'ایف اے او' کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل بیتھ بیکڈول نے برڈ فلو کی روک تھام کے لیے عالمگیر اور مربوط اقدامات کی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطرہ سرحدوں سے ماورا ہے جس پر کوئی ملک اکیلے قابو نہیں پا سکتا۔
اس بحران سے نمٹنے کے لیے 'ایف اے او' اور مویشیوں کی صحت کے عالمی ادارے (ڈبلیو او اے ایچ) نے دس سالہ عالمگیر حکمت عملی شروع کی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ مشترکہ کوششوں کی بدولت اس بیماری کے اثرات کو محدود رکھتے ہوئے مقامی و عالمی سطح پر جانوروں اور انسانوں کی صحت کو تحفظ دیا جا سکتا ہے۔'ایف اے او' کا عزم'ایف اے او' رکن ممالک کو اس وائرس پر قابو پانے میں مدد دینے کے لیے بیماری کے پھیلاؤ کی نگرانی، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی رہنمائی مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ڈائریکٹر جنرل نے اس معاملے میں نجی شعبے کی شمولیت بالخصوص ویکسین کی تیاری، مرض کی تشخیص اور جانوروں کی صحت کے لیے اعلیٰ معیار کی طبی خدمات فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
بریفنگ کے موقع پر وباؤں کی روک تھام سے متعلق فنڈ کے تحت برڈ فلو پر قابو پانے کے لیے مالی وسائل فراہم کرنے کے لیے بھی کہا گیا۔