مسئلہ مذاکرات کے تھرو ہی حل ہو گا، ثمر ہارون بلور
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سردار عبدالرحمن کھیتران کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر حالات ٹھیک نہیں ہیں لیکن اس کے بیک گراؤنڈ میں میں جاؤں گا کہ دیکھیں کہ یہ صوبہ ایک گلدستہ ہے، اس میں بلوچ، پشتون، سرائیکی، سندھی، ہزارے، کیھتران، بروہی،بہت ساری قومیںآباد ہیں تو میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو سوکالڈ سرمچاری کی بات کر رہے ہیں یا صوبے کی آزادی کی بات کر رہے ہیں یا وسائل کی بات کر رہے ہیں یہ ایک ڈھونگ ہے، یہ پیشے کمانے کا ایک ڈھونگ ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرا ایک ہی بنیادی سوال ان پہاڑوں پر بیٹھے ہوئے لوگوں اور ان کے سرپرستوں سے ہے کہ آپ کہتے ہیں کہ ہم غریب ہیں آپ کے پاس جو اسلحہ ہے جو دولت ہے وہ کہاں سے آرہی ہے؟کیا آپ کی اتنی زمینیں، اتنے باغات اور اتنے کارخانے ہیں۔
رہنما اے این پی ثمر ہارون بلور نے کہا کہ بیسکلی مسئلہ مذاکرات کے تھرو ہی حل ہو گاکیونکہ ہم نے پاسٹ میں جو آپریشنز کیے ہیں ان کی ایک لمیٹڈ قسم کی سکسیس رہی ہے لیکن اس سکسیس کے بعد کیونکہ ہم نے اسلام آباد سے یا پنڈی سے پالیسی کے تھرو فالو اپ نہیں کیا۔
ہمارا مسئلہ کیا ہے کہ ہم یو یو کی طرح اسٹیٹ بھی اپنی پالیسی سوئنگ کرتی ہے، ہمارے بہت سے مذہبی رہنما نرم گوشہ رکھتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو ہرتھوڑی دیر بعد ہتھیار اٹھا کر پاکستان کی نہتی عوام کو کرتے ہیں پھر جن لوگوں کو میری طرح یا میری فیملی کی طرح پختونخوا اور بلوچستان کے لاکھوں خاندانوں کی طرح جو اس ٹیررازم کی زد میں مصیبتیں اور تکالیف اٹھائی ہیں، ہمیں توکوئی کلوڑر نہیں ملا ہمیں کوئی جواب نہیں ملا۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ جہاں تک پالیسی کی بات ہے اور ہم اس کو کہتے ہیں لیٹ آف پالیسی لیکن پالیسی تو بنی ہوئی ہے، نیشنل ایکشن پلان تو پہلے سے بنا ہوا ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے، عملدرآمد کرنا کس کی ذمے داری ہے؟ گورنمنٹ کی ذمے داری ہے جو لوگ اسٹیک ہولڈرز ہیں، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لوگ ان کو تو اہمیت نہیں دی جا رہی۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ فورم کا اجلاس ضائع نہیں ہوا ہے، فورم کا اجلاس ایک دفعہ تو نہیں ہونا چاہیے یہ تو جب سے یہ ایشو ہے میرے خیال سے بار بار فورم ہونا چاہیے، پہلی ترجیح تو دہشت گردی کا خاتمہ ہے، یہ پہلی ترجیح کس کو سمجھتے ہیں، ان سے تو چینی کا مافیا ہی نہیں سنبھالا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی بات
پڑھیں:
جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں‘رانا ثنا اللہ
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 مارچ2025ء)وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے شرکا ء کو تفصیلی بریفنگ دی جوقابل غور تھی جبکہ اجلاس میں سیاسی قائدین نے تقاریر کیں جن میں سوالات اٹھائے گئے اور ان کے جوابات بھی دئیے گئے۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہاکہ اجلاس میں عسکری اور سیاسی قیادت نے اس بات پر مکمل اتفاق کیا کہ دہشتگردی کو کسی بھی صورت جواز فراہم نہیں کیا جا سکتا۔میرا نہیں خیال کہ دہشتگردوں کے خلاف ریاست کی پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشنز پہلے سے جاری ہیں اور انہیں جاری رکھا جائے گا، جن لوگوں نے بندوق اٹھائی ان سے مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔(جاری ہے)
انہوںنے کہاکہ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ’’اگر مگر‘‘کی بحث ختم ہو جانی چاہیے کیونکہ قومی اتفاق رائے موجود ہے اور اسے مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، ایسی میٹنگز ہونی چاہئیں اور یہ سوال نہیں اٹھنا چاہیے کہ کوئی آپریشن نہیں ہو رہا۔اجلاس میں دہشتگردوں کی افغانستان میں موجودگی کا ذکر بھی ہوا اور دہشتگردی کے مقابلے کے لیے جن چیزوں میں بہتری کی ضرورت ہے اس پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ وزیراعلی خیبر پختونخوا ہ نے صوبے کے فنڈز سے متعلق اپنا موقف پیش کیا۔رانا ثنا اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے نام دئیے اور اسپیکر سے مزید تین نام شامل کرنے کی درخواست کی جسے منظور کر لیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی نے کہا تھا کہ اگر بانی تحریک انصاف سے ملاقات نہ بھی ہوئی تو وہ اجلاس میں شریک ہوں گے لیکن رات کو نامعلوم وجوہات کی بنا ء پر انہوں نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا،ان کا یہ فیصلہ غیر سیاسی ہے اور انہوں نے ذاتی سیاسی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی۔مشیر وزیراعظم نے اجلاس کو قومی سلامتی کے حوالے سے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سیاسی اور عسکری قیادت کا مشترکہ موقف اس مسئلے سے نمٹنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔