Islam Times:
2025-03-20@06:36:05 GMT

باب المندب سے امریکی بحری جہاز نہیں گزر سکتے، انصار الله

اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT

باب المندب سے امریکی بحری جہاز نہیں گزر سکتے، انصار الله

اپنے ایک انٹرویو میں نصرالدین عامر کا کہنا تھا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے انفارمیشن بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین "نصرالدین عامر" نے کہا کہ صنعاء خلاف امریکی جارحیت ہمیں غزہ کی حمایت سے نہیں روک سکتی۔ ہم غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کو غزہ محاذ سے علیحدہ کرنے کی ہر امریکی و صیہونی کوشش بے کار جائے گی۔ انصار الله کے عہدیدار نے کہا کہ امریکی جارحیت کا جواب کشیدگی کے مقابلے میں کشیدگی کے اصول کے تحت دیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے فضائی حملوں کے جواب میں ہم نے امریکی بحری جہازوں کے لئے باب المندب بند کر دیا ہے۔ نیز باب المندب سے بحیرہ احمر تک امریکی جارحیت کا جواب بھی دیا جائے گا۔ صیہونی دشمن کے خلاف ہماری کارروائیوں کی کوئی حد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر نئی دراندازی کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔

نصرالدین عامر نے کہا کہ پڑوسی عرب ممالک میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غزہ پر صیہونی جارحیت ایسے ہی جاری رہی تو ممکن ہے کہ ہم اپنی کارروائیوں کو وسعت دیں اور صیہونی رژیم کے قلب میں حملے کریں۔ ہم غزہ کی عوام کی مدد کے ضمن میں کوئی بھی قیمت چکانے کو تیار ہیں۔ غزہ کے لیے ہماری حمایت، یمنی عوام کی خواہش کے مطابق ہے جو مسئلہ فلسطین پر یقین رکھتی ہے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ ہمارے پاس دشمن کی جانب سے یمن پر وسیع جارحیت کے ارتکاب کی خبریں ہیں تاہم یہ بات ہمیں غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ نصرالدین عامر نے اس بات کی وضاحت کی کہ ہم لوگوں کو امت کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین یاد کروانے کی کوشش کرتے ہیں ہرچند کہ ہمیں اس سے زیادہ کسی سے کوئی خاص توقع بھی نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نصرالدین عامر نے کہا کہ انہوں نے

پڑھیں:

موساد کے پاکستانی ایجنٹس کا سعودی سرپرستی میں دورہ اسرائیل

اسلام ٹائمز: پاکستانی دستاویزی فلم ساز سبین آغا نے اخبار جے این ایس کو بتایا کہ میں ہمیشہ اسرائیل آنا چاہتی تھی تاکہ میرے ذہن میں موجود تمام سوالات کے جوابات تلاش کروں اور اس الجھن کو دور کروں جو میرا ملک اور مسلم دنیا مجھے یہودیوں کے بارے میں بتاتے رہی ہیں۔ صیہونی لابی کی اہم پاکستانی رکن سبین آغا کے الفاظ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک، لندن، سڈنی، پیرس، برلن سمیت پورے امریکہ یورپ اور دبیا بھر میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی جا رہی ہے، لیکن یہ زرخرید موساد ایجنٹس مادی اور مالی مفادات کے لئے پاکستانی رائے کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل ایسی ظالم اور جارح ریاست نہیں جس طرح پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ لیکن ایمان اور حقائق کی بنیاد پر حماس اور غزہ کی حمایت میں کھڑی پاکستانی قوم ظالم اور جارح اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتی، صیہونی، سعودی منصوبے کامیاب نہیں ہونگے۔ خصوصی رپورٹ:   ایک ایسے وقت میں جب سفاک صہیونی ریاست اپنے آپ کو مکمل طور پر بے نقاب کر چکی ہے اور غزہ میں فلسطینیوں کی بدترین نسل کشی کا آغاز کر چکی ہے۔ اس کی وضاحت کی کوئی ضرروت نہیں کہ جو قیامت فلسطینی عوام بالخصوص غزہ میں برپا ہے۔ ان حالات میں بھی یہودی اور صیہونی لابی کے لئے کام کرنیوالے سعودی پاکستانی ایجنٹس اپنی شقاوت قلبی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ تو آشکار اور واضح ہے کہ یہ نام کے مسلمان ہیں، ان کی ظاہری زندگی میں بھی اسلام نام کی کوئی چیز نہیں، لیکن موجودہ ابتر حالات میں جب پوری پاکستانی قوم غزہ اور حماس کیساتھ کھڑی ہے، چند زرخرید پاکستانیوں کا تل ابیب جانا اور پاکستان کا نام لیکر بتایا جانا کہ ہم یہاں آئے ہیں، ملت مظلوم فلسطین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترداف بھی ہے اور ایک لحاظ سے پاکستان میں اتنی آزادی سے صیہونی لابی کو سرگرمیان انجام دینے والوں کے لئے شرم کا مقام بھی ہے۔ پاکستانی قوم اسے قبول نہیں کریگی صرف دشمن کے ایجنٹس بے نقاب ہوں گے، لیکن پارلیمان، میڈیا اور معاشرے میں ردعمل کے ذریعے اس کا سدباب ضروری ہے۔

پاکستانی سعودی صیہونی ایجنٹس کے دورے کی تفصیل:
 اسرائیلی اخبار "Hyom" نے انکشاف کیا ہے کہ موساد کے پاکستانی ایجنٹس نے خفیہ طور پر اسرائیل کا دورہ کیا ہے۔ صیہونی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صحافیوں اور محققین کے بھیس میں پاکستان میں سرگرم موساد کے ایجنٹس نے گزشتہ ہفتے تل ابیب کا خفیہ دورہ کیا، حالانکہ پاکستان اسرائیل کے دشمنوں میں شامل ہے اور پاکستانی پاسپورٹ پر واضح طور پر لکھا ہے کہ "یہ پاسپورٹ اسرائیل کے علاوہ تمام ممالک میں قابل قبول ہے۔"
  الجزیرہ نے بھی اسرائیلی اخبار "اسرائیل ہیوم" کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اس دورے کا اہتمام عرب امارات، سعودیہ، پاکستان میں خفیہ طور پر سرگرم صیہونی لابی اور اسرائیلی انٹیلیجنس موساد کی پشت پناہی میں کام کرنیوالے پلیٹ فارم "پارٹنر شپ" نے کیا تھا، جو بظاہر اسرائیل اور ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے لیے کام کرتی ہے، اور اس کا مقصد ایجنٹس کو "اسرائیل اور یہودیوں کی تاریخ" پڑھانا تھا۔ اخبار نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ وفد کی حفاظت کے لیے کئی احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھیں، جن میں اسرائیل کے لئے پاکستان میں کام کرنیوالے ایجنٹس کے پاسپورٹ پر انٹری اور ایگذت کی مہر نہیں لگائی گئی اور نہ ہی کسی کو خبر ہونے دی گئی۔
  پاکستان میں صیہونی لابی کے لئے کام کرنیوالے دس ایجنٹس میں دو خواتین بھی شامل تھیں۔ موساد کے پاکستانی ایجنٹس نے یاد واشم، کنیسٹ، مسجد الاقصی، مغربی دیوار اور تل ابیب اور سدروٹ کے علاقوں کا دورہ کیا۔ اس کے علاوہ انہیں الاقصیٰ طوفان کے دوران "نوفا" تہوار پر حملے کی جگہ کا دورہ بھی کرایا گیا۔ ان میں سے ایک رکن صحافی قیصر عباس نے اپنی شناخت ظاہر کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے اسرائیل اخبار ہیوم کو بتایا کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت میں اسرائیل کا دورہ کر رہے ہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ اس سے پاکستانی عوام ناراض ہوں گے۔ قیصر عباس نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل ممکن ہے لیکن یہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کی مشترکہ کوششوں سے ہی حل ہو سکتا ہے۔

صیہونی اخبار سے گفتگو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ فلسطین ہی پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے سے روکنے میں واحد رکاوٹ ہے۔ قیصر عباس کے ساتھی شبیر خان نے بھی اپنی شناخت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں پاکستان اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانا ممکن ہے تاہم ہمیں انتہا پسند اسلامی گروپوں کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا خیال ہے کہ یہ عمل 10 سے 20 سال کے اندر مکمل ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی باقاعدہ معاہدہ ہو جائے۔ صیہونی اخبار نے اس دورے کو ایک علامتی موڑ قرار دیا اور کہا کہ یہ اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے ممکنہ تعلقات کے مستقبل کا اشارہ ہو سکتا ہے۔

صیہونی اخبار کے مطابق یہ تب ممکن ہے جب خاص طور پر اگر سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں میں مزید پیش رفت جاری رکھے۔ اس دورے پر تبصرہ کرتے ہوئے پارٹنر شپ نامی پلیٹ فارم کے بانی، ڈین فیفرمین نے اخبار کو بتایا کہ ہم پاکستان سے ایک اور وفد کا اسرائیل میں خیرمقدم کرتے ہوئے پرجوش ہیں، جو ہمارے پروگرام کے حصے کے طور پر یہود دشمنی اور ہولوکاسٹ کے بارے میں جانیں گے، یہ اقدام ہمارے وسیع ایجنڈے میں حصہ ڈالے گا، جس کا مقصد اسلامی دنیا اور اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان امن کو فروغ دینا ہے۔
  موساد کے لئے کام کرنیوالے پارٹنرشپ نامی پلیٹ فارم کے شریک بانی، امیت ڈھیری نے اس بات پر زور دیا کہ پارٹنرشپ کی بنیاد ابراہیم معاہدے کے وژن پر رکھی گئی تھی اور اس کے بعد سے ہم نے علاقائی مکالمے کو فروغ دیا ہے، ہم نے پاکستان اور اسرائیل کے درمیان امن اور تعلقات پر نتیجہ خیز بات چیت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور وفود کے تبادلے کے ذریعے اس بات چیت کو آگے بڑھایا ہے، ہم نے اسرائیلی نقطہ نظر کو سمجھنے میں بڑھتی ہوئی دلچسپی کا مشاہدہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستانی وفود کو کئی ممالک بشمول پولینڈ اور جرمنی میں مدعو کیا ہے تاکہ وہ ہولوکاسٹ کے بارے میں جان سکیں اور یہود دشمنی کے بارے میں بیداری پیدا کریں۔

خفیہ دورے کو آشکار کرنیکے مقاصد:
وفد کی رکن پاکستانی دستاویزی فلم ساز سبین آغا نے اخبار جے این ایس کو بتایا کہ میں ہمیشہ اسرائیل آنا چاہتی تھی تاکہ میرے ذہن میں موجود تمام سوالات کے جوابات تلاش کروں اور اس الجھن کو دور کروں جو میرا ملک اور مسلم دنیا مجھے یہودیوں کے بارے میں بتاتے رہی ہیں۔ صیہونی لابی کی اہم پاکستانی رکن سبین آغا کے الفاظ سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نیویارک، لندن، سڈنی، پیرس، برلن سمیت پورے امریکہ یورپ اور دبیا بھر میں اسرائیلی مظالم کی مذمت کی جا رہی ہے، لیکن یہ زرخرید موساد ایجنٹس مادی اور مالی مفادات کے لئے پاکستانی رائے کو دھوکا دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل ایسی ظالم اور جارح ریاست نہیں جس طرح پوری دنیا کہہ رہی ہے۔ لیکن ایمان اور حقائق کی بنیاد پر حماس اور غزہ کی حمایت میں کھڑی پاکستانی قوم ظالم اور جارح اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتی، صیہونی، سعودی منصوبے کامیاب نہیں ہونگے۔

رپورٹس کے مطابق یہ ایجنٹس پاکستان نژاد امریکی ہیں، جو مملکت پاکستان کو پسماندہ سمجھتے ہیں، وطن عزیز سے حد درجہ نفرت کرتے ہیں، دین اور انسانی اقدار سے عاری ہیں اور فقط پیسوں کی خاطر نہ صرف صیہونی مظالم سے آنکھیں بند کیے رکھتے ہیں بلکہ دنیا میں پاکستان کی بدنامی کا باعث بھی ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • موساد کے پاکستانی ایجنٹس کا سعودی سرپرستی میں دورہ اسرائیل
  • غزہ پر دوبارہ جارحیت، امت مسلمہ کہاں ہے؟
  • غزہ بربریت، صیہونی طاقتوں نے حملہ کرکے دغا بازی کی تاریخ دہرائی ہے، جے یو آئی
  • غزہ پٹی میں صیہونی فورسز کی فضائی جارحیت جاری، 40 فلسطینی شہید، 150 سے زائد زخِمی
  • یمن میں امریکی کارروائی اور بحری جہازوں پر حوثی حملوں پر تشویش
  • غزہ میں صیہونی فوج کی جارحیت میں 3 شہری شہید
  • امریکی جارحیت کا مقابلہ کرینگے، یمنیوں کا غزہ کی حمایت میں ملین مارچ
  • حوثیوں کا امریکی بحری بیڑے پر دوسرا حملہ، ڈرونز اور میزائل داغے گئے
  • امریکی صدر منگل کوروسی ہم منصب سے روس۔یوکرین جنگ بندی پر بات کریں گے