ہمارا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا، رؤف حسن
اشاعت کی تاریخ: 20th, March 2025 GMT
لاہور:
رہنما تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ میں ایسے بیانات کو کوئی اہمیت نہیں دیتا کیونکہ یہ بیانات ایسے لوگوں کی طرف سے آتے ہیں جن کی اپنی کوئی ساکھ نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی حیثیت نہیں اور نہ ان کی کوئی جائزیت ہے تو وقت ضائع کرنے کے لیے نہیں ہم پروگرامز کرتے، ہم کوئی ٹھوس گفتگو کرنے کیلیے کرتے ہیں۔
جہاں تک رہا ہماری شرکت نہ کرنے کا ہم نے شرکت کرنے سے انکار نہیں کیا تھا، ہماری پارلیمانی پارٹی نے اور ہماری پولیٹیکل کمیٹی نے خان صاحب کے ساتھ ملاقات سے اس کو صرف مشروط کیا تھا، ہمارا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ بالکل ٹھیک تھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اجلاس میں موجود تھے ان کی ایک آئینی ذمے داری تھی جو انھوں نے پوری کی۔
سابق گورنر محمد زبیر نے کہا کہ آپ نے خود ہی بتا دیا کہ ایک سال سے کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا تھا، میں اپنے ذاتی تجربے سے آپ کو بتاتا ہوں کہ دومہینے پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے سینئر لیڈروں سے ملا میں نے ان سے کہا کہ جو کے پی میں اور بلوچستان میں ہو رہا ہے آپ کو کوئی فکر ہے، آپ کو کوئی تشویش ہے؟انھوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ ہی نہیں۔
محمد زبیر نے مزید کہاکہ دہشت گردی کے ایشو کو چھ آٹھ مہینے سے باقاعدگی سے ڈسکس ہونا چاہیے تھا جو کرتا دھرتا ہیں وہ اس بارے میں کیا کر رہے تھے، میں سمجھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو باہر رکھ کر مسائل حل ہو جائیں گے تو ایسا نہیں ہو گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگردی میں کوئی 2 رائے اور سیاست نہیں ہونی چاہیے، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ دہشتگردی میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہئے، اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئیے، سب کو متحد ہونا چاہئیے، سب کا بیانیہ ایک جیسا ہونا چاہئیے، یہ پاکستان اور قوم کا کاز ہے، پاکستان رہے گا تو سب لوگ اپنا رول پلے کریں گے۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ گوہر صاحب کل آپ نے کہا تھا کہ سیکورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں جائیں گے، آج آپ کہہ رہے ہیں، نہیں جائیں گے کیا وجہ ہوئی ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ بطور چئیرمین بھی، میرے پاس اختیار نہیں کہ اکیلے فیصلہ کرلوں، پارٹی کا فیصلہ ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ پارٹی مقدم ہے یا پاکستان مقدم ہے؟ اس وقت پاکستان کو آپ کی ضرورت ہے، کوئی شک نہیں کہ پاکستان مقدم ہے لیکن پارٹی نے جو فیصلہ کرلیا ہے، پارٹی نے کچھ شرائط رکھی تھی کہ پہلے بانی سے ملاقات کرائی جائے، اسی لیے ہم نے خط بھی لکھا تھا، ابھی کوشش کررہے ہیں کہ بانی سے ملاقات ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ یہ تاثر ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر کوئی نہ کوئی لیکونا نکالتے ہیں، بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ نہیں ہونا چاہئیے اور ہم کبھی لیکونا نہیں نکالیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بڑا واضح طور پر کہا تھا کہ دہشتگردی میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہئے، اس پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئیے، سب کو متحد ہونا چاہئیے، سب کا بیانیہ ایک جیسا ہونا چاہئیے، یہ پاکستان اور قوم کا کاز ہے۔پاکستان رہے گا تو سب لوگ اپنا رول پلے کریں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ پارٹی کا فیصلہ بروقت اور ٹھیک ہے؟ بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ میرا زاتی فیصلہ نہیں کرسکتا، صحافی نے پوچھا کہ آپ اس فیصلے کو بہتر سمجھتے ہیں؟ اس پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے تو پھر اس پر میں کمنٹ نہیں کرتا۔