عمران کی پیرول پر رہائی بارے درخواست آئی، حکومت غور کرے گی، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دہشت گردی کےخلاف تھا، بے گناہ مسافروں کو شہید کیا گیا، پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہیے تھا۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی پیرول پر رہائی بارے درخواست آئی تو حکومت غور کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دہشت گردی کےخلاف تھا، بے گناہ مسافروں کو شہید کیا گیا، پوری قوم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہے۔ انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو قومی اتفاق رائے کا حصہ بننا چاہیے تھا، عمران خان خود اس قسم کے موقع کو ضائع کرتے ہیں، تحریک انصاف والوں نے پہلے بریفنگ میں شرکت کرنے والے ناموں کی لسٹ دی، انہیں دہشت گردوں سے ہمدردی کا اظہار نہیں کرنا چاہیے، دہشت گردی انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا کہنا تھا کہ یہ 26ویں ترمیم پر بھی مولانا سے اتفاق رائے کرکے دوڑ گئے تھے، ہماری اتحادی حکومت ہے، اگر یہ پیرول پر رہائی سے متعلق درخواست دیتے ہیں تو حکومت اس پر غور کرے گی، قومی اتفاق رائے کے لیے اگر اس طرح ہوجائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر یہ قومی اتفاق رائےکا حصہ بننا چاہتے ہیں تو بانی کو پیرول پر بلانے کا مشورہ دوں گا، مولانا فضل الرحمان نے کل بڑی مثبت گفتگو کی،انہوں نے افغان صورتحال سے متعلق کردار ادا کرنے کا بھی کہا۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کو کیس تبدیل کرنے کا پورا اختیار ہے، جج صاحبان کو ایسے ریمارکس سے دور رہنا چاہیے۔مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور کا مزید کہنا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بانی پی ٹی آئی اس وقت تو جیل میں نہیں تھے، اس وقت کی اپوزیشن عمران خان کا انتظار کرتی رہی وہ نہیں آئے تھے، انہوں نے ہمیشہ اپنی ذات کو ترجیح دی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور قومی اتفاق رائے کا کہنا تھا کہ پیرول پر انہوں نے نے کہا
پڑھیں:
2018ء کی نااہل حکومت نے دہشت گردی کیخلاف جنگ کے ثمرات ضائع کیے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2018ء میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ثمرات ضائع کردیے۔
قومی سلامتی کمیٹی سے خطاب میں وزیراعظم نے پی ٹی آئی قیادت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ سابقہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل روک دیا پوری قوم آج اسی کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018ء میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے حاصل ثمرات ضائع کردیے۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملک کی سلامتی سے بڑا کوئی ایجنڈا نہیں،کوئی تحریک نہیں، کوئی شخصیت نہیں۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، جس کا تقاضا ہے کہ ہم سوال کریں کون کس کے ساتھ کھڑا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو ملک، قوم، افواج پاکستان، شہیدوں و غازیوں کے ساتھ نہیں وہ دہشت گردوں کا ساتھی اور اتحادی ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز پروپیگنڈے سے فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج اور عوام ایک ہیں، ان کے درمیان دراڑ ڈالنے کی سازش نہ پہلے کامیاب ہوئی نہ آئندہ ہوگی، ایسے شرپسند عناصر کی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا رہے ہیں۔
قومی سیاسی و عسکری قیادت نے دہشت گردی کے خاتمے کےلیے ہر آپشن استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اعلامیہ
اُن کا کہنا تھا کہ قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک ہے، اپوزیشن کی عدم شرکت قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
دوران اجلاس آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دی، اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، پی پی، جے یو آئی ف، ایم کیو ایم پاکستان، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ اور گورنر موجود تھے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کا کوئی بھی رکن پارلیمنٹ، محمود خان اچکزئی اور اختر مینگل نے شرکت نہیں کی۔