کے پی کے میں گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، جو ناکے لگاتے ہیں، بھتہ لیتے ہیں، علی امین گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان میں پرائی جنگ ہماری غلط پالیسی تھی، افغانستان سے ہماری بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہوگی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے، ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کر سکتے.
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایجنڈا بس خوش کرنا ہے، یہ مینڈیٹ کے بغیر آئے ہوئے ہیں، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے افغانستان سے مذاکرات کے معاملے پر گرینڈ جرگہ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ میں ایک بڑا جرگہ بھی بناؤں گا جس میں ہر قوم سے بندے لیں گے، گرینڈ جرگہ قوموں کے درمیان ہوگا، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں، عوام کا حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اعتراف کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن گڈ طالبان اب بھی گھوم رہے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے، میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، جس نے ایک بار سرنڈر کر دیا وہ ہمیشہ سرنڈر کرے گا، یہ طالبان بھتا لیتے ہیں، وصولی کر کے بھاگ جاتے ہیں، ناکے لگانے والوں میں یہ بھی شامل ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا علی امین علی امین گنڈاپور افغانستان سے نے کہا کہ بات چیت اب بھی
پڑھیں:
وفاقی حکومت فنڈز روک کر خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، بیرسٹر سیف
پشاور:وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات وتعلقات عامہ بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کر رہی ہے جبکہ وفاقی حکومت فنڈز روک کر دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے.
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے صوبائی پولیس کو بہادری پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ تین دنوں میں پولیس نے دہشت گردوں کے متعدد حملے ناکام بنا دیے۔
انہوں نے بتایا کہ بنوں اور لکی مروت میں عوام نے پولیس کے شانہ بشانہ دہشت گرد حملوں کو پسپا کیا، خیبر پختونخوا حکومت بہادر پولیس اور غیور عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، عوام اور پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں یکجا ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عوام کے تعاون کے بغیر شرپسند عناصر کا خاتمہ ممکن نہیں، جعلی وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی بجائے سیاسی بیان بازی سے گریز کرے، دہشت گردی صوبائی نہیں بلکہ قومی مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جعلی وفاقی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد کے بجائے صوبے کے فنڈز روک رکھے ہیں، صوبے کو معاشی طور پر کمزور کرنا درحقیقت دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ فاٹا انضمام کے بعد خیبر پختونخوا کی آبادی میں اضافہ ہوا، لیکن این ایف سی ایوارڈ میں اس کے مطابق حصہ نہیں دیا جا رہا، اے آئی پی پروگرام کے تحت وفاق کے ذمے 700 ارب روپے واجب الادا ہیں، لیکن اب تک صرف 132 ارب روپے جاری کیے گئے اسی طرح نیٹ ہائیڈل کے 2 ہزار ارب روپے کے بقایا جات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے۔