ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
امریکی صدر نے کہا کہ اس فون کال پر زیادہ تر ان موضوعات پر بات ہوئی ہے جو گذشتہ روز ان کی اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان فون پر یوکرین اور روس سے متعلق امور زیر بحث آئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان فون پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ ٹروتھ سوشل میں ایک پوسٹ میں امریکی صدر ٹرمپ نے تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس فون کال کو بہت اچھا قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس فون کال پر زیادہ تر ان موضوعات پر بات ہوئی ہے جو گذشتہ روز ان کی اور روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان فون پر یوکرین اور روس سے متعلق امور زیر بحث آئے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم بالکل درست سمت پر جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جن امور پر گفتگو ہوئی ہے ان سے متعلق تفصیلات جلد جاری کر دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ 28 فروری کا دن وائٹ ہاؤس میں امریکہ اور یوکرین کے بیچ تعلقات کے لیے انتہائی اہم تھا مگر دونوں ملکوں کے صدور کی ملاقات دیکھتے ہی دیکھتے تکرار میں بدل گئی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے درمیان نے کہا کہ ہوئی ہے اور روس کے صدر
پڑھیں:
زیلنسکی کا بھی روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق
ایک روز پہلے صدر ٹرمپ نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر دو گھنٹے سے زائد بات کی تھی، جس میں عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی روس سے 30 روز کیلیے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کرلیا، جبکہ امریکا کے صدر ٹرمپ نے یوکرین کے معدنی ذخائر کے بعد توانائی تنصیبات پر ملکیت کی بھی خواہش ظاہر کر دی ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یوکرینی ہم منصب سے ٹیلی فون پر ایک گھنٹے بات ہوئی ہے، جس میں صدر زیلنسکی نے امریکی تعاون پر شکریہ ادا کیا اور اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ روس کے توانائی انفراسٹرکچر پر حملے نہیں کیے جائیں گے۔ صدر ٹرمپ نے یوکرینی ہم منصب سے کہا کہ یوکرین کے توانائی انفراسٹرکچر کو محفوظ بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ ایٹمی اور الیکٹریکل پلانٹس سمیت توانائی تنصیبات امریکی ملکیت میں دیدی جائیں۔
تاہم یوکرینی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی تجویز قابل عمل نہیں، کیونکہ یوکرین میں قائم یورپ کا سب سے بڑا انرجی پلانٹ Zaporizhzhia روس کے کنٹرول میں ہے۔ صدر ٹرمپ کی تجویز یوکرینی صدر کے اعلامیہ میں شامل بھی نہیں کی گئی۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ عارضی جنگ بندی کا آغاز کس تاریخ سے ہوگا، تاہم اس معاملے پر آئندہ چند روز میں تکنیکی ٹیمیں سعودی عرب میں ملاقات کریں گی، جس میں عارضی جنگ بندی کا سلسلہ انرجی تنصیبات سے بڑھا کر اس میں بحیرہ اسود میں لڑائی بند کیے جانے کو بھی شامل کرنے پر بات کی جائے گی۔ ایک روز پہلے صدر ٹرمپ نے روسی ہم منصب سے ٹیلی فون پر دو گھنٹے سے زائد بات کی تھی، جس میں عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔