وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس میٹنگ کم اور پریزنٹیشن زیادہ تھی، پریزینٹیشن اور اعلامیہ پیش کرنے سے دہشتگردی ختم ہونا ہوتی تو اب تک ہوچکی ہوتی۔

ایک انٹرویو میں علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ کے پی میں کسی صورت آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، آپریشن کا فائدہ نہیں نقصان ہی ہونا ہے، جتنے دہشتگرد مارے جا رہے ہیں، افغانستان سے مزید آرہے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں میرے تحفظات تھے

انہوں نے کہا کہ پریزینٹیشن کے بعد پھر ہر ایک نے اپنی اپنی بات کرلی، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں میرے تحفظات تھے ، اس کا دوسرا قدم اب یہ ہونا چاہیے کہ ایک چھوٹی کمیٹی میں فیصلہ کرنا چاہیے دہشتگردی کو ختم کرنے کے لیے کیا چاہیے ، پریزینٹیشن ہوجانا، اعلامیہ پیش کردیا، اس طرح دہشتگردی ختم ہوتی تو اب تک ہوچکی ہوتی۔

اگر ہم نے بدلہ لینے کا سوچ لیا تو تم برداشت نہیں کر سکو گے، علی امین گنڈاپور

عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر تحریک انصاف نے یومِ سیاہ مناتے ہوئے صوابی میں جلسہ کیا۔

وزیر اعلیٰ کے پی نے یہ بھی کہا کہ فیصل واوڈا جیسے نامعقول لوگوں کو ایسی میٹنگز میں نہ بلایا کریں، ایسے نامعقول کو بلاتے ہیں تو پھر ہمیں نہیں بلایا کریں۔

انہوں نے کہا کہ فیصل واوڈا، طلال اور خواجہ آصف کہتے ہیں کہ علی امین ان سے ملا ہوا ہے، یہ ان کون ہے اگر فوج ہے تو کیا فوج سے ملنا کیا غداری ہے؟میرے والد فوجی تھے، فوج پر تنقید ہوتی ہے تو دکھ ہوتا ہے، پالیسی پر اختلاف اور چیز ہے کیا ہم کوئی اینٹی آرمی یا اینٹی اسٹیٹ ہیں؟ کچھ لوگ ایسا بیانیہ جوڑ کر گھوم رہے ہیں یہ تحریک انصاف یا پاکستان کے خیر خواہ نہیں، میں نے بانی پی ٹی آئی کے احکامات فالو کرنے ہیں کسی وی لاگر یا سوشل میڈیا کو نہیں، آرمی چیف سے بالکل ٹھیک تعلقات ہیں، اس بات پر اختلاف ہوتا ہے کہ لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں، تشدد اور غائب کیا جاتا ہے، آرمی چیف صوبے کے لیے ہمارے جائز حقوق کو سپورٹ کرتے ہیں۔

امریکا کے افغانستان پر حملے میں اپنی سرزمین استعمال ہونے دی جو غلط تھا

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ افغانستان روس جنگ کو جہاد قرار دیا گیا پھر امریکا کے حملے پر ہماری پالیسی تبدیل ہوئی، امریکا کے افغانستان پر حملے میں اپنی سرزمین استعمال ہونے دی جو غلط تھا، اس پالیسی سے افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات خراب ہوئے، افغانستان کے ساتھ ہماری طویل سرحد ہے بات چیت ضروری ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹی او آرز بنائے، ٹی او آرز بنا کر وفاقی کو بھیجے دو ماہ ہوگئے ہیں، افغانستان سے متعلق جرگہ پر کافی کام کرلیا ہے۔

حکومت سے مذاکرات میں مثبت پیشرفت سے متعلق سوال پر علی امین کا جواب

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ کمیٹی بنی ہے اس کا وجود میں آنا ہی ثبوت ہے معاملات ٹھیک کیے جائیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ  عوام کے بغیر جنگ جیتنا ناممکن ہے، عوام کا اعتماد اداروں سے اٹھ چکا ہے، گڈطالبان کیا ہیں، میں نے تو کافی سختی کی ہے لیکن ابھی بھی ان کو پروٹیکشن مل رہی ہے ، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے کھلے عام گھومتے تھے میں نے پھریہ بند کیا، گڈ طالبان وہ لوگ تھے جنھوں نے سرینڈر کیا اب ان سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ جنگ جیت کر دیں گے، ایک مرتبہ سرینڈر ہمیشہ کیلئے سرینڈر ہوتا ہے پھر وہ دوبارہ فیلڈ میں لڑتا نہیں، ہمیں ان کی کیا ضرورت ہے ہم خود لڑ سکتے ہیں۔

صرف قرار داد پاس کرنے سے نہیں ہوتا آپریشن سے پہلے پورا پلان بنانا ہوگا

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خفیہ اطلاعات پر آپریشن روز چل رہے ہوتے ہیں، صرف قرار داد پاس کرنے سے نہیں ہوتا آپریشن سے پہلے پورا پلان بنانا ہوگا، خفیہ اطلاع پر آپریشن کسی بھی شہر میں ہوسکتا ہے اور وہ چل رہے ہیں، کرک اور لکی مروت میں عوام نے اعلان کیا کہ ہم دہشتگردوں کے خلاف کھڑے ہوں گے۔

علی امین نے کہا کہ جب صوبہ ملا تو لکی مروت میں پولیس نے ہڑتال کردی تھی ، اب لکی مروت کے عوام نے اعلان کیا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف ہم فورسز کے ساتھ ہیں، یہ ہے جیت ، دہشتگردوں کو مارنا ہی صرف حل نہیں اس ملک کے ساتھ بات کرنا ہوگی جہاں ان کو تحفظ ملتا ہے۔

علی امین گنڈا پور زیادہ عرصے وزارت اعلیٰ پر نظر نہیں آرہے، فیصل واوڈا

فیصل واوڈا نے کہا کہ انہیں بانی پی ٹی آئی کو مزید چھ سے آٹھ ماہ تک ریلیف ملتا نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں کچھ ناکے لگانے میں یہ گڈ طالبان بھی ہیں، بڑا ایریا ہے جس میں وہ آتے ہیں کارروائی کرکے ویڈیو بناتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، ایسا نہیں کہ یہ لوگ یہاں دنداتے پھرتے ہیں ، یہ آتے ہیں اور کارروائی کرکے چلے جاتے ہیں، اب حکومت کی عمل داری ہے یہ آتے ہیں کھڑے ہوجاتے ہیں تھوڑی وصولی کی اور چلے گئے، ہمارے ایریا میں حافظ گل بہادر والے گروپ کی کوئی نشاندہی نہیں ہوئی، گڈ سے بیڈ ہونے والے مان رہے ہیں کہ بنوں حملہ انھوں نے کیا ہے۔

2 گھنٹے کی ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے علی امین کو نئی ہدایات دے دیں

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئے۔

وزیر اعلیٰ  کے پی نے کہا کہ حامد الحق پر حملے سے متعلق ابھی کوئی چیز کنفرم نہیں ہوئی،  وفاق کا ایجنڈا وزراء کی تعداد میں اضافہ اور توجہ پی ٹی آئی پر ہے۔

 علی امین گنڈا پور  نے مزید کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ کسی نے غلط کیا تو دوسرا آنے والا بھی اسے ٹھیک نہ کرے، میرے حلقے سے 500 لوگوں کو اٹھایا گیا، مجھ پر 100 سے زائد دہشتگردی کے مقدمات ہیں، گل بہادر اور مفتی ولی پر اتنی ایف آئی آر نہیں جتنی مجھ پر اور بانی پی ٹی آئی پر ہیں۔

افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر اختلاف ہے

انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے معاملے پر اختلاف ہے، وہ لوگ ان کو لے نہیں رہے اور ہم یہاں سے دھکیل کر بھیج رہے ہیں، وہ فیملیز ہیں، بچے ہیں انسان ہے ان کے انسانی اور بنیادی حقوق ہیں، افغان مہاجرین سے متعلق بیٹھ کر کام کریں اور طریقہ کار کے تحت بھیجیں، اتنی دھائیوں تک افغان مہاجرین کو سنبھالا ، یہ کوئی طریقہ نہیں کہ ان کو گاڑی میں ڈالو اور بارڈر پر پھینک دو۔

بارڈر اور اس طرف ساڑھے 22 ہزار کے لگ بھگ جنگجو ہیں

علی امین نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق بارڈر اور اس طرف ساڑھے 22 ہزار کے لگ بھگ جنگجو ہیں، اندازے کے مطابق ساڑے 9 سے ساڑھے 11 ہزار کے قریب جنگجو ہمارے علاقے میں آچکے ہیں، ان جنگجو میں افغان بھی شامل ہیں وہ بھی ساتھ آئے ہیں، عوام ساتھ ہوں اور نیت صاف ہو تو ان سے نمٹ لیں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق میٹنگ میں کوئی بات نہیں ہوئی، کیسز میں کچھ نہیں ان سے نکلنا چاہیے آگے بڑھنے کیلئے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا چاہیے، بانی پی ٹی آئی کا باہر آنا ضروری ہے لیڈر کے بغیر پارٹی ویسی نہیں رہتی، جتنا میں کر رہا ہوں پارٹی میں کوئی ایک فیصد بھی نہیں کر رہا، گڈ بکس میں آنے کے لیے غلامی کرنا پڑے تو میں ایسا نہیں ،آزاد انسان ہوں، بانی پی ٹی آئی کا فالور ہوں وہی میرے لیڈر ہیں، بانی پی ٹی آئی کو کہا کہ آپ کہیں یا نہ کہیں میرا فرض ہے کہ رہائی کیلئے جو کرسکتا ہوں کروں، صرف اعتماد کا فقدان ہے جس دن یہ ایک بال نکال لوں گا جیل اور ساری چیزیں ختم۔

وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کی اندرونی کہانی

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں بانی پی ٹی آئی نے علی امین گنڈاپور پر سخت ناراضی کا اظہار کیا،

وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ 9مئی میں جو ہوا جس نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی مذمت کرتا ہوں، پارٹی پالیسی میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ عسکری پوائنٹس پر توڑ پھوڑ کریں، میٹگ میں ، میں نے کہا کہ توڑ پھوڑ پارٹی پالیسی نہیں تھی ، میں نے کہا کہ اگر کوئی جذبات یا نادانی میں پارٹی پالیسی کے خلاف گیا تو اتنی بڑی غلطی نہیں کہ ملٹری ٹرائل ہو، ملٹری ٹرائل کے لیے اسلحہ سے لیس ہوکر حملہ کرنا ہوتا ہے ، میرا موقف تھا اور ہے کہ ان کارکنوں کو سزا ختم کرکے رہا کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ میری پارٹی کا تو انھوں نے نام ہی ختم کر دیا، میں پی ٹی آئی کا وزیراعلیٰ ہوں اور آزاد حثیت سے بیٹھا ہوا ہوں، مشاورت کیلئے ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات تک نہیں کروائی گئی، ہمارے صوے میں سینیٹ کا الیکشن تک نہیں ہوا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی علی امین گنڈا پور علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی ا ئی افغان مہاجرین پارٹی پالیسی فیصل واوڈا پر اختلاف وزیر اعلی نے کہا کہ انہوں نے کے پی نے کہا کہ ا ہوتا ہے کے ساتھ رہے ہیں ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

دعوت ملنے کے باوجود اجلاس میں کون کون شریک نہ ہوا؟

---فائل فوٹو 

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی شریک نہیں ہوئے۔

ذرائع کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے 14 اراکین کو دعوت نامے جاری کیے گئے تھے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت کوئی رکن شریک نہیں ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی بشیر خان ایوان میں پہنچے تھے۔

بانیٔ پی ٹی آئی کے بغیر ملکی سلامتی کی میٹنگ کی اہمیت نہیں: محمود اچکزئی

اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اس قسم کی میٹنگ میں بلایا جائے، بانیٔ پی ٹی آئی کے بغیر کسی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہو گی۔

بشیرخان کچھ دیر ایوان میں رکنے کے بعد واپس چلے گئے تھے۔

یاد رہے کہ اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے  اپنے بیان میں کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اس قسم کی میٹنگ میں بلایا جائے، بانیٔ پی ٹی آئی کے بغیر کسی میٹنگ کی اہمیت نہیں ہو گی۔

محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کے لیے طلب میٹنگ میں ہر سیاسی جماعت کے نمائندوں کو بلایا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ملکی سلامتی کی میٹنگز میں جماعتِ اسلامی کے نمائندے بھی شریک ہونے چاہئیں۔

دوسری جانب مجلسِ وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا ہے کہ بانیٔ پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیے بغیر جو بھی فیصلے ہوئے وہ عوامی فیصلے نہیں ہوں گے، عوام ان فیصلوں کو قبول نہیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • آپ نے ہماری پارٹی کا وجود ختم کر دیا،علی امین گنڈاپور ،قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندورنی کہانی سامنے آ گئی
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس، وزیراعلیٰ کے پی نے تمام مسائل اٹھائے، پی ٹی آئی کے بائیکاٹ پر خاموش رہے
  • دعوت ملنے کے باوجود اجلاس میں کون کون شریک نہ ہوا؟
  • قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس, پی ٹی آئی کا بائیکاٹ،علی امین گنڈاپور کی شرکت
  • آج پی ٹی آئی نے ثابت کردیا کہ ملک کی سلامتی سے زیادہ اہم عمران خان ہے، خواجہ آصف
  • پی ٹی آئی نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ، گنڈا پور شریک
  • علی امین گنڈاپور کا قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ
  • وزیراعلیٰ کے پی قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں شریک ہوں گے
  • پی ٹی آئی قومی سلامتی سے متعلق میٹنگ میں شریک ہوگی یا نہیں؟ پارٹی قیادت تذبذب کا شکار