رپورٹ کے مطابق بغیر اجازت کے ویڈیوز ڈی سی کے آفیشل پیج سے شیئر کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔ اسلام ٹائمز۔ ڈی سی صوابی کو ٹک ٹاک ویڈیوز شیئر کرنا  مہنگا پڑگیا جب کہ پشاور ہائیکورٹ نے ڈی سی صوابی کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔ رپورٹ کے مطابق بغیر اجازت کے ویڈیوز ڈی سی کے آفیشل پیج سے شیئر کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔ وکیل درخواست گزار  نے مؤقف اپنایا کہ ڈی سی نے صوابی ویمن یونیورسٹی میں اسپورٹ گالا میں شرکت کی، ڈی سی نے وہاں پر ٹک ٹاک ویڈیوز بنائی اور پھر آفیشل پیچ پر شیئر کی، ویڈیوز بغیر اجازت کے شیئر کی گئی جس سے خواتین کی پرائیویسی متاثر ہوئی۔

وکیل درخواست گزار  نے کہا کہ ڈی سی رمضان کے مہینے میں بھی ٹک ٹاک ویڈیوز بناکر انڈین اور پشتو گانوں کے ساتھ اپلوڈ کر رہے ہیں، ڈی سی اپنی ذاتی تشہیر کر رہے ہیں ، یہ اختیارات کا غلط استعمال ہے۔ وکیل درخواست گزار نے استدلال کیا کہ عدالت ڈی سی کو اس عمل سے روکے  اور آفیشل پیچ سے ویڈیوز  ڈیلیٹ کیے جائے، عدالت نے ابتدائی دلائل کے بعد ڈی سی کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ٹک ٹاک ویڈیوز

پڑھیں:

آپ نے تقریر کرنی ہے تو سن لیتے ہیں، سپریم کورٹ کا خاتون وکیل کے رویے پر  اظہار برہمی

سرپم کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزار کی خاتون وکیل کے رویے پر  اظہار برہمی  کیا ہے اور جج آئینی بینچ نے ریمارکس دیے کہ اگر آپ نے تقریر کرنی ہے تو ہم آپ کی تقریر سن لیتے ہیں۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بنچ نے مختلف مقدما ت پر سماعت کی.

آئینی بنچ نے کرسچن کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کیخلاف درخواست خارج کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرا ررکھا۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کر دی، دوران سماعت  درخواست گزار خاتون وکیل کے رویے پر  عدالت نے  اظہار برہمی  کیا.

جسٹس امین الدین خان  نے ریمارکس دیے کہ آپ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا طریقہ کار نہیں آتا، کیا آپ اس سپریم کورٹ کی ایڈوکیٹ ہیں، وکیل  نے کہا کہ میں ایڈوکیٹ ہائیکورٹ اور اس کیس میں درخواست گزار ہوں، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اتنے سینئر وکلاء پیش ہوئے ہیں کسی نے آواز اتنی اونچی کی یے،

وکیل درخواست گذا رنے کہا اقلیتوں کے حوالے سے کنفیوژن کو 1965 کے آئین میں دور کرنے کی کوشش کی گئی۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا مسیحی برادری کے بہت سے لوگ اچھی نوکریوں پر بھی ہیں، میسح برادری کے افراد سی ایس پی افسران بھی بنتے ہیں، آپ کہتی ہیں کرسچنز کو صرف سوئیپر کا عہدہ ہی دیا جاتا ہے، اگر ایسا ہے تو کرسچن کمیونٹی کے لوگ ان نوکریوں پر اپلائی نہ کریں، اگر آپ نے تقریر کرنی ہے تو ہم آپ کی تقریر سن لیتے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ ایم این اے، ایم پی ایز اور سینٹرز ہیں، جہاں میرٹ پر آئیں وہاں بہت سے لوگ ایوان میں بھی بیٹھے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہم آپ کو آپ کے حق سے محروم نہیں کر رہے، ہم آپ کو ایک طریقہ کار بتا رہے ہیں۔
 

متعلقہ مضامین

  • پشاور ہائیکورٹ: سابق وزیراعلیٰ محمود خان کی اینٹی کرپشن انکوائری منسوخ کرانے کی درخواست
  • سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کا نابینا وکیل کو جوڈیشل مجسٹریٹ بھرتی کرنے کا حکم
  • حکومتوں کو یہ بھی بتانا پڑے گا کیا کرنا ہے: جسٹس جمال
  • بریت کے بعد ملزم پر جرم کا داغ ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ کا فیصلہ
  • ’یہاں آئین پر عمل نہیں ہوتا اور آپ رولز کی بات کررہے ہیں‘ جسٹس جمال مندوخیل کا وکیل سے مکالمہ
  • مقدمے سے بریت کے بعد جرم کا داغ ملزم پر ہمیشہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • شادی کے بغیر پیدا ہونیوالے بچوں کی کفالت بائیولوجیکل والد کی ذمہ داری ہے. لاہو ر ہائیکورٹ
  • آپ نے تقریر کرنی ہے تو سن لیتے ہیں، سپریم کورٹ کا خاتون وکیل کے رویے پر  اظہار برہمی
  • سپریم کورٹ نے کرسچن کمیونٹی سے امتیازی سلوک کے خلاف درخواست خارج کردی