اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 19 مارچ 2025ء) وسطی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں اقوام متحدہ کی عمارت کے احاطے میں بم دھماکے سے عملے کا ایک رکن ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے ہیں۔

یہ دھماکہ امدادی و ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے اقوام متحدہ کے دفتر (یو این اوپس) کی عمارت میں صبح گیارہ بجے ہوا جس کی تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ تاہم ادارے کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ اَن پھٹے گولہ بارود کو تلف کرنے کی کسی کارروائی کے دوران پیش نہیں آیا۔

اطلاعات کے مطابق، اسرائیل کی فوج نے دفتر کے احاطے میں کسی طرح کی کارروائی کرنے کی تردید کی ہے۔ Tweet URL

'یو این اوپس' کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہورہے موریرا ڈا سلوا نے برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج اس دفتر سے اچھی طرح آگاہ ہے اور باہمی رابطوں کے ذریعے اس جگہ کو حملوں سے تحفظ دینے کا اہتمام بھی کیا گیا ہے جہاں صرف اقوام متحدہ کے اہلکار کام کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

غیر حادثاتی دھماکہ

ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ حادثاتی طور پر نہیں ہوا اور اس بارے میں مزید اطلاعات حاصل کی جا رہی ہیں۔ تاہم، اب تک یہ تصدیق ہو چکی ہے کہ یہ واقعہ دھماکہ خیز مواد کے پھٹنے سے ہوا جو ادارے کی عمارت پر گرایا یا داغا گیا تھا اور گرنے کے بعد اس کے احاطے میں پھٹ گیا۔ البتہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ دھماکہ فضا سے برسائے گئے کسی بم کا تھا یا توپ اور مارٹر کا گولہ تھا۔

انہوں ںے بتایا کہ اس واقعے سے پہلے بھی ادارے کا یہ دفتر حملوں کی زد میں آ چکا ہے۔ ایسے ایک واقعے میں بم عمارت کے قریب گرے لیکن خوش قسمتی سے کوئی نقصان نہیں ہوا

ان کا کہنا ہے کہ امدادی مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی عمارتوں پر حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ تمام فریقین پر لازم ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور عمارتوں کو حملوں کا نشانہ نہ بنائیں کیونکہ ان سے انتہائی المناک اور تباہ کن حالات کا سامنا کرتے لوگوں کی زندگی کو تحفظ مہیا کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد کی آمد پر 2 ہفتے سے جاری پابندی کے باعث خوراک سمیت ضروری اشیا کے ذخائر تیزی سے کم ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کی غزہ میں شدید بمباری، 300 سے زائد فلسطینی شہید

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سرحدی راستے بند کیے جانے سے علاقے میں خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کھانا تیار کرنے کے لیے استعمال ہونے والی گیس کی قیمتیں رواں مہینے 200 فیصد تک بڑھ گئی ہیں اور اب یہ بلیک مارکیٹ میں ہی دستیاب ہے۔

اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ غزہ میں نقد رقم کی قلت ہے۔ دکاندار اشیا خریدنے یا ان کے فراہم کنندگان کو ادائیگی کرنے سے قاصر ہیں۔ شمالی غزہ اور جنوبی علاقے خان یونس میں صورتحال کہیں زیادہ خراب ہے۔

طبی سازوسامان کی ضرورت

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ ادارے کے شراکت دار بدحال لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچانے میں مصروف ہیں۔ گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران غزہ بھر میں 3 ہزار سے زیادہ بچوں میں غذائی قلت کی تشخیص کے لیے ان کا معائنہ کیا گیا۔

فی الوقت شدید غذائی قلت کا شکار ہونے والوں کی تعداد بہت کم ہے تاہم امداد کی فراہمی معطل رہنے کی صورت میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ بڑی مقدار میں امدادی سامان غزہ کی سرحدوں سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر پڑا ہے جن میں نومولود بچوں کے لیے 20 انکیوبیٹر اور معمول کے حفاظتی ٹیکوں کی ایک لاکھ 80 ہزار خوراکیں بھی شامل ہیں جن کے ذریعے 2 سال سے کم عمر کے60 ہزار بچوں کو کئی بیماریوں سے مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیے: عرب رہنماؤں نے مصر کے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کردی

یونیسف نے طبی سازوسامان کو غزہ میں بھیجنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس میں تاخیر ہوئی تو جنگ بندی کے دوران بچوں کی صحت کے ضمن میں ہونے والی پیش رفت اکارت جائے گی۔

تعلیمی پروگرام

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ غزہ میں ادارے کے زیراہتمام شروع کیے جانے والے تعلیمی پروگراموں میں 2 لاکھ 70 ہزار سے زیادہ بچوں کو داخلہ مل چکا ہے۔ ان پروگراموں کے تحت انہیں ریاضی، سائنس، عربی اور انگریزی کی تعلیم دی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کی ہٹ دھرمی نے غزہ کے مزید 6 بچوں کو ٹھٹھرا کر ماردیا

ان پروگراموں کے ذریعے بچوں کو نفسیاتی طبی امداد بھی دی جا رہی ہے اور وہ تفریحی سرگرمیوں سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔

مغربی کنارے میں نقل مکانی

’اوچا‘ نے بتایا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں لوگوں کی نقل مکانی کا سلسہ جاری ہے۔ گزشتہ چند روز میں اسرائیلی فوج نے تلکرم اور نور شمس پناہ گزین کیمپ میں متعدد کارروائیاں کی ہیں جس سے خواتین، بچوں اور معمر افراد سمیت سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے بتایا ہے کہ نور شمس کیمپ کے بیشتر رہائشی تحفظ کی خاطر نقل مکانی کر گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل کی پابندیاں اشیائے ضروریہ غذا کی قلت غزہ

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر پر حملہ، غیر ملکی اہلکار ہلاک، 5 زخمی
  • حماس کا اقوام متحدہ کے دفتر پر بمباری پر واضح بین الاقوامی موقف اختیار کرنے کا مطالبہ
  • بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے چھ افراد ہلاک، 40 لاپتہ: اقوام متحدہ
  • پتوکی گیس سلنڈر دھماکہ میں زخمی باپ بیٹا جاںبحق،تحقیقات شروع
  • ایرانی سفیر نے اقوام متحدہ کو امریکی صدر کی دھمکی پر خط لکھ دیا
  • غزہ: اسرائیلی پابندی کے باعث اشیائے ضررویہ کی قلت
  • شام کے ساحلی شہر لاذقیہ میں خوفناک دھماکہ، 16 افراد جاں بحق
  • ایران کا اقوام متحدہ کو خط، ٹرمپ کے بیان کو بے بنیاد قرار دیدیا
  • مارے گئے دہشتگردوں میں سے پانچ افغانستان کے شہری ثابت ہو گئے