نیپرا پرفارمنس آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہے، چیئرمین پی اے سی جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین جنید اکبر کا کہنا ہے کہ نیپرا پرفارمنس آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہے، چیئرمین نیپرا کا مؤقف ہے ایسا کرنے سے اتھارٹی کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ممبر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ نیپرا کا آڈٹ نہ کروانے کا موقف درست نہیں ہے۔ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں موجود آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے کہا کہ جتنا نقصان نیپرا نے ملک کو پہنچایا ہے کسی ادارے نے نہیں پہنچایا، نیپرا کی ہدایت پر صارفین سے میٹر رینٹ وصول کیا جا رہا ہے، کوئی ورکنگ یا آڈر جاری نہیں کیا۔
آڈیٹر جنرل نے مزید کہا کہ نیپرا نے آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کروانے پر اتفاق کرنے کے بعد ہائیکورٹ سے اسٹے لے لیا، وزارت قانون نے نیپرا کےکیس کےلیے آڈیٹر جنرل کو وکیل نہیں دیا، آڈیٹر جنرل خود وکیل کرکے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی اے سی اراکین سمیت سیکریٹری کابینہ بھی شریک ہوئے
سیکریٹری قانون نے کہا کہ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ نہیں ہو سکتا کیونکہ قانون میں صرف آڈٹ کا ذکر ہے، جس پر کمیٹی رکن ثناء اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو کوئی ادارہ آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہو گا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیپرا کی کارکردگی سے ملک کی معیشت متاثر ہوتی ہے، ملک کی معیشت کو جس طرح توانائی نے بٹھایا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا، ہمارے پاس جتنی طاقت، اختیارات ہیں ہمیں پرفارمنس آڈٹ کروانا چاہیے۔
کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ پرفارمنس آڈٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اجلاس میں موجود سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ لازم ہے، ریگولیٹری اتھارٹیز کو خود مختاری دی گئی ہے۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ نیپرا اپنےاختیارات، پرفارمنس پر آڈٹ پر پی اےسی کو بریفنگ دینے کو تیار ہے، ہمیں اتھارٹی کے فیصلوں کے علاوہ آڈٹ پر اعتراض نہیں ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: آڈیٹر جنرل اجلاس میں جنید اکبر نیپرا کا نہیں ہے
پڑھیں:
پی ایس ایل 8: دو ارب کی تقسیم کا معاملہ، محسن نقوی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں طلب
پی ایس ایل 8 کےلیے 2 ارب کی تقسیم نہ ہونے کے معاملے میں چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے طلب کرلیا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کےلیے تقریباً 2 ارب رقم کی تقسیم نہ ہونے سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ پیش کیا گیا۔
جائزے کے مطابق آڈٹ حکام کے مطابق پی سی بی اور فرنچائز کے درمیان یہ رقم تقسیم نہیں کی گئی۔
اس دوران چیئرمین پی اے سی نے سوال کیا کہ کیا چیئرمین پی سی بی کو آج کمیٹی میں نہیں ہونا چاہیے تھا؟
پی اے سی نے اگلی میٹنگ میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو طلب کر لیا۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری کابینہ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے واقعات کی وجہ سے ان کا آنا ممکن نہیں تھا۔
اس دوران ثناءاللّٰہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ وزیر داخلہ بیرون ملک ہیں، یہاں نہیں ہیں۔ ایسے حالات میں وہ وزیر داخلہ کا کردار بھی ادا نہیں کر رہے؟
کمیٹی رکن نے کہا کہ نگران سیٹ اپ میں غیرقانونی طور پر پی سی بی کو کابینہ کے ماتحت کیا گیا۔
سیکریٹری کابینہ نے اجلاس کے دوران بتایا کہ مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ وزیر داخلہ ملک میں ہیں، باہر نہیں ہیں۔
اس دوران سید نوید قمر بولے چیئرمین پی سی بی کے بغیر ہم آڈٹ پیرا نہیں سن سکتے، تحریک استحقاق کے علاوہ آپ کے پاس بھی بہت سے اختیارات ہیں، اگر ایک بار بندہ بلانے پر نہ آئے تو آپ نوٹس بھیج سکتے ہیں۔
نوید قمر نے یہ بھی کہا کہ آپ سول جج کے اختیارات کے تحت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کرسکتے ہیں۔