Express News:
2025-03-19@23:41:56 GMT

شاہد آفریدی کی قومی کرکٹ ٹیم میں رد و بدل پر شدید تنقید

اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT

سابق  ٹیسٹ کپتان شاہد خان آفریدی نے قومی کرکٹ ٹیم میں رد و بدل پر شدید تنقید کرتے ہوئے دورہ نیوزی لینڈ کے لیے سلیکشن پر تیر برسا دیے۔

مقامی ہوٹل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خان آفریدی نے کہا کہ مسلسل کرکٹ کھیلنے سے کھلاڑی تھکاوٹ کا شکار ہو جاتے ہیں،کھلاڑیوں کو آرام دینا چاہیے۔ چاہے وہ بابر اعظم ہو یا پھر کوئی اور ہو۔دس سے گیارہ فرسٹ کلاس کھیلنے والوں کو  دورہ نیوزی لینڈ  پر بھیج دیا گیا۔

شاہد خان آفریدی نے پاکستان ٹیم کی سلیکشن پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جہاں اسپنر کی ضرورت تھی وہاں پیسر بھر دیے۔ اپنے دور کے معروف بیٹسمین، سابق ٹیسٹ کپتان اور بیٹنگ کوچ محمد یوسف کھلاڑیوں کو آف اسپن بولنگ پر کھیلنا سیکھا رہے ہیں،پاکستان ٹیم کے لیول پر سیکھایا نہیں جاتا۔عثمان خان اور محمد حسنین جیسے باصلاحیت کرکٹرز کو موقع نہیں دیا جارہا،کافی عرصے سے ان کھلاڑیوں کو بینچ پر بیٹھا رکھا ہے۔ہر وکٹ پر دو سو اسکور نہیں ہو سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کو صرف مستقل  کوچ ہی نہیں بلکہ پی سی بی کو بھی ایک مستقل چیئرمین کی ضرورت ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ بابراعظم کو کپتانی کے بھرپور مواقع دیے گئے،یہ اچھا اقدام تھا۔ دوسری جانب محمد رضوان کو صرف چھ ماہ کی کپتانی سونپی گئی ۔ پاکستان میں ٹیلنٹ بہت ہے ضائع بھی اس ہی حساب سے ہورہا ہے، ڈومیسٹک کے اچھے پرفارمر کو موقع دینے کی بات کی تھی۔

شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم سیکھنے سکھانے کی جگہ نہیں ہے، ہمارے ملک میں کوئی نظام نہیں۔ دیگر ممالک میں ایک نظام کے تحت لوگ آتے ہیں۔ ہمیشہ کہا بنچ اسٹرنتھ ہونی چاہئیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ شاہین اگر ٹیم میں نہ ہو تو اس کی کمی محسوس ہو۔ کھیل میں چھکا چوکا اچھی چیز ہے مگر جسے دیکھو شاہد آفریدی بنا ہوا ہے، بیٹر کو وقت کی نزاکت کے مطابق سنگل اور ڈبلز بھی بنانے ہوتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے غیرذمہ دارانہ طرزعمل پر کڑی تنقید

اسلام آباد(طارق محمودسمیر)پاکستان تحریک انصاف نے قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس کا بائیکاٹ کرکے خود تحریک بائیکاٹ ثابت کیاہے ، تحریک انصاف کی قیادت کااہم موقت پر غیرسنجیدہ رویے کا یہ پہلا موقع نہیں ماضی میں بطوروزیراعظم عمران خان نے ان کیمرہ اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی جب 2019میں بھارتی طیارے کو مارگرانے کے بعد پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی چنانچہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس سے بائیکاٹ پر پی ٹی آئی پرشدیدتنقیدکاجارہی ہے جے یو آئی کے رہنما مولانافضل الرحمان نے بھی اس پر افسوس کااظہارکیاہے،اس موقع پر مولاناافغانستان کے معاملے پر بھی اہم تجاویزدی ہیں جنہیں زیرغورلایاجاناچاہئے اور اس ضمن میں مولانااہم کرداراداکرسکتے ہیں انہوں نے ماضی میں بھی کرداراداکیاہے ،پی ٹی آئی کی طرف سے اجلاس میں شرکت کے لیے عمران خان کی پیرول پر رہائی کی شرط رکھی گئی پیرول پررہائی کے حوالے سے 1926اور1927کاایکٹ موجود ہے جس کے تحت پانچ سے دس دن تک کے لیے پیرول پر رہائی عمل میں لائی جاسکتی ہے،قیدی کو اس شرط پر رہائی کی اجازت دی جاتی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے اند رواپس جیل آجائے گا، ماضی میں اس کی مثالیں موجود ہیں بیگم کلثونوازکے انتقال پر نوازشریف کو بھی اڈیالہ جیل سے چند دن کے لیے پیرول پر رہاکیاگیا جس کے بعد انہیں دوبارہ جیل منتقل کردیاگیاتھا،ستمبر2018میں پنجاب حکومت نے نوازشریف،مریم نوازاورکپٹن صفرکی پیرول پر رہائی کا حکم دیاتھا پہلے انہیں 12گھنٹے کے لیے رہاکیاگیا پھراس میں تین دن کی توسیع کی گئی ،اسی طرح دسمبر2020میں شہبازشریف اور حمزہ شہبازشہباز کو پانچ دن کے لیے پیرول پر رہاکیاگیاتھا، علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے صدرنوازشریف بھی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہیں ہوئے وہ ملک کے تین باروزیراعظم رہ چکے ہیں اور تجربہ کار سیاستدانو ں میں ان کا شمارہوتاہے بہترہوتاوہ اس اجلاس میں شریک ہوتے جب کہ وزیرداخلہ محسن نقوی بیرون ملک دورے پرموجود ہونے کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہوسکے ان کی آج وطن واپسی متوقع ہے،ان کیمرہ بریفنگ ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں ماضی میں سابق آرمی چیف جنرل ر قمرجاویدباجوہ اوراس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی بریفنگ دی جب نیشنل ایکشن پلان 2014بنایاگیاتھاجب کہ اس سے پہلے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی کیبعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل ر اشفاق پرویزکیانی اور اس وقت کی ڈی جی آئی ایس آئی لفیٹننٹ جنرل ر احمدشجاع پاشانے پارلیمنٹ کو ان کیمرہ بریفنگ دی تھی،حالیہ اجلاس میں آرمی چیف نے ایک بار پھردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے قومی اتحاداورسیاسی اختلافات کو پس پشت ڈالنے پر زوردیا،بلاشبہ قومی سلامتی جیسے حساس معاملات کو سیاست سے بالاتر رکھنا چاہیے، اور تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت ضروری ہے تاکہ اندرونی و بیرونی خطرات کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔ تاہم، پی ٹی آئی اپنی سیاسی حکمتِ عملی کے تحت سخت مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے تاکہ عوامی دباؤ اور حکومت پر پریشر برقرار رکھا جا سکے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ماہانہ 60 لاکھ روپے میچز کھیلنے کے دیے جاتے ہیں
  • “ماہانہ 60 لاکھ روپے میچز کھیلنے کے دیے جاتے ہیں”
  • پی ٹی آئی کے غیرذمہ دارانہ طرزعمل پر کڑی تنقید
  • ایم کیو ایم پاکستان نے گورنر سندھ پر تنقید کرنے پر اپنے رکن قومی اسمبلی کو شوکاز جاری کردیا
  • ایم کیوایم پاکستان نے گورنر سندھ پر تنقید کرنے پر اپنے رکن قومی اسمبلی کو شوکاز جاری کردیا
  • ’کسی کھلاڑی پر ذاتی تنقید نہیں کی‘، 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں پر تنقید سے متعلق محمد حفیظ کی وضاحت
  • قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت، خواجہ آصف کی پی ٹی آئی پر کڑی تنقید
  • ن لیگی رہنما خواجہ آصف کی مولانا طارق جمیل پر شدید تنقید
  • اسپنر آصف آفریدی نیشنل ٹی 20 ٹورنامنٹ سے باہر