اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے، فواد چودھری
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سابق وفاقی وزیر نے انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ہم دہشتگرد ہیں تو پھر بات ختم ہو گئی ہے۔ لاہور میں انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل جب قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا تو علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پہلے یہ طے کر لیں کہ دہشتگرد کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ اس وقت انسداد دہشت گردی عدالتوں میں سب سے زیادہ پی ٹی آئی کے کیسز چل رہے ہیں، اگر بانی پی ٹی آئی اور ہم دہشتگرد ہیں پھر تو بات ختم ہوگئی ہے، اگر 70 فیصد ووٹ لینے والی جماعت دہشتگرد ہے تو مطلب پاکستان دہشتگرد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری لیڈرشپ میں وہ چیز نہیں آئی کہ لوگوں کو اکٹھا کر سکے، کل عمران خان کو نہیں بلایا گیا، محمود خان اچکزئی نہیں آئے، بلوچستان کی اصل قیادت نہیں آئی، جنرل راحیل شریف کا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے کہ اے پی ایس سانحے کے بعد پورے پاکستان کو اکٹھا کر لیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ابھی جعفر ایکسپریس کا واقعہ ہو رہا تھا کہ حکومتی وزراء نے کہنا شروع کر دیا کہ بانی پی ٹی آئی علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں، اگر عمران خان علیحدگی پسندوں کیساتھ ہیں تو آپ کس کے بیانیے کو پروان چڑھا رہے ہیں؟ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کل کے اجلاس سے پوری دنیا میں بہت غلط تاثر پیدا ہوا، آصف زرداری، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اسٹیبلشمنٹ کیساتھ بیٹھیں، بہتر یہی ہے کہ ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے، پاکستان کو آگے لے کر چلیں، اب بھی بہت نقصان ہو چکا ہے۔ دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی 5 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔ بعدازاں عدالت نے فواد چودھری کی عبوری ضمانت میں 16 اپریل تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سابق وفاقی وزیر بانی پی ٹی آئی فواد چودھری کو اکٹھا کر نہیں آئی نے کہا تھا کہ کہا کہ
پڑھیں:
دہشتگرد دہشتگرد ہوتا ہے اسکو کسی صورت معافی نہیں مل سکتی، عظمیٰ بخاری
لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو رہنا چاہیے لیکن اس کا دہشتگرد ونگ نہیں رہنا چاہیے، جو پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں وہ قومی سلامتی کی کمیٹی میں ہیں، جو سلامتی نہیں چاہتے وہ باہر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر اطلاعات عظمی زاہد بخاری نے لاہور پریس کلب کا دورہ کیا۔ لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سیکرٹری زاہد عابد، جوائنٹ سیکرٹری عمران شیخ، فنانس سیکرٹری سالک نواز، اراکین گورننگ باڈی مدثر حسین، سید بدر سعید، رانا شہزاد احمد، محبوب احمد چوہدری اور الفت حسین مغل نے معزز مہمان کو کلب آمد پر خوش آمدید کہا۔ عظمی زاہد بخاری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب میں وزیر نہیں تھی یہ پریس کلب تب بھی میرا گھر تھا، اب بھی میرا گھر ہے، ارشد انصاری کو ہر وقت اپنے صحافیوں کی فکر رہتی ہے، تنخواہوں کا مسئلہ چل رہا ہے اس کو حل کرنے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جبکہ ایک تحریک بائیکاٹ ہے، جس کا کام ہی بائیکاٹ کرنا ہے، جب وہ وزیراعظم تھے کووڈ آیا تکلیف دہ دن تھے، لیکن وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی وہ شخص سب کیساتھ نہیں بیٹھا تھا، انڈیا نے حملہ کیا سب سیاسی پارٹیاں اکھٹی ہوئیں موصوف تب بھی نہیں بیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی اکڑ ہے شاید وہ خود کو پاکستان سے اوپر سمجھتے ہیں، میں نے کل ہی کہا تھا یہ نہیں بیٹھے گے، ان کا ایجنڈا ملک میں عدم استحکام لانا، پاکستان کیخلاف کام کرنیوالی فورسز کو سپورٹ کرنا ہے، بانی پی ٹی آئی جب اپوزیشن میں تھے تب بھی کہتے تھے، طالبان ہمارے بھائی ہیں، اے پی ایس کا جب تکلیف دہ واقعہ ہوا جس سے دل دہل جاتا ہے، ان کو کمیٹی میں بیٹھنا پڑا اور نیشنل ایکشن پلان بنا، آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے ذریعے دہشتگردی کو ختم کر دیا گیا، اپنے دور حکومت میں انھوں نے ان کو لا کر بسایا، جو لوگ پکڑے گئے تھے ان کو صدارتی معافی دلوائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ زمان پارک کے باہر وہ بانی پی ٹی آئی کی سکیورٹی کرتے پوری دنیا نے دیکھا، ان کو طالبان خان کہا جاتا رہا، آج دہشت گردی سر اٹھا رہی ہے بلکہ سر اٹھا چکی ہے، ہمارے سکیورٹی جوان شہادت کے جذبے سے یونیفارم پہنتے ہیں، ان کو کمزور نہیں کیا جا سکتا، باہر بیٹھے بانی پی ٹی آئی کے بھگوڑے یہاں سے چندہ لے کر جاتے ہیں، انٹرنیشنل فرمز کو لاکھوں ڈالرز کون ادا کرتا ہے، یہ بڑا سوال ہے، تمام سیاسی پارٹیاں ہماری عوام کی جان و مال کے تحفظ کیلئے سر جوڑ کر بیٹھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک تحریک بائیکاٹ ہے، ان کو بانی پی ٹی آئی کی سیاست سب سے اوپر لگتی ہے، دوسری وجہ لگتی ہے ان کو پاکستان کے جان ومال کی فکر نہیں، کے پی کے کو دہشتگردی کو کنٹرول کرنے کیلئے چھ سو ارب روپے دیئے گئے، وہ پیسے کہاں گئے، نہیں پتہ، بانی پی ٹی آئی کو مٹن ملا ہے یا نہیں یہ مسئلہ ہے، تھانے پر حملہ ہوا یہ مسئلہ نہیں، میاں نواز شریف ہر طرح کا رول ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ عظمی بخاری نے کہا 9 مئی پر کہتے ہیں شہدا کی توہین نہیں کی یہ روز کرتے ہیں، جعفر ایکسپریس پر جو سوشل میڈیا کمپین کی گئی سب کے سامنے ہے، محرومیوں کے نام پر کب تک ملک میں دہشتگردی ہوتی رہے گی، دہشت گرد دہشت گرد ہوتا ہے اس کو کسی صورت معافی نہیں مل سکتی، تحریک انصاف کو رہنا چاہیے لیکن اس کا دہشتگرد ونگ نہیں رہنا چاہیے، جو پاکستان کو بچانا چاہتے ہیں وہ قومی سلامتی کی کمیٹی میں ہیں، جو سلامتی نہیں چاہتے وہ باہر ہیں۔