دہشتگرد ایک انچ زمین پر بھی قابض نہیں رہ سکتے، سرفراز بگٹی
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کوئٹہ میں صدر آصف زرداری کو بلوچستان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پولیس اور لیویز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کا جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی ہر کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ جعفر ایکسپریس پر دہشت گرد حملے اور نوشکی میں سکیورٹی فورسز کی کانوائے پر حملے کے بعد ہماری بہادر سکیورٹی فورسز نے فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کی۔ یہ حملے امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش تھے۔ ریاست اور عوام ایسی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے متحد ہیں۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پولیس اور لیویز کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں میں اضافے کا جامع پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ تاکہ امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں صدر مملکت آصف علی زرداری کو امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ریاستی ادارے دہشت گرد عناصر کو کسی صورت پنپنے نہیں دیں گے۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ انسداد جرائم کے لئے ہائی ویز پر ایف سی، پولیس اور لیویز کی مشترکہ چیک پوسٹس قائم کی گئی ہیں۔ جو جرائم کی روک تھام میں مؤثر کردار ادا کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ایک انچ زمین پر بھی قابض نہیں رہ سکتے۔ تاہم وہ سوشل میڈیا پر خوف و ہراس پھیلانے اور بیرون ملک بیٹھے ریاست مخالف عناصر کی معاونت سے ریاست کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حکومت ایسے عناصر کے خلاف سخت اقدامات اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان کی بحالی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز اور جدید ٹیکنالوجی کا استعمال یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ہماری فورسز نے پہلے بھی دہشت گردوں کو شکست دی ہے اور آئندہ بھی بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ترقی اور سکیورٹی ایک ساتھ چلتی ہیں۔ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو گورننس کے شدید چیلنجز کا سامنا تھا۔ ہزاروں اسکول بند تھے، عوام کو صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات میسر نہیں تھیں۔ لیکن ہماری حکومت نے میرٹ کو فروغ دیتے ہوئے اصلاحات متعارف کرائیں۔ تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہتری لائی اور سرکاری ملازمتوں میں شفافیت کو یقینی بنایا۔ پہلے بلوچستان میں نوکریاں فروخت ہوتی تھیں، لیکن ہم نے اس سلسلے کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام متعارف کرایا گیا ہے۔ جس کے تحت میٹرک سے لے کر اعلیٰ تعلیم تک نوجوانوں کو تعلیمی مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔ ہماری حکومت کا مقصد بلوچستان کے نوجوانوں کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔ تاکہ وہ ایک روشن مستقبل کی جانب بڑھ سکیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم بلوچستان میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے بڑے پیمانے پر منصوبے لا رہے ہیں۔ صرف پی ایس ڈی پی سے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت لاکھوں نوکریاں تخلیق کی جاسکیں گی۔ بلوچستان میں صنعتی زونز کے قیام، زرعی ترقی کے منصوبے اور سیاحت کو فروغ دینے کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ چیف منسٹر یوتھ اسکلز ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ہنرمند بناکر بیرون ملک روزگار کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات جاری ہیں۔ جس کے تحت نوجوان کا پہلا بیچ سعودی عرب روانہ کیا گیا ہے، جبکہ جون تک مزید نوجوانوں کو بھیجیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لئے صدر آصف علی زرداری اور چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق ہم دن رات محنت کر رہے ہیں۔ ہماری حکومت عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور ترقیاتی منصوبے عوام کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیئے جا رہے ہیں۔ ہم نے پہلی بار یہ نظام متعارف کرایا ہے کہ منظور شدہ منصوبوں کو پی ایس ڈی پی میں بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہم نے حکومتی اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کا نظام متعارف کرایا ہے، تاکہ عوام کا پیسہ صرف عوام کی فلاح پر خرچ ہوں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان ایک پرامن اور خوشحال صوبہ بنے، جہاں ہر شہری کو مساوی مواقع ملیں اور ترقی کا ثمر عام آدمی تک پہنچے۔ اس موقع پر چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، قائم مقام گورنر بلوچستان کیپٹن ریٹائرڈ عبدالخالق اچکزئی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ زاہد سلیم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری، پرنسپل سیکرٹری ٹو چیف منسٹر بابر خان اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بلوچستان انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نوجوانوں کو رہے ہیں کے تحت کے لئے گیا ہے
پڑھیں:
خیبر پی کے، بلوچستان کے حالات مرکزی حکومت کی نااہلی سے خراب ہوئے: گنڈاپور
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعلیٰ خیبرپی کے علی امین گنڈا پور نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو شہریت دی جائے اور انہیں زبردستی بے دخل نہ کیا جائے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے کہا کہ افغان مہاجرین ہمارے پڑوسی ہیں اور انہیں ہم نے سینے سے لگایا‘ بے عزت کر کے واپس نہیں بھیجنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو افغان ہمارے صوبہ میں ہیں ان کو نکالنے کا مخالف ہوں۔ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے وزارت خارجہ اور داخلہ کو ٹی او آرز بھیجے ہیں مگر ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا جبکہ میری مذاکرات والی بات پر تنقید کی گئی اور اسے مذاق میں لیا گیا۔ دنیا میں مذاکرات سے حالات ٹھیک ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کے حالات عمران خان حکومت میں خراب نہیں تھے لیکن ایک پارٹی کو ختم کرنے کے چکر میں سب داؤ پر لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے حالات خراب ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے حالات مرکزی حکومت اور اداروں کی نااہلی سے خراب ہوئے ہیں۔ کوئی پرفارمنس پر مناظرہ کرنا چاہتا ہے تو ہم تیار ہیں۔ صوبے کے حالات اور معیشت سے متعلق بات کرنا چاہتا ہوں، یہ حالات خراب کیوں ہوئے، بانی کے دور میں یہ حالات ٹھیک ہوئے تھے۔ عہدہ سنبھالتے ہی امن و امان کی صورتحال کی جانب توجہ دی۔ 72 ارب روپے کی لائیلٹی تھی جو ساری ختم کر دی ہے۔ حکومت سنبھالی تو صوبہ 752 ارب روپے کا مقروض تھا۔ 2028ء تک 500 میگاواٹ بجلی بننا شروع ہو جائے گی۔ خیبر پی کے کو انڈسٹری حب بنائیں گے۔ ہم نے جہیز فنڈ کی رقم 25 ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ روپے کر دی۔ اضافی ٹیکس لگائے بغیر ہم نے ریونیو میں اضافہ کیا۔ ہم دوسروں کے ترقیاتی کاموں پر اپنی تختیاں لگانے والے نہیں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عبدالحق واقعہ کی انکوائری چل رہی ہے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ملے۔ این ایف سی ایوارڈ ہمارا حق ہے۔ این ایف سی کے تحت ہمارا حق ملا تو پولیس کا نظام اور تنخواہیں بہتر کریں گے۔ اگر وفاق ہمارا این ایف سی کا جائز حق نہیں دے گا تو احتجاج کا حق رکھتا ہوں۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے صوبے میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا پولیس اور سکیورٹی فورسز بہادری سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی مشکلات کے باوجود پولیس کے لئے اربوں روپے مختص کئے‘ پولیس کی استعداد کار بڑھانے کے لئے اسلحہ اور دیگر ضروری آلات خریدے جا رہے ہیں۔