وزیراعلیٰ گنڈا پور نے طورخم سرحد کھلنے کی کامیابی اجتماعی کاوشوں کو قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
پشاور:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ طورخم بارڈر عید الفطر سے پہلے کھلنا ضروری تھا اور یہ کامیابی ہمیں اجتماعی کاوشوں کی وجہ سے ہی ملی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طورخم بارڈر کھولنے سے متعلق افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بنائے گئے جرگہ اراکین کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور سرحد کھولنے کیلیے سنجیدہ اقدامات و بروقت کاوشوں پر علی امین گنڈا پور کا شکریہ ادا کیا۔
جرگہ اراکین نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے کاروبار و صنعت اور عام لوگوں کو بے انتہا مسائل کا سامنا تھا جبکہ تاجر برادری بھی شدید مشکلات کا شکار تھی جس کا احساس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بارڈر کھولنے کیلئے تمام متعلقہ فورمز پر کوششیں کیں۔ تمام کاروباری افراد بروقت اور نتیجہ کوششوں کیلئے وزیر اعلیٰ کے بے حد مشکور ہیں۔
اراکین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس مسئلے کے حل کے لئے قائدانہ اور مؤثر کردار ادا کیا، 25 دن بارڈر بند رہنے کی وجہ سے دونوں اطراف 12 ہزار مال بردار گاڑیاں کھڑی رہیں، جس سے ہزاروں لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بارڈر کھولنے کے لئے جرگے کی کوشش قابل تحسین ہیں، ماہ رمضان میں طورخم بارڈر بندش سے دونوں اطراف کے کاروباری اور عام لوگوں کو مشکلات درپیش تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحد بند ہونے سے نہ صرف کاروباری لوگوں بلکہ حکومتی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا، عید الفطر کے پیش نظر طورخم بارڈر کا کھولنا انتہائی ضروری تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ طورخم سرحد کھلنے کی کامیابی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، آئندہ بھی اس طرح کے مسائل کے حل کیلئے مل کر کوششیں کریں گے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور گنڈا پور نے وزیر اعلی نے کہا کہ
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، یہ طالبان بھتہ لیتے ہیں، ناکہ لگاتے ہیں، تھوڑی وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ان طالبان کو تحفظ مل رہا ہے، بنوں حملہ گڈ سے بیڈ ہونے والے طالبان نے کیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان میں پرائی جنگ ہماری غلط پالیسی تھی، افغانستان سے ہماری بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہوگی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے، ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کرسکتے، باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ لیا گیا توڑ لیا گیا، 2200 کلومیٹر کی باڑ کو محفوظ بنانا کوئی مذاق نہیں ہے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے وفاق کو 2 مہینے پہلے ٹی اوآرز بھیج چکے ہیں، افغانستان سے بات چیت کے لیے میں نے اپنا جرگہ بنا لیا تھا، حامد الحق کی شہادت پر جے آئی ٹی بنائی، انکوائری ہو رہی ہے، حامدالحق کی شہادت کے پیچھے بیرون ملک کی کوئی تنظیم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایجنڈا بس خوش کرنا ہے، یہ مینڈیٹ کے بغیر آئے ہوئے ہیں، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے مذاکرات کے معاملے پر گرینڈ جرگہ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ میں ایک بڑا جرگہ بھی بناوں گا جس میں ہر قوم سے بندے لیں گے، گرینڈ جرگہ قوموں کے درمیان ہوگا، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں، عوام کا حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اعتراف کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن گڈ طالبان اب بھی گھوم رہے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، جس نے ایک بار سرنڈرکردیا وہ ہمیشہ سرنڈر کرے گا، یہ طالبان بھتا لیتے ہیں، وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ناکے لگانے والوں میں یہ بھی شامل ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ حافظ گل بہادر اور نور ولی محمد کی لوکیشن ہمارے ایریاز میں نہیں آرہی، حافظ گل بہادر اور نورولی محمد پہلے گڈ تھے، اب بیڈ طالبان ہو گئے ہیں، جو طالبان گڈ سے بیڈ ہوئے، انہوں نے بنوں کینٹ حملے کو تسلیم کیا، اب نظرثانی کرنا ہو گی۔