حکومت سے علیحدہ ہونے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کیلئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
رہنما ایم کیو ایم پاکستان امین الحق کا کہنا تھا وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ن کا ایم کیو ایم کے حوالے سے رویہ اچھا نظر نہیں آرہا، ترقیاتی پیکج پرکہیں پر کام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا، پارٹی وفاقی حکومت سے علیحدگی سمیت اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے پر مشاورت کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کے لیے رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا۔ پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق کا کہنا تھا ہم نے رابطہ کمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے جس میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے پر مشاورت کریں گے۔ امین الحق کا کہنا تھا مرکزی کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے تاکہ فیصلہ کریں کہ آزاد حیثیت میں یا اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔ سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا ہماری خواہش تھی کہ شہباز شریف وزیراعظم بنیں لیکن ایم کیو ایم کے ساتھ جو وعدے کیے گئے تھے وہ پورے نہیں ہوئے۔
امین الحق کا کہنا تھا شہباز شریف حکومت نے ایم کیو ایم کے ساتھ سندھ اور حیدرآباد کے پیکج پر وعدہ کیا تھا، گزشتہ ڈیڑھ سال سے حکومت نے ایم کیو ایم سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا، کراچی اور حیدراباد پیکج سمیت دیگر تحفظات موجود ہیں۔ رہنما ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ن کا ایم کیو ایم کے حوالے سے رویہ اچھا نظر نہیں آرہا، ترقیاتی پیکج پرکہیں پر کام ہوتا ہوا نظر نہیں آرہا، پارٹی وفاقی حکومت سے علیحدگی سمیت اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے پر مشاورت کرے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امین الحق کا کہنا تھا ایم کیو ایم پاکستان اپوزیشن بینچز پر ایم کیو ایم کے نظر نہیں آرہا وفاقی حکومت پر بیٹھنے کمیٹی کا
پڑھیں:
قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس, پی ٹی آئی کا بائیکاٹ،علی امین گنڈاپور کی شرکت
تحریک انصاف نے قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم کا کہنا ہے کہ ہماری طرف سے کوئی نمائندہ اجلاس میں نہیں جائے گا۔ علی امین گنڈا پور بطور وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا شرکت کرینگے۔ عمر ایوب نے کہا کہ علی امین گنڈا پور اجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کرینگے، صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کواعتماد میں لیے بغیرآگے نہیں بڑھ سکتے۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ علی امین گنڈا پور بطوروزیراعلیٰ اجلاس میں شریک ہونگے، اس وقت ہم کسی بھی آپریشن کے حق میں نہیں ہیں، 77سالوں سے ان حالات کا شکار ہیں اور اس حالات کے حق میں نہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کر دیا ہے، گزشتہ روز سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ، ہماری طرف سے کوئی نمائندہ میٹنگ میں نہیں جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو پے رول پر رہا کیا جائے تاکہ وہ اجلاس میں شرکت کرسکیں، ہم پاکستان کے ہر پسماندہ طبقات کے لوگوں کے حقوق دلوانے ہیں، ہم نے اس ملک کو ٹھیک کرنا ہے اور فسطائیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تمام اراکین کو بولنے کی اجازت دی جائے، حکومت عوام کا اعتماد کھو چکی، جعلی حکومت ملک پر مسلط کی گئی، ملک کو بحران سے نکلنے کے لیے پارلیمنٹ کو آگے بڑھنا چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میں نے کل اسپیکر قومی اسمبلی کو مشروط خط لکھا ہے، ہمیں کورٹ آرڈر کے ساتھ بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا جاتا ہے، کل ایک اچانک قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ اچانک اجلاس بلایا گیا، بانی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، علی امین گنڈا پور وزیراعلیٰ کی حیثیت کے طور پر جائیں گے، علی امین گنڈا پوراجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی نہیں کریں گے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کران کیمرہ اجلاس کا مطالبہ کیا تھا، گزشتہ روز ہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیئے جو مشروط تھے۔ ہم نے اس کمرے میں بیٹھ کر ان کیمرہ اجلاس کامطالبہ کیا تھا، بلوچستان کے دہشتگردی سے متاثرہ علاقوں کے نمائندوں کو بلائے بغیرحل نہیں نکل سکتا۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ روزہم نے اپنے نمائندوں کے نام دیے جو مشروط تھے، ہم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلایا، جس میں ہم نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی میں نہیں جائیں گے، پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں ہم نے فیصلہ کیا ہے، ہم عمرایوب اوراسپیکر قومی اسمبلی کوخط لکھیں گے۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ چھبیسویں آئینی ترمیم کے دوران ساری ساری رات اسمبلی کے اجلاس ہوتے رہے، ملک کی خود مختاری کا مسئلہ ہے، پارلمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلایا جائے، بانی بڑے لیڈر ہیں ان کو اعتماد میں لیے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے، بانی کو اعتماد میں لیے بغیر عوامی سپورٹ نہیں ملے گی، آپریشن کی بجائے مذاکرات پرغور کرنا چاہیے۔