اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے گزشتہ 5سالوں میں ایک ارب 35کروڑ سے زائد خرچ کر دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے گزشتہ 5سالوں میں ایک ارب 35کروڑ سے زائد خرچ کر دیے گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)وفاقی دارالحکومت میں احتجاج روکنے کیلئے گزشتہ 5 سالوں میں ایک ارب سے زائد خرچ کر دیے گئے۔قومی اسمبلی اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ نے گزشتہ پانچ سال کے دوران اسلام آ باد میں احتجاج کو روکنے سے متعلق اخراجات کی تفصیلات پیش کر دیں۔
دستاویزات کے مطابق گزشتہ 5 سال میں ریڈ زون میں اعلان کردہ احتجاج سے نمٹنے کے لیے 1 ارب 35 کروڑ 58 لاکھ روپے سے زائد خرچ کئے گئے۔وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق سال 2019-20 میں اسلام آباد میں ا حتجاج کو روکنے کیلئے 15 کروڑ 77 لاکھ 61 ہزار روپے کا خرچا آیا۔
سال 2020-21 میں اسلام آباد میں احتجاج کو روکنے کے لیے 9 کروڑ 61 لاکھ 35 ہزار روپے جبکہ سال 2021-22 میں اس مد میں 27 کروڑ 79 لاکھ 48 ہزار روپے خرچ کیے گئے۔سال 2022-23 میں اسلام آباد میں احتجاج روکنے کیلئے 72 کروڑ 40 لاکھ 31 ہزار روپے خرچ ہوئے جبکہ سال 2023-24 میں احتجاج کو روکنے کیلئے 10 کروڑ روپے خرچ کئے گئے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میں احتجاج روکنے کیلئے اسلام آباد میں احتجاج
پڑھیں:
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 141 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کردی گئیں، تعلیمی وظائف کا بھی غلط استعمال ہوا، جبکہ مستحقین کے اکاوٴنٹس سے نقد رقم بھی نکالی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مالی سال 24-2023 کے دوران 141 ارب روپے سے زائد کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، بی آئی ایس پی میں مالی ضابطگیوں کا انکشاف آڈٹ رپورٹ 24-2023 میں کیا گیا ہے۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کئی افراد کو شناختی کارڈ کے بغیر ہی ادائیگیاں کردی گئیں، تعلیمی وظائف کا بھی غلط استعمال ہوا، جبکہ مستحقین کے اکاوٴنٹس سے نقد رقم بھی نکالی گئی۔ رپورٹ کے مطابق 93 لاکھ میں سے 30 لاکھ 77 ہزار سے زائد مستحقین کی فیملی کا شناختی کارڈ موجود نہیں، شناختی کارڈ کے بغیر ہی 116 ارب 95 کروڑ روپے سے زائد ادائیگی کی گئی۔ آڈٹ حکام کے مطابق رقم سرکاری ملازمین، بزنس مین یا غیر مستحق افراد میں تقسیم ہونے کا خدشہ ہے، 54 لاکھ 35 ہزار 533 طلبا کو حاضری لگائے بغیر ایک کروڑ 38 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔
آڈٹ حکام کے مطابق 70 فیصد حاضری کی شرط پوری نہ کرنے والے 57 ہزار 833 طلباء کو 15 کروڑ 42 لاکھ دے دیے گئے جبکہ غیر مجاز طلباء کو اسکالرشپس کی مد میں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں، اسی طرح ایکٹیو ٹیکس پیئرز لسٹ میں شامل ہونے والوں کو بھی 4 ارب سے زائد کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی، غیر متعلقہ اضلاع سے 45 کروڑ 47 لاکھ روپے کی کیش گرانٹ نکالنے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مستحقین کے اکاوٴنٹس سے ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کی رقم خلاف ضابطہ نکالی گئی، ادارے نے بعض مستحقین کو 54 لاکھ 67 ہزار روپے کے بقایاجات ابھی تک ادا نہیں کیے، ہاوٴس ہولڈ سروے کی مد میں 7 کروڑ 72 لاکھ ڈالر کی خلاف ضابطہ ادائیگی کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر مجاز ملازمین کو ڈیپوٹیشن الاوٴنس کی مد میں 6 کروڑ 37 لاکھ ادا کیے گئے، اور نشوونما پروگرام کے تحت ساڑھے 5 کروڑ روپے کی اضافی ادائیگی کی گئی۔ آڈٹ رپورٹ میں خوردبرد کی گئی 4 کروڑ کی رقم کی عدم ریکوری کا بھی انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انکم ٹیکس کی مد میں 3 کروڑ روپے کی کم کٹوتی کی گئی بی آئی ایس پی فنڈ سے سرکاری ملازمین کے اہل خانہ کو 60 لاکھ سے زائد دے دیے گئے تعلیمی وظائف میں طلبا کی خلاف ضابطہ انرولمنٹ کے باوجود 28 لاکھ ادا بھی کردیے گئے۔