وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اقبال حمیدالرحمان کی سربراہی میں فل کورٹ نے چادر اور پرچی کی رسوم سے متعلق فیصلہ دیتے ہوئے ان رسوم کو غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار دیا۔یہ فیصلہ جسٹس خادم ایم شیخ، جسٹس ڈاکٹر محمد محمو انور، جسٹس امیر محمد پر مشتمل بینچ نے دیا ہے، بنچ نے ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چادر اور پرچی کی رسم کے تحت خواتین کو ان کے وراثتی حق سے محروم کیا جاتا تھا، ایسی روایات اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت نے کہا چادر اور پرچی جیسی روایات قران و سنت میں خواتین کو دیے گئے حقوق کے بر خلاف ہیں، خواتین کو سماجی دباؤ کے تحت وراثتی جائیداد سے محروم کرنا اسلامی احکامات اور قوانین کے خلاف ہے۔وفاقی شرعی عدالت نے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف 498 کے تحت کاروائی کرنے کا حکم بھی دیا، فیصلے میں خواتین کے وراثتی حقوق کے تحفظ کی فراہمی کے قوانین سے متعلق آگاہی اور مؤثر نفاذ پر بھی زور دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیدیا

سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیدیا WhatsAppFacebookTwitter 0 17 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)ایک کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں ہے، شادی کے بعد بھی بیٹا اپنے والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں ہو سکتی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد بیٹی کو نوکری سے محروم کرنے کے کیس کی سماعت کی۔عدالت نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دے دیا، عدالت نے درخواست گزار خاتون زاہدہ پروین کی درخواست منظور کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ خواتین کی شادی کا ان کی معاشی خودمختاری سے کوئی تعلق نہیں،شادی کے بعد بھی بیٹا والد کا جانشین ہو سکتا ہے تو بیٹی کیوں نہیں؟،ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا سابق چیف جسٹس فائز عیسی کے فیصلے کے مطابق سرکاری ملازم کے بچوں کو نوکریاں ترجیحی بنیادوں پر نہیں دی جاسکتیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ 2024 کا ہے جب کہ موجودہ کیس اس سے پہلے کا ہے، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا اطلاق ماضی سے نہیں ہوتا، خاتون کو نوکری دے کر آپ نے فارغ کیسے کر دیا؟،ایڈووکیٹ جنرل پختونخوا نے کہا خاتون کی شادی ہو چکی ہے لہذا والد کی جگہ نوکری کی اہلیت نہیں رکھتی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا یہ کس قانون میں لکھا ہے کہ بیٹی کی شادی ہو جائے تو وہ والد کے انتقال کے بعد نوکری کی اہلیت نہیں رکھتیں، خواتین کی معاشی خودمختاری اور سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق تفصیلی فیصلہ دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • روایات اور رسم و رواج کی بنیاد پر خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیر اسلامی قرار
  • وفاقی شرعی عدالت نے چادر اور پرچی کی رسم کو غیر اسلامی، غیر قانونی قرار دے دیا 
  • خواتین کو وراثتی حق سے محروم کرنے والی رسم غیر اسلامی اور غیر قانونی قرار
  • وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ: خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
  • وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار
  • وفاقی شرعی عدالت نے خواتین کو وراثت سے محروم کرنے کیخلاف فیصلہ جاری کردیا
  • سپریم کورٹ نے والد کی جگہ بیٹی کو نوکری کے لیے اہل قرار دیدیا
  • سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان کی جانب سے ججوں کے تقرر کے مقدمے کی مشروط واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کرلیا
  • مبینہ غیر قانونی پروموشن کیس؛ اسپورٹس بورڈ سے متعلقہ تمام ریکارڈ اور رولز طلب