پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا، تجارتی سرگرمیاں 27 دن بعد بحال
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
خیبر (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاک افغان طورخم بارڈر کھول دیا گیا جس کے بعد بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں 27 دن بعد بحال ہوگئیں۔
ڈان نیوز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے جرگے کے ارکان کے درمیان طویل عرصے سے جاری مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کو 27 دن بعد دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق طورخم بارڈر پر فلیگ میٹنگ میں تجارت بحالی کا فیصلہ ہوا جس کے بعد 27 دن کی بندش کے بعد تجارت کے لئے سرحد کھول دی گئی۔علاوہ ازیں پیدل آمدورفت 2 دن بعد بحال ہو جائے گی، امیگریشن کا عملہ اس وقت بھی موجود ہے لیکن سکینر خرابی کے باعث مسافروں کی آمدورفت معطل رہے گی،سکینر پر مرمتی کام ہوگا ٹیکنیکل خرابی دور ہونے کے بعد مسافروں کو جمعہ کے دن اجازت دی جائے گی۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر ضیاالحق سرحدی کا کہنا تھا کہ دونوں جانب تقریبا 5 ہزار کمرشل ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے دونوں اطراف کے تاجروں کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
پاکستانی جرگے کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ سرحد کھولنے کا فیصلہ بدھ کے روز طورخم میں ایک فلیگ میٹنگ میں کیا گیا، فلیگ میٹنگ میں افغان وفد کی نمائندگی ڈپٹی گورنر مولوی عزیز اللہ اور کمشنر مولوی حکمت اللہ نے کی۔جواد حسین کاظمی کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جانب سے فائرنگ سے تباہ ہونے والے پاکستانی کسٹم انفراسٹرکچر کی مرمت کے بعد سرحد اب کارگو گاڑیوں کے لئے کھول دی گئی ہے۔علاوہ ازیں 15 اپریل تک فوری جنگ بندی پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، دونوں فریقین نے متنازع چیک پوسٹوں کی تعمیر روکنے پر اتفاق کیا۔دوسری جانب افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بارڈر کو گاڑیوں اور مریضوں کے لئے کھول دیا گیا ہے جبکہ پیدل چلنے والوں کو جمعہ کو اجازت دی جائے گی۔
پس منظر
واضح رہے کہ 21 فروری کو پاکستانی اور افغان سکیورٹی فورسز کے درمیان سرحد کے دونوں جانب تعمیراتی سرگرمیوں پر اختلافات پیدا ہونے کے بعد طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے لوگوں کی سرحد پار نقل و حرکت اچانک معطل کردی گئی تھی۔رواں ماہ صورتحال اس وقت مزید خراب ہو گئی تھی جب پاکستان اور افغان طالبان کی افواج کے درمیان سرحد پر فائرنگ کے تبادلے میں 6 فوجیوں سمیت 8 افراد زخمی ہوگئے تھے۔متعدد مکانات، ایک مسجد اور کلیئرنگ ایجنٹس کے کچھ دفاتر کو توپ خانے کی گولہ باری سے نشانہ بنایا گیا تھا اور سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ 3 روز تک جاری رہا تھا۔اس کے بعد سرحد کے دونوں جانب قبائلی عمائدین اس تعطل کو ختم کرنے کے لئے بات چیت میں مصروف ہوئے۔
پاکستانی جرگے کے ارکان نے اپنے افغان ہم منصبوں کو بتایا کہ سرحد صرف اسی صورت میں کھولی جائے گی جب وہ ’دونوں طرف سرحد کے موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی تبدیلی کے بارے میں ایک دوسرے کو آگاہ کرنے کے لئے طے شدہ پروٹوکول اور معاہدوں کی مکمل پاسداری کریں گے‘۔افغان فریق کو بتایا گیا کہ پاکستان سرحد پار کسی بھی تعمیراتی یا تزئین و آرائش کی سرگرمی کو برداشت نہیں کرے گا کیونکہ ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان یہ فیصلہ اور اتفاق کیا گیا تھا کہ سرحد کے زیرو پوائنٹ کے قریب کوئی اضافی ڈھانچہ نہیں بنایا جائے گا۔ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ملاقات اور بعد ازاں ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران افغان فریق کا ردعمل اور رویہ ’مثبت‘ رہا۔اس کے بعد سے انہوں نے افغان سرحدی فورسز کو متنازع چیک پوسٹ کی تزئین و آرائش یا تعمیر نو سے گریز کیا تھا، جسے افغان فریق زنگالی پوسٹا کے نام سے پکارتا ہے۔
طورخم میں کسٹم حکام نے کہا ہے کہ سرحد کی بندش سے روزانہ تقریباً 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، کیونکہ افغانستان کو برآمدات رک گئی ہیں، مزید برآں افغانستان سے درآمدات کی معطلی کی وجہ سے 54 کروڑ 50 لاکھ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔دریں اثنا طورخم کے دوستی ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان سے روزانہ 70 سے 80 مریض آتے ہیں، جو طبی معائنے کے لئے درست ویزے پر پاکستان پہنچتے ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی میں کوئی نقصان نہیں ہوا:پی سی بی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کھول دیا گیا کے درمیان کو بتایا سرحد کے کھول دی کہ سرحد جائے گی کے لئے کے بعد
پڑھیں:
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے طورخم سرحد کھلنے کی کامیابی اجتماعی کاوشوں کو قرار دے دیا
پشاور:وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ طورخم بارڈر عید الفطر سے پہلے کھلنا ضروری تھا اور یہ کامیابی ہمیں اجتماعی کاوشوں کی وجہ سے ہی ملی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق طورخم بارڈر کھولنے سے متعلق افغانستان کے ساتھ مذاکرات کیلئے بنائے گئے جرگہ اراکین کی وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور سرحد کھولنے کیلیے سنجیدہ اقدامات و بروقت کاوشوں پر علی امین گنڈا پور کا شکریہ ادا کیا۔
جرگہ اراکین نے کہا کہ بارڈر کی بندش سے کاروبار و صنعت اور عام لوگوں کو بے انتہا مسائل کا سامنا تھا جبکہ تاجر برادری بھی شدید مشکلات کا شکار تھی جس کا احساس کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے بارڈر کھولنے کیلئے تمام متعلقہ فورمز پر کوششیں کیں۔ تمام کاروباری افراد بروقت اور نتیجہ کوششوں کیلئے وزیر اعلیٰ کے بے حد مشکور ہیں۔
اراکین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اس مسئلے کے حل کے لئے قائدانہ اور مؤثر کردار ادا کیا، 25 دن بارڈر بند رہنے کی وجہ سے دونوں اطراف 12 ہزار مال بردار گاڑیاں کھڑی رہیں، جس سے ہزاروں لوگوں کا کاروبار متاثر ہوا۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بارڈر کھولنے کے لئے جرگے کی کوشش قابل تحسین ہیں، ماہ رمضان میں طورخم بارڈر بندش سے دونوں اطراف کے کاروباری اور عام لوگوں کو مشکلات درپیش تھیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحد بند ہونے سے نہ صرف کاروباری لوگوں بلکہ حکومتی خزانے کو بھی اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑ رہا تھا، عید الفطر کے پیش نظر طورخم بارڈر کا کھولنا انتہائی ضروری تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ طورخم سرحد کھلنے کی کامیابی اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، آئندہ بھی اس طرح کے مسائل کے حل کیلئے مل کر کوششیں کریں گے۔