پاک بحریہ اور روسی بحریہ کے مابین دو طرفہ مشق
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
سٹی 42: پاک بحریہ اور روسی بحریہ کے مابین دو طرفہ مشق عریبین مون سون VI کا بحیرہ عرب میں انعقاد کیا گیا
آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق مشق میں روسی بحری جہازوں کے علاوہ پاک بحریہ کے مختلف اثاثے اور پاک فضائیہ کے لڑاکا طیارے بھی شریک تھے ،مشق کا مقصد باہمی تعاون کا فروغ اور بحری سلامتی کو درپیش مشترکہ خطرات کے خلاف عزم کا مظاہرہ کرنا تھا،کراچی میں روسی بحری جہازوں کے قیام کے دوران دو طرفہ جہازوں کے دورے، ہاربر ڈرلز اور ٹیبل ٹاپ ڈسکشنز بھی کی گئیں
بیٹے نے کھانے میں معمولی تاخیر پر ماں کو قتل کردیا
روسی بحریہ کے مندوبین نے پاک بحریہ کے سینئر حکام سے ملاقاتیں بھی کیں،میری ٹائم ڈومین میں مشترکہ مشقوں کا انعقاد خطے میں بحری سلامتی کے لیے پاک بحریہ کے عزم کا مظہر ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
باب المندب سے امریکی بحری جہاز نہیں گزر سکتے، انصار الله
اپنے ایک انٹرویو میں نصرالدین عامر کا کہنا تھا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ اسلام ٹائمز۔ یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" کے انفارمیشن بورڈ کے ڈپٹی چیئرمین "نصرالدین عامر" نے کہا کہ صنعاء خلاف امریکی جارحیت ہمیں غزہ کی حمایت سے نہیں روک سکتی۔ ہم غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور محاصرے کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار فلسطینی نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کو غزہ محاذ سے علیحدہ کرنے کی ہر امریکی و صیہونی کوشش بے کار جائے گی۔ انصار الله کے عہدیدار نے کہا کہ امریکی جارحیت کا جواب کشیدگی کے مقابلے میں کشیدگی کے اصول کے تحت دیا جا رہا ہے۔ امریکہ کے فضائی حملوں کے جواب میں ہم نے امریکی بحری جہازوں کے لئے باب المندب بند کر دیا ہے۔ نیز باب المندب سے بحیرہ احمر تک امریکی جارحیت کا جواب بھی دیا جائے گا۔ صیہونی دشمن کے خلاف ہماری کارروائیوں کی کوئی حد نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر نئی دراندازی کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔
نصرالدین عامر نے کہا کہ پڑوسی عرب ممالک میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کے بارے میں بات کرنا ابھی قبل از وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر غزہ پر صیہونی جارحیت ایسے ہی جاری رہی تو ممکن ہے کہ ہم اپنی کارروائیوں کو وسعت دیں اور صیہونی رژیم کے قلب میں حملے کریں۔ ہم غزہ کی عوام کی مدد کے ضمن میں کوئی بھی قیمت چکانے کو تیار ہیں۔ غزہ کے لیے ہماری حمایت، یمنی عوام کی خواہش کے مطابق ہے جو مسئلہ فلسطین پر یقین رکھتی ہے اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صیہونی دشمن کو اس بات کی کھلی چھوٹ نہیں دے سکتے کہ وہ ہوشربا جرائم انجام دیتی رہے۔ ہمارے پاس دشمن کی جانب سے یمن پر وسیع جارحیت کے ارتکاب کی خبریں ہیں تاہم یہ بات ہمیں غزہ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹا سکتی۔ نصرالدین عامر نے اس بات کی وضاحت کی کہ ہم لوگوں کو امت کی حیثیت سے مسئلہ فلسطین یاد کروانے کی کوشش کرتے ہیں ہرچند کہ ہمیں اس سے زیادہ کسی سے کوئی خاص توقع بھی نہیں۔