خیبرپختونخوا نے ہائبرڈ سیکیورٹی ماڈل متعارف کروا دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
خیبر پختونخوا حکومت نے سیکیورٹی اہلکاروں پر حملے روکنے کے لیے ہائبرڈ ماڈل تیار کرلیا ہے۔
سرکاری دستاویز کے مطابق کے پی حکومت نے پولیس اہلکاروں کو محفوظ بنانے کے لیے ایک ہائبرڈ سیکیورٹی ماڈل تیار کیا ہے ، جس کے تحت ابتدائی مرحلے میں صوبے کے 2 اضلاع میں ہائبرڈ ماڈل کا نفاذ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی سلامتی کا ان کیمرہ اجلاس، پارلیمنٹ میں غیر معمولی سیکیورٹی انتظامات
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ ہائبرڈ سیکیورٹی ماڈل صوبے کے 6 اضلاع میں متعارف کرایا جائے گا، جن میں بونیر، اپر چترال، مہمند، خیبر، سوات اور لکی مروت شامل ہیں۔
پہلے مرحلے پر یہ ہائبرڈ ماڈل بونیر اور اپر چترال میں نافذ کیا جا رہا ہے۔
دستاویز کے مطابق 2 اضلاع میں ہائبرڈ سیکیورٹی ماڈل پر 567 اعشاریہ 70 ملین روپے خرچ ہوں گے، اس ماڈل کے تحت پولیس کے لیے جدید آلات و دیگر چیزیں خریدی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: فتنہ الخوارج کو خیبرپختونخوا میں عوامی رد عمل کا سامنا، سیکیورٹی اہلکار کا اغوا ناکام
پولیس کے لیے اسلحہ، گولہ بارود، مشینری، ٹرانسپورٹ اور دیگر آلات خریدے جائیں گے۔
سرکاری دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کے پی پولیس کے پاس دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے وسائل کی شدید کمی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بونیر پولیس اہلکار چترال خیبرپختونخوا ہائبرڈ سیکیورٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پولیس اہلکار چترال خیبرپختونخوا ہائبرڈ سیکیورٹی کے لیے
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں دہشت گردوں کے تین حملے ناکام، پولیس کی بروقت کارروائی
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں نے تین مختلف مقامات پر حملے کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر جوابی کارروائی کے باعث تمام حملے ناکام بنا دیے گئے پہلا واقعہ لکی مروت میں پیش آیا جہاں تھانہ گمبیلا پر 10 سے 15 مسلح دہشت گردوں نے حملے کی کوشش کی تاہم پولیس کی بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں حملہ آور پسپا ہونے پر مجبور ہو گئے ڈی پی او لکی مروت جواد اسحاق کے مطابق پولیس نے حملے کو بروقت ناکام بنایا جبکہ دہشت گرد بھاری ہتھیاروں کے ساتھ فرار ہو گئے دوسرا حملہ پشاور میں ہوا جہاں دہشت گردوں نے ملازئی پولیس چوکی پر دستی بم سے حملہ کیا اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جبکہ پولیس کی جوابی کارروائی کے بعد دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تیسرا حملہ خیبر میں پیش آیا جہاں دہشت گردوں نے بائی پاس روڈ پر واقع پولیس چوکی کو نشانہ بنایا اس حملے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا پولیس کی جوابی کارروائی میں حملہ آور زخمی حالت میں فرار ہو گئے اسی دوران جمرود میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کی ایک چیک پوسٹ پر بھی شدت پسندوں نے حملہ کیا ایف سی باڑہ رائفلز کے اہلکاروں نے بھرپور جوابی فائرنگ کی، جس کے بعد حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے تمام واقعات کے بعد علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے تاکہ حملہ آوروں کا سراغ لگایا جا سکے ان حملوں کے بعد خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے اور حساس مقامات پر نفری میں اضافہ کر دیا گیا ہے