پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی سی بی کو طلب کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے آئندہ اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی کو طلب کر لیا۔
رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی اے سی جنید اکبر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں پی ایس ایل 8 کیلئے تقریبا 2 ارب رقم کی تقسیم نہ ہونے سے متعلق آڈٹ پیرا کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے بریفنگ دی کہ پی سی بی اور فرنچائزز کے درمیان یہ رقم تقسیم نہیں کی گئی۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ کیا چیئرمین پی سی بی کو آج کمیٹی میں نہیں ہونا چاہئیے تھا، سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے واقعات کی وجہ سے ان کا آنا ممکن نہیں تھا۔
ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ بڑے افسوس کی بات ہے وزیر داخلہ بیرون ملک ہیں یہاں نہیں ہیں، ایسے حالات میں وہ وزیر داخلہ کا رول بھی ادا نہیں کر رہے، نگران سیٹ اپ میں غیر قانونی طور پی سی بی کو کابینہ کے ما تحت کیا گیا۔
سیکریٹری کابینہ نے کہا کہ مجھے ابھی اطلاع ملی ہے کہ وزیر داخلہ ملک میں ہیں باہر نہیں ہیں۔
سید نوید قمر نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی کے بغیر ہم نے آڈٹ پیرا نہیں سن سکتے، جب کہ سنیٹر فوزیہ ارشد بولیں کہ آپ چیرمین پی سی بی کو طلب کریں، اس پر چیرمین پی اے سی نے کہا کہ آپ چاہتی ہیں میں باقی عمر جیل میں گزاروں؟
سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ پریولیج موشن کے علاوہ آپ کے پاس بھی بہت سے اختیارات ہیں، اگر ایک بار بندہ بلانے پر نہ آئے تو آپ نوٹس بھیج سکتے ہیں، آپ سول جج کے اختیارات کے تحت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر سکتے ہیں۔
پی اے سی نے آئندہ اجلاس میں چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو طلب کر لیا۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی 2025 میں سنا ہے کہ 29 ارب کا خرچہ ہوا اور آمدن ایک ارب کے لگ بھگ ہوئی۔
چیف فنانس افسر پی سی بی نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، یہ ٹورنامنٹ آئی سی سی کا تھا، آئی سی سی کا چیمپئینز ٹرافی کا بجٹ 7کروڑ ڈالر تھا۔
ارکان پی اے سی نے سوال اٹھایا کہ وہ پیسہ کس کا تھا جو اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش پر لگا، پی اے سی نے چیمپئینز ٹرافی کے دوران ہونے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیئرمین پی سی بی پی اے سی نے اجلاس میں کو طلب کر نے کہا کہ
پڑھیں:
نیپرا پرفارمنس آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہے، چیئرمین پی اے سی جنید اکبر
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے چیئرمین جنید اکبر کا کہنا ہے کہ نیپرا پرفارمنس آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہے، چیئرمین نیپرا کا مؤقف ہے ایسا کرنے سے اتھارٹی کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت متاثر ہوگی۔
جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں ممبر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ نیپرا کا آڈٹ نہ کروانے کا موقف درست نہیں ہے۔ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس میں موجود آڈیٹر جنرل اجمل گوندل نے کہا کہ جتنا نقصان نیپرا نے ملک کو پہنچایا ہے کسی ادارے نے نہیں پہنچایا، نیپرا کی ہدایت پر صارفین سے میٹر رینٹ وصول کیا جا رہا ہے، کوئی ورکنگ یا آڈر جاری نہیں کیا۔
آڈیٹر جنرل نے مزید کہا کہ نیپرا نے آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کروانے پر اتفاق کرنے کے بعد ہائیکورٹ سے اسٹے لے لیا، وزارت قانون نے نیپرا کےکیس کےلیے آڈیٹر جنرل کو وکیل نہیں دیا، آڈیٹر جنرل خود وکیل کرکے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔
چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں پی اے سی اراکین سمیت سیکریٹری کابینہ بھی شریک ہوئے
سیکریٹری قانون نے کہا کہ نیپرا کا پرفارمنس آڈٹ نہیں ہو سکتا کیونکہ قانون میں صرف آڈٹ کا ذکر ہے، جس پر کمیٹی رکن ثناء اللّٰہ مستی خیل نے کہا کہ اگر ایسا کیا گیا تو کوئی ادارہ آڈٹ کیلئے تیار نہیں ہو گا۔
حنا ربانی کھر نے کہا کہ نیپرا کی کارکردگی سے ملک کی معیشت متاثر ہوتی ہے، ملک کی معیشت کو جس طرح توانائی نے بٹھایا ہے ایسا کبھی نہیں ہوا، ہمارے پاس جتنی طاقت، اختیارات ہیں ہمیں پرفارمنس آڈٹ کروانا چاہیے۔
کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ پرفارمنس آڈٹ کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
اجلاس میں موجود سیکریٹری کابینہ ڈویژن نے کہا کہ تمام سرکاری اداروں کا آڈٹ لازم ہے، ریگولیٹری اتھارٹیز کو خود مختاری دی گئی ہے۔
چیئرمین نیپرا وسیم مختار نے کہا کہ نیپرا اپنےاختیارات، پرفارمنس پر آڈٹ پر پی اےسی کو بریفنگ دینے کو تیار ہے، ہمیں اتھارٹی کے فیصلوں کے علاوہ آڈٹ پر اعتراض نہیں ہے۔