چینی کی قیمت 164 روپے کلو سے تجاوز نہیں کرنی چاہیے: نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) کی جانب سے شوگر ملز کو قیمتوں میں ہیرا پھیری کے خلاف خبردار کرنے کے بعد نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کہا کہ چینی کی خوردہ قیمتیں 164 روپے سے زیادہ نہیں ہونی چاہئیں۔وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ نرخوں اور حکومت کی جانب سے خوردہ قیمت فروخت 130 روپے فی کلو پر برقرار رکھنے کی متعدد کوششوں کے باوجود ملک بھر کی مختلف مارکیٹوں میں مارکیٹوں میں چینی کی قیمتیں 180 روپے فی کلو سے اوپر جا رہی ہیں۔چینی کی کھپت 6.
گزشتہ سیزن کے دوران پاکستان میں 68 لاکھ 40 ہزار ٹن سے زائد چینی پیداہوئی تھی. جس میں 25-2024 میں اضافے کی توقع ہے۔ اسلام آباد میں اہم اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم نے کہا کہ خبروں کے مطابق چینی کی قیمت 178 سے 179 روپے تک پہنچ گئی ہے جو واضح طور پر وزیراعظم کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے کل رات دیر گئے ہماری میٹنگ ہوئی تاکہ ہم اس معاملے کو حل کر سکیں اور ایک ایسا قابل عمل طریقہ تلاش کر سکیں .جس سے عام شہری کو ریلیف مل سکے اور اسے چینی کی قیمتیں 180 سے 200 روپے تک پہنچنے کی باتیں نہ سننے کو ملیں‘۔انہوں نے کہا کہ ہم ایک مناسب قیمت پر پہنچنا چاہ رہے ہیں جہاں شوگر ملز کو نقصان نہیں ہو. اس لیے ان اعداد و شمار کے لیے ذیلی کمیٹی بنائی جا رہی ہے. جس کی سربراہی رانا تنویر (وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ) کریں گے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ کمیٹی لاگت کے تعین اور شوگر ملز کے ان دعوؤں پر رائے دینے کے لیے 19 اپریل تک کام کرے گی کہ وہ اجناس کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایسے نظام پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کو سستی چینی مل سکے لیکن اس کے لیے ہمیں ڈسٹری بیوشن چینل کی ضرورت ہوگی اور اس پر عمل درآمد کا طریقہ کار ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ چینی کی ایکس ملز قیمت 154 روپے سے 159 روپے ہوگی اور ایف بی آر ایکس ملز پرائس کے مطابق ہی سیلز ٹیکس وصول کرے گا، انہوں نے واضح کیا کہ چینی کی ایکس ملی قیمت کی بالائی حد 159 روپے ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور شوگرملز یقینی بنائیں گی کہ چینی کی خوردہ قیمت 164 روپے کلو سے زائد نہیں ہونی چاہیے. حکومت مسابقتی کمیشن کے ساتھ مل کر انٹیلی جنس رپورٹس جمع کرنے کا کام کرے گی اور ڈیٹا بھی جمع کرے گی۔صارفین کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی جانے والی اس مبینہ چوری کو دیکھتے ہوئے مسابقتی کمیشن نے کہا تھا کہ وہ چینی کے جاری بحران پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متنبہ کیا تھا کہ اگر کوئی مسابقت مخالف سرگرمی پائی گئی تو اس پر سختی سے عمل درآمد اور پالیسی کارروائی کی جائے گی۔صارفین کی جانب سے مبینہ بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کی شکایات پر سی سی پی نے کہا تھا کہ وہ چینی کے جاری بحران پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر کوئی مخالف مسابقتی سرگرمیاں پائی گئیں تو اس پر سختی سے عمل درآمد اور پالیسی اقدامات کیے جائیں گے۔مسابقتی کمیشن چینی کی صنعت میں کارٹیلائزیشن کو روکنے، منصفانہ مسابقت کو فروغ دینے اور صارفین کے تحفظ کے لئے کام کر رہی ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ ہمیں دو سطح پر مشتمل نظام کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور اگر حکومت مطمئن ہے کہ ہم دو سطح کا نظام نافذ کرسکتے ہیں تو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ عام آدمی کو سستی قیمت پر چینی مل سکے گی۔2020 میں شروع کی گئی مسابقتی کمینش کی انکوائری میں انکشاف ہوا کہ شوگر ملز بادی النظر میں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پی ایس ایم اے) کی مدد سے مربوط اقدامات کے ذریعے قیمتوں کے تعین اور سپلائی کو کنٹرول کرنے میں ملوث تھیں۔تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، مسابقتی کمیشن نے اگست 2021 میں شوگر ملز اور پاکستان شوگر مل ایسوسی ایشن پر چھاپے مارے اور 44 ارب روپے کے جرمانے عائد کیے، جو اس کی تاریخ میں عائد کردہ سب سے زیادہ جرمانے میں سے ایک ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مسابقتی کمیشن چینی کی قیمت کی جانب سے کہ چینی کی نے کہا کہ شوگر ملز انہوں نے شوگر مل کے لیے تھا کہ کام کر
پڑھیں:
چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا: ہارون اختر
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر کا کہنا ہے کہ چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا اور چینی کی قیمت ساری عمر کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ہارون اختر نے کہا کہ مشروب ساز کمپنیاں مہنگی چینی خرید رہی ہیں تو کسی کو کیا تکلیف ہے؟چینی کی قیمت ساری عمر کے لیے مقرر نہیں ہوئی تھی، چینی کی قیمتوں کا آج کوئی حل نکل آئے گا۔انہوں نے کہا کہ چینی برآمد کی مشروط اجازت صرف پچھلے سیزن کے لیے تھی، عام غریب آدمی کو چینی 130 روپے کلو فراہم کی جا رہی ہے۔ ہارون اختر نے مزید کہا کہ چینی کی ایکس مل قیمت 160 اور ہول سیل قیمت 165 روپے کلو ہے، چینی کی 80 فیصد فروخت کمرشل ہے، صرف 20 فیصد نان کمرشل سیل ہے، اس بار گنے کے کاشتکار کو 725 سے 850 روپے ریٹ ملا ہے۔