مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے والد کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے ڈیفنس کے رہائشی نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کے کیس میں ملزم ارمغان کے والد کامران اصغر قریشی کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔اس حوالے سے پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت کو آگاہ کردیا ہے۔پولیس رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو قتل کے فوراً بعد اپنے والد کو اگاہ کیا، ملزم کامران اصغرقریشی نے پولیس کو اطلاع کےبجائے بیٹے کو رپوشی کا مشورہ دیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم ارمغان اپنے والد کے مشورے پر شیراز کے ہمراہ اسکردو اور دیگرعلاقوں میں روپوش رہا۔پراسیکیوشن ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان کی انسداد دہشت گردی کورٹ میں تکرار اور ڈرامہ ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
مصطفی عامر کی لاش ٹھکانے لگانے کا آئیڈیا کس کا تھا؛ والدہ کے حیران کن انکشافات
کراچی:مصطفی عامر قتل کیس میں مقتول کی والدہ نے اہم انکشافات کیے ہیں، انہوں نے گفتگو میں بتایا کہ ان کے بیٹے کی لاش ٹھکانے لگانے کا آئیڈیا کس کا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے حوالے سے مقتول کی والدہ وجیہہ عامر نے گفتگو میں بتایا کہ تفتیش سے مطمئن ہوں، ملزم ارمضان ایک جملہ بولنے کے بعد گھنٹوں کے لیے سُن ہو جاتا ہے۔ ارمغان کو ہینڈل کرنا آسان نہیں، اس لیے پولیس اس کا بار بار ریمانڈ حاصل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملزم شیراز کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اس نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے بیان دیا۔ مصطفیٰ کے کیس میں ارمغان کے حوالے سے پہلے دن سے مجھے ڈرایا جا رہا ہے۔ شیراز نے من گھڑت کہانی بناکر سنائی، وہ وعدہ معاف گواہ نہیں بنے گا۔
مصطفی کی والدہ نے کہا کہ شیراز گواہ نہیں بلکہ میرے بیٹے کے قتل کے جرم میں برابر کا شریک ہے۔ مصطفیٰ کی لاش بلوچستان میں ٹھکانے لگانے کا آئیڈیا شیراز کا ہی تھا۔ شیراز جھوٹ بول رہا ہے اور اس کا بیان معنی نہیں رکھتا۔
وجیہہ عامر نے گفتگو میں کہا کہ مصطفیٰ، ارمغان کے گھر منشیات فروخت کرنے نہیں گیا تھا۔ ارمغان نے اپنے والد کو واقعے کا بتایا تو اس نے کہا کہ تم فرار ہو جاؤ۔ ارمغان کے والد کامران قریشی کو بھی تو شاملِ تفتیش کیا جائے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے مصطفیٰ کا موبائل فون توڑکرپھینک دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ارمغان نے مجھے تاوان کے لیے کال کی۔ جنوری میں ارمغان سے میری بحث ہوئی، اس کے بعد مجھے تاوان کے لیے کال آئی۔ کال کرنے والوں کے پاس ایسا کوئی ثبوت نہیں تھا کہ مصطفیٰ ان کے پاس ہے۔