زندگی کے ہمسفر کے لیے اچھے انسان کا انتخاب کروں گی:حریم فاروق
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
نامور اداکارہ حریم فاروق نے حالیہ گفتگو میں اپنی شادی کے حوالے سے کھل کر بات کی اور واضح کیا کہ وہ ایسا شریکِ حیات چاہتی ہیں جو کسی قسم کی شرط عائد نہ کرے بلکہ ایک اچھا اور سمجھدار انسان ہو انہوں نے اعتراف کیا کہ حالیہ دنوں میں ان سے شادی کے متعلق سوالات میں اضافہ ہو گیا ہے جس پر وہ خود بھی حیران ہیں ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے جیسے واقعی ان کی شادی کا وقت قریب آ گیا ہے کیونکہ ہر طرف یہی سوالات کیے جا رہے ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر وہ حقیقت میں دلہن بنیں تو اپنے برائیڈل ڈریس کے انتخاب کے حوالے سے کیا سوچ رکھتی ہیں، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا لیکن انہیں خوشی ہوتی ہے جب لوگ انہیں عروسی لباس میں پسند کرتے ہیں اداکارہ نے اپنی گفتگو کے دوران اس دلچسپ نکتے پر بھی روشنی ڈالی کہ انہوں نے مختلف اداکاروں کے ساتھ کام کیا مگر ان کے ساتھ کام کرنے سے شادی کا کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا جب کہ دیگر اداکارائیں کام کے دوران ہی شادی کے بندھن میں بندھ گئیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حالیہ دنوں میں ان کے والدین بھی ان سے بار بار شادی کے بارے میں سوالات کرنے لگے ہیں جس پر وہ والدین کو یہی جواب دیتی ہیں کہ جب دل چاہے گا یا جب کوئی مناسب شخص ملے گا تو شادی کر لیں گی انہوں نے مزید کہا کہ اکثر رشتے آتے ہیں مگر والدین انہیں مسترد کر دیتے ہیں اور مزاحیہ انداز میں کہتی ہیں کہ بعض اوقات تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کوئی لڑکے کا رشتہ لے آئے تو والدین حیران ہو کر کہتے ہیں کہ اس کی ہمت کیسے ہوئی! تاہم ان کے والدین نے کبھی اپنی خواہش ان پر مسلط نہیں کی اور نہ ہی کبھی یہ کہا کہ چونکہ وہ ڈاکٹر ہیں اس لیے ان کی بیٹی کو بھی کسی خاص پیشے سے تعلق رکھنے والے شخص سے شادی کرنی چاہیے ان کے مطابق والدین کی واحد ترجیح یہی ہے کہ جس شخص سے شادی ہو وہ ایک اچھا انسان ہو اور بنیادی اخلاقی اقدار کا احترام کرے انہوں نے مزید کہا کہ ان کے گھر میں اصول اور اقدار بہت اہمیت رکھتے ہیں اور انہیں مکمل آزادی دی گئی ہے کہ وہ اپنی زندگی کے فیصلے خود کریں مگر کچھ بنیادی ریڈ لائنز ایسی ہیں جنہیں عبور نہیں کیا جا سکتا ان کا ماننا ہے کہ شادی کسی دباؤ یا سماجی دباؤ کے تحت نہیں ہونی چاہیے بلکہ دونوں افراد کی باہمی ہم آہنگی اور رضامندی سے ہونی چاہیے انہوں نے واضح کیا کہ وہ شادی کو ایک خوبصورت بندھن سمجھتی ہیں اور جب انہیں کوئی ایسا شخص ملے گا جو ان کی اقدار سے ہم آہنگ ہو تو وہ بغیر کسی جھجک کے شادی کا فیصلہ کر لیں گی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور
خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، جو بھتہ لیتے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، علی امین گنڈا پور WhatsAppFacebookTwitter 0 19 March, 2025 سب نیوز
پشاور (سب نیوز)وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں اب بھی گڈ طالبان موجود ہیں، یہ طالبان بھتہ لیتے ہیں، ناکہ لگاتے ہیں، تھوڑی وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ان طالبان کو تحفظ مل رہا ہے، بنوں حملہ گڈ سے بیڈ ہونے والے طالبان نے کیا۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان میں پرائی جنگ ہماری غلط پالیسی تھی، افغانستان سے ہماری بات چیت ضروری ہے، اگر نہیں ہوگی تو 2200 کلومیٹر کا بارڈر صوبے کے ساتھ ہے، جہاں باڑ لگائی جو اس طریقے سے اب موجود نہیں ہے، ہم اس کو اس طرح سے محفوظ نہیں کرسکتے، باڑ کو جگہ جگہ سے کاٹ لیا گیا توڑ لیا گیا، 2200 کلومیٹر کی باڑ کو محفوظ بنانا کوئی مذاق نہیں ہے ۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے وفاق کو 2 مہینے پہلے ٹی اوآرز بھیج چکے ہیں، افغانستان سے بات چیت کے لیے میں نے اپنا جرگہ بنا لیا تھا، حامد الحق کی شہادت پر جے آئی ٹی بنائی، انکوائری ہو رہی ہے، حامدالحق کی شہادت کے پیچھے بیرون ملک کی کوئی تنظیم ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کا ایجنڈا بس خوش کرنا ہے، یہ مینڈیٹ کے بغیر آئے ہوئے ہیں، وفاقی حکومت کی ساری توجہ پی ٹی آئی کو دبانے پر ہے، اسٹیبلشمنٹ ہمارے افغانستان جرگہ بھیجنے کے معاملے پرآن بورڈ ہے۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے افغانستان سے مذاکرات کے معاملے پر گرینڈ جرگہ بنانے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ میں ایک بڑا جرگہ بھی بناوں گا جس میں ہر قوم سے بندے لیں گے، گرینڈ جرگہ قوموں کے درمیان ہوگا، عوام کے بغیر اس طرح کی جنگ جیتنا ممکن نہیں، عوام کا حکومت اور اداروں سے اعتماد اٹھ چکا ہے۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے اعتراف کیا کہ گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق ختم کی لیکن گڈ طالبان اب بھی گھوم رہے ہیں، انہیں تحفظ مل رہا ہے، گڈ طالبان کے اڈے بنے ہوئے تھے میں نے اپیکس کمیٹی سے منظوری لے کر انہیں بند کیا، گڈ طالبان اب بھی موجود ہیں، اپیکس کمیٹی میں منظوری ہوئی انہیں نہیں چھوڑنا، گڈ طالبان وہ لوگ ہیں جنہوں نے سرنڈر کیا، جس نے ایک بار سرنڈرکردیا وہ ہمیشہ سرنڈر کرے گا، یہ طالبان بھتا لیتے ہیں، وصولی کرکے بھاگ جاتے ہیں، ناکے لگانے والوں میں یہ بھی شامل ہیں۔
علی امین گنڈا پور کا مزید کہنا تھا کہ حافظ گل بہادر اور نور ولی محمد کی لوکیشن ہمارے ایریاز میں نہیں آرہی، حافظ گل بہادر اور نورولی محمد پہلے گڈ تھے، اب بیڈ طالبان ہو گئے ہیں، جو طالبان گڈ سے بیڈ ہوئے، انہوں نے بنوں کینٹ حملے کو تسلیم کیا، اب نظرثانی کرنا ہو گی۔