وزیراعظم کی کپاس کی بحالی پر خصوصی توجہ نہایت حوصلہ افزا ہے۔ کپاس بحالی کے لیے پچھلے دو ماہ سے مسلسل کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں جو اپنے اجلاس منعقد کر چکی ہیں - چیئرمین ٹاسک فورس بحالی کاٹن صنعت (ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت
اشاعت کی تاریخ: 19th, March 2025 GMT
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مارچ2025ء) زراعت نظر ثانی پالیسی سربراہی اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کپاس کے حوالے سے خصوصی توجہ دیتے ہوئے مقامی پیداوار پر عائد اٹھارا فیصد جی ایس ٹی پر کمیٹی کا قیام کیا جو چئیرمین FBR, وزیر ڈویلپمنٹ احسن اقبال اور وزیر خزانہ اورنگزیب پر مشتمل ہے کو ھدایت کی کہ فوری طور پر اس پر اہنی رپورٹ پیش کی جائے۔
وزیراعظم نے کپاس کی پیداوار میں کمی پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی بحالی کے لیے ھنگامی بنیادوں پر کام کرنے کی ھدایت کرتے ہوئے کہا کہ بائیر کے ساتھ رابطہ کیا جائے تاکہ ماضی میں مونسنٹو کے ساتھ طے کئے گئے معاملات کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔ چیئرمین ٹاسک فورس بحالی کاٹن صنعت (ایف پی سی سی آئی ) و چیئرمین پاکستان بزنس فورم(جنوبی پنجاب ) ملک سہیل طلعت نے کہا کہ وزیراعظم کی کپاس کی بحالی پر خصوصی توجہ نہایت حوصلہ افزا ہے۔(جاری ہے)
کپاس بحالی کے لیے پچھلے دو ماہ سے مسلسل کمیٹیاں تشکیل دی جا رہی ہیں جو اپنے اجلاس منعقد کر چکی ہیں۔ تمام سٹیک ہولڈرز مقامی کپاس پر عائد %18 جی ایس ٹی اور ای ایف ایس EFS کے خاتمے کے لئے اپنی تجاویز دے چکے ہیں۔ ذمہ داران کے ریمارکس سے اندازہ ہوتا ہے کہ آئندہ بجٹ میں ان دونوں پالیسیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے پرزور درخواست کرتے ہیں کہ کپاس بحالی جو دراصل معیشت بحالی ہے ہنگامی بنیادوں پر EFS اور مقامی پیداوار پر %18 جی ایس ٹی کے خاتمے کا فیصلہ کریں اور ارسا کو فوری طور پر نہروں میں مطلوبہ پانی کی مقدار پوری کرنے کا حکم دیں۔ سیزن 25/26 کیلئے کاشت کا عمل رواں ہے فوری فیصلے کپاس کی پیداوار میں اضافہ کا سبب ہوں گے۔سست روی کے فیصلوں کی وجہ ہی معیشت تنزلی کا سبب ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کپاس کی
پڑھیں:
قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت افسوسناک، وزیراعظم
وزیر اعظم محمد شہباز شریف قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی نوعیت کا غیر معمولی اجلاس ہے۔ اس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت نہایت افسوس ناک ہے۔ یہ قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کے اہل خانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی محمد حسین نعیمی سمیت سینکڑوں اہم شخصیات کی دہشتگردی میں شہادتوں کا ذکر کیا۔
وزیراعظم نے دسمبر 2014 میں ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قائد نواز شریف نے ان حالات میں پوری قوم کو متحد کیا تھا۔ پوری قوم نے مل کر دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی ایجنسیز ، سیاست دان اور پاکستانی شہری قربانیوں کی عظیم داستان رقم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ان قربانیوں کی بدولت پاکستان میں امن بحال ہوا۔ ہم نے معیشت سنبھالی اور ملک کی رونقیں بحال کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کیا ہے۔اس دور میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو روک دیا گیا تھا۔ پوری قوم آج اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔اور ان کی پالیسیوں کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ہم دہشتگردی کو ایک بار پھر جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ دہشتگردوں کے خلاف سب کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جوانوں نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے سینکڑوں عام شہریوں کی جانوں بچائی گئی ہیں، یہ بھی آپ سب کے سامنے ہیں۔ انہوں افواج پاکستان کی قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور تمام قانون نافذ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
شہباز شریف قومی سلامتی کمیٹی