جن سوراج پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ بی جے پی والوں کو اپنا جو ایجنڈے ہے اس پر وہ کام کر رہے ہیں لیکن افسوس کہ نتیش کمار کے تعاون سے وقف بل تیار کیا جارہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست پٹنہ میں جن سوراج پارٹی کی جانب سے افطار پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر جن سوراج پارٹی کے سربراہ پرشانت کشور نے وقف ترمیمی بل پر کہا کہ اگر کوئی قانون مسلمانوں کے جذبات کے خلاف بنایا جا رہا ہے تو یہ ٹھیک نہیں ہے۔ اس کے لئے نتیش کمار جیسے لیڈروں کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر نتیش کمار چاہ لیتے تو یہ قانون نہیں بنتا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی والوں کو اپنا جو ایجنڈے ہے اس پر وہ کام کر رہے ہیں لیکن خود کو گاندھی کا پیروکار کہنے والے نتیش کمار کے تعاون سے وقف بل تیار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تاریخ لکھی جائے گی تو یہ ایک بڑا سیاہ باب ہو گا کہ ان کے تعاون سے چل رہی حکومت نے یہ قانون بنایا۔

اس سے پہلے پرشانت کشور نے آر جے ڈی کے صدر لالو یادو پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے لوگوں کو لالو یادو سے سیکھنا چاہیئے کہ بچوں کی فکر کرنے کا کیا مطلب ہے۔ لالو یادو کے بیٹے نے نویں جماعت بھی پاس نہیں کی، پھر بھی وہ پریشان ہیں کہ ان کا بیٹا بہار کا وزیراعلٰی بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری طرف بہار کے عام لوگ ہیں، جن کے بچوں نے بی اے، ایم اے کیا ہے، پھر بھی انہیں نوکری نہیں ملی لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ عام لوگوں کو اس کی فکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ اب بھی بہار کے لوگ ذات پات اور مذہب میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں گزشتہ پانچ مہینوں سے امن و امان کی صورتحال بہت زیادہ خراب ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ نتیش کمار

پڑھیں:

مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا معاشی قتل، کاروبار تباہ ہونے لگے

بھارت میں مودی سرکار کے دور میں مسلمانوں کو امتیازی سلوک، نفرت انگیز مہم اور معاشی بائیکاٹ کا سامنا ہے۔ انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کے کاروبار کو تباہ کرنے کے لیے جھوٹے الزامات اور سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کا سہارا لے لیا ہے۔

عالمی میڈیا کے مطابق، ہندو انتہا پسند گروہ مسلسل مسلمانوں کے کاروبار اور روزگار کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ مسلم دکانداروں، ہوٹل مالکان اور سبزی فروشوں کے خلاف بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں کہ وہ کھانوں میں گائے کا گوشت، پیشاب اور تھوک کی ملاوٹ کرتے ہیں۔

ہندو تنظیمیں مسلمانوں کو دکانیں کرائے پر نہ دینے کے مطالبات کر رہی ہیں۔ اترپردیش، اتراکھنڈ، مدھیہ پردیش اور راجستھان میں سبزی فروشوں اور چھوٹے دکانداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

کئی ذبح خانے غیر قانونی قرار دے کر بند کر دیے گئے ہیں، جس سے ہزاروں مسلمان بے روزگار ہو گئے ہیں۔

اترپردیش میں ایک ہوٹل مالک وسیم احمد نے بتایا کہ پروپیگنڈے کے باعث ان کا ہوٹل ویران ہو چکا ہے اور کاروبار بند کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ہندو مذہبی رہنما بھی اس مہم میں پیش پیش ہیں، سوامی یشویت مہاراج نے کہا کہ ہندوؤں کو مسلمانوں کے ہوٹلوں سے کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت مسلمانوں کو سماجی اور اقتصادی طور پر بے دخل کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کو اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

 

متعلقہ مضامین

  • مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا معاشی قتل
  • مودی کے بھارت میں مسلمانوں کا معاشی قتل، کاروبار تباہ ہونے لگے
  • جرمن پارلیمان میں قرضوں سے متعلق قانون میں اصلاحات منظور
  • قومی سلامتی اجلاس میں شریک نہ ہونے پر بیرسٹر گوہر نے کیا عذر پیش کیا ؟
  • دہشتگردی میں کوئی 2 رائے اور سیاست نہیں ہونی چاہیے، بیرسٹر گوہر
  • پاکستان ہے تو نواز،زرداری،مولانا اورعمران ہیں ،پی ٹی آئی اپنی لائن اور لینتھ ٹھیک کرے، راناثناء اللہ
  • چین اورتھائی لینڈ کے درمیان تعاون پر امریکہ کو مداخلت کا کوئی حق نہیں، چینی وزارت خارجہ
  • ہولی پر فساد کرانے کی سازش ناکام
  • افسوسناک کہ ہولی کا تہوار بھی مسلمانوں کے خلاف تشدد کیلئے استعمال ہورہا ہے، محمد شفیع